پاکستانی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پیر کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس جنوری تک ملک کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے کیوں کہ ملکی ہسپتالوں میں مریضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق آئندہ بدھ سے تمام اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اور دینی مدارس بند کر دیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک مہینے میں تمام ادارے آن لائن کلاسز کا آغاز کریں گے جبکہ ملک میں پچیس دسمبر سے دس روزہ چھٹیوں کا آغاز بھی ہو گا۔
کئی دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ حال ہی میں حکومت نے پابندیاں سخت کرتے ہوئے کورونا سے متاثرہ اور دیگر علاقوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیے تھے۔
حکومتی اعداد شمار کے مطابق اتوار کے روز کورونا وائرس کے ستائیس سو نئے کیسز سامنے آئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم چونتتیس تھی۔ اتوار کے روز جن افراد کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا، ان میں سے سات اعشاریہ چار فیصد کا نتیجہ مثبت تھا جبکہ جولائی میں یہ شرح ایک فیصد سے بھی کم تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ابھی تک سامنے آنے والے مریضوں کی تعداد تین ستتر ہزار سے زائد بنتی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد تقریبا سات ہزار آٹھ سو ہے۔
حالیہ چند روز کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں کم از کم پچھہتر ڈاکٹر اور طبی عملے میں شامل افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مزید مریضوں کی گنجائش ختم ہو گئی ہے اور تشویشناک حالت میں آنے والے مریضوں کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان کے کراچی اور لاہور جیسے گنجان آباد شہروں میں کورونا وائرس کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔
ا ا / (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
تھائی لینڈ: ایک باکس میں کلاس
بنکاک کے واٹ خلونگ توئی اسکول میں پڑھنے والے تقریباﹰ 250 طلبا کلاس کے دوران پلاسٹک ڈبوں میں بیٹھتے ہیں اور انہیں پورا دن اپنے چہرے پر ماسک بھی پہننا پڑتا ہے۔ ہر کلاس روم کے باہر صابن اور پانی رکھا جاتا ہے۔ جب طلبا صبح اسکول پہنچتے ہیں تو ان کا جسمانی درجہ حرارت بھی چیک کیا جاتا ہے۔ اسکول میں جولائی کے بعد سے انفیکشن کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
نیوزی لینڈ: کچھ طلبا کے لیے اسکول
دارالحکومت ویلنگٹن کے یہ طلبا خوش ہیں کہ وہ اب بھی اسکول جا سکتے ہیں۔ آکلینڈ میں رہنے والے طلبا اتنے خوش قسمت نہیں۔ یہ ملک تین ماہ تک وائرس سے پاک رہا لیکن 11 اگست کو ملک کے سب سے بڑے اس شہر میں چار نئے کیس سامنے آئے۔ طبی حکام نے شہر کے تمام اسکولوں اور غیر ضروری کاروبار کو بند رکھنے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دے رکھا ہے۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
سویڈن: کوئی خاص اقدامات نہیں
سویڈن میں طلبا اب بھی گرمیوں کی اپنی تعطیلات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یہ چھٹیوں سے پہلے کی تصویر ہے اور حکومتی پالیسی کو بھی عیاں کرتی ہے۔ دیگر ممالک کے برعکس اسکینڈینیویا کے شہریوں نے کبھی بھی ماسک پہننے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ کاروبار، بار، ریستوران اور اسکول سب کچھ کھلا ہے۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
جرمنی: دوری اور تنہائی
ڈورٹمنڈ کے پیٹری پرائمری اسکول میں یہ طلبا مثالی طرز عمل کی نمائش کر رہے ہیں۔ جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے تمام اسکولوں کی طرح اس اسکول کے بچوں کے لیے بھی ماسک پہننا لازمی ہیں۔ ان کا تعلیمی سال بارہ اگست سے شروع ہو چکا ہے۔ فی الحال ان اقدامات کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
مغربی کنارہ: 5 ماہ بعد اسکول واپسی
یروشلم سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع ہیبرون میں بھی اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ اس خطے کے طلبا کے لیے بھی چہرے کے ماسک پہننا ضروری ہیں۔ کچھ اسکولوں میں دستانوں کی بھی پابندی ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اسکول مارچ کے بعد بند کر دیے گئے تھے جبکہ ہیبرون کورونا وائرس کا مرکز تھا۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
تیونس: مئی سے ماسک لازمی
تیونس میں ہائی اسکول کے طلبا کی اس کلاس نے مئی میں ماسک پہننا شروع کیے تھے۔ آئندہ ہفتوں میں اس شمالی افریقی ملک کے اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں اور تمام طلبا کے لیے ماسک ضروری ہیں۔ مارچ میں تیونس کے اسکول بند کر دیے گئے تھے اور بچوں کی آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
بھارت: لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے پڑھائی
مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں واقع اس اسکول ان بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جن کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ یہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے انہیں پڑھایا جا رہا ہے۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
کانگو: درجہ حرارت کی جانچ کے بغیر کوئی کلاس نہیں
کانگو کے دارالحکومت کنشاسا کے متمول مضافاتی علاقے لنگوالا میں حکام طلبا میں کورونا وائرس کے انفیکشن کا خطرہ انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ریورنڈ کم اسکول میں پڑھنے والے ہر طالب علم کو عمارت میں داخل ہونے سے پہلے درجہ حرارت چیک کروانا ہوتا ہے اور چہرے کے ماسک بھی لازمی ہیں۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
امریکا: متاثرہ ترین ملک میں پڑھائی
کووڈ انیس کے ممکنہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے ہر امریکی اسکول میں روزانہ درجہ حرارت کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی اس ملک کو فوری طور پر ضرورت بھی ہے۔ دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اب بھی امریکا میں ہو رہی ہیں۔
-
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
برازیل: دستانے اور جپھی
ماورا سلوا (بائیں) شہر ریو ڈی جنیرو کی سب سے بڑی کچی آبادی میں واقع ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہیں۔ وہ گھر گھر جا کر اپنے طلبا سے ملنے کی کوشش کرتی اور انہیں ایک مرتبہ گلے لگاتی ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے پلاسٹک کے دستانے اور اپر ساتھ رکھے ہوتے ہیں۔