پاکستانی وزیر تعلیم شفقت محمود نے جمعے کے دن ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قبل ازیں قومی سکیورٹی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ کی گئی تھی، جس کورونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کی خاطر متعدد فیصلے کیے گئے۔ اس میٹنگ میں اعلی فوجی اور سول قیادت نے شرکت کی۔
شفقت محمود نے کہا، ''یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے جائیں۔ اس فیصلے کے مطابق تمام سکول، یونیورسٹیاں، پبلک اینڈ پرائیویٹ بمعہ ووکیشنل ادارے اور مدرسے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ ’برائے مہربانی اپنا اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیے۔‘
قومی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تئیس مارچ کی پریڈ بھی منعقد نہیں کی جائے گی۔ اس میٹنگ کی صدارت وزیر اعطم عمران خان نے کی، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔
نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد دنیا بھر کے متعدد ممالک نے بھی تعلیمی اداروں کو بند کر دیا ہے۔ جرمنی کے کئی صوبوں میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند کر دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی مختلف اداروں میں کام کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو وہ گھر سے ہی کام کریں۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سوا لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد پانچ ہزار ہو چکی ہے۔ پاکستان میں اب تک ایسے مصدقہ کیسوں کی تعداد اکیس ہے۔
پاکستانی حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ زمینی سرحدوں کو پندرہ دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک چین اور ایران میں کووڈ انیس کے کیسوں کی تعداد بہت زیاد ہے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی پروازوں کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ہی بین الاقوامی پروازیں چلائی جائیں گی۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
عطیات میں کمی
خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیاء کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ’ٹافل‘ پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیاء کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
خالی اسٹیڈیم میں میچز
وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن نے ایسی تمام تقریبات کو منسوخ کرنے کا کہا ہے، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہو۔ جرمن فٹ بال لیگ نے اعلان کیا کہ فٹ بال کلبس اور ٹیمز خود یہ فیصلہ کریں کہ انہیں تمائشیوں کی موجودگی میں میچ کھیلنا ہے یا نہیں۔ بدھ کے روز ایف سی کولون اور بوروسیا مؤنشن گلاڈ باخ کا میچ خالی اسٹیڈیم میں ہوا۔ اسی طرح کئی دیگر کلبس نے بھی خالی اسٹیڈیمز میں میچ کھیلے۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
ثقافتی تقریبات بھی متاثر
جرمنی میں ثقافتی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ متعدد تجارتی میلے اور کنسرٹس یا تو منسوخ کر دیے گئے ہیں یا انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ لائپزگ کتب میلہ اور فرینکفرٹ کا میوزک فیسٹیول متاثر ہونے والی تقریبات میں شامل ہیں۔ اسی طرح متعدد کلبس اور عجائب گھروں نے بھی اپنے دروزاے بند کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی جرمن ٹیلی وژن اور فلم ایوارڈ کا میلہ ’’ گولڈن کیمرہ‘‘ اب مارچ کے بجائے نومبر میں ہو گا۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
اسکول ابھی کھلے ہیں
اٹلی میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ جرمنی میں زیادہ تر اسکول و کالج کھلے ہوئے ہیں۔ جرمنی میں اساتذہ کی تنظیم کے مطابق ملک بھر میں فی الحال کورونا سے متاثرہ اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
غیر ملکیوں سے نفرت
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کی وجہ سے غیر ملکیوں سے نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چینی ہی نہیں بلکہ دیگر مغربی ممالک جیسے امریکا اور اٹلی کے مقابلے میں ایشیائی ریستورانوں اور دکانوں میں گاہکوں کی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح ایشیائی خدوخال رکھنے والے افراد کو نفرت انگیزی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لائپزگ میں جاپانی مداحوں کے ایک گروپ کو جرمن فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کا ایک میچ دیکھنے نہیں دیا گیا۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
ہوائی اڈے مسافروں نہیں جہازوں سے بھر ے
جرمن قومی ایئر لائن لفتھانزا نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی پروازوں کی گنجائش میں پچاس فیصد تک کی کمی کر دی ہے۔ لفتھانزا کے ڈیڑھ سو جہاز فی الحال گراؤنڈ ہیں جبکہ مارچ کے آخر تک سات ہزار ایک سو پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ موسم گرما کا شیڈیول بھی متاثر ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹکٹوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے فلائٹس کم کی گئی ہیں۔ لوگ غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
لڑکھڑاتی کار ساز صنعت
چین میں کار ساز ی کے پلانٹس جنوری سے بند ہیں اور فوکس ویگن اور ڈائلمر جیسے جرمن ادارے اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی ایسی کئی جرمن کمپنیاں بھی مشکلات میں گھری ہوئی ہیں، جو چین سے اضافی پرزے اور خام مال درآمد کرتی ہیں۔
-
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
سرحدی نگرانی
اٹلی اور فرانس کے بعد جرمنی یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس دوران جرمنی سے آنے والی گاڑیوں کو اچانک روک کر مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ نے ٹرین سے سفر کرنے والوں کے لیے بھی اس طرح کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔