کلاسیکی رقص، زندگی کا پُر کشش رنگ
ستائیس سالہ آمنہ مواز کلاسیکی رقص کے ذریعے پاکستانی معاشرے میں صنفی مساوات اور طبقاتی نظام کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔ ان کی نظر میں رقص آرٹ کی ایک خوبصورت شکل ہے جو معاشرے میں رنگ بھر دیتا ہے۔
رقص زندگی ہے
آمنہ مواز گزشتہ سولہ برس سے کلاسیکی رقص کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اُن کی والدہ نے بچپن میں اُنہیں رقص سکھانے کے لیے ایک اسکول میں داخلہ دلایا تھا۔ ان کے والدین کو علم نہیں تھا کہ آمنہ کو رقص سے اس قدر لگاؤ ہو جائے گا۔ آمنہ کی نظر میں رقص کے بغیر اب وہ اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتیں۔آمنہ رقص کے ذریعے مختلف معاشرتی مسائل کو پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک میں بھی اجاگر کر چکی ہیں۔
بڑھتی مذہنی بنیاد پرستی
آمنہ کا کہنا ہے کہ ایک طرف مذہبی بنیاد پرستی پر مبنی ثقافتی پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف اکثر فنکاروں کو جن میں رقاص بھی شامل ہیں، دوسرے ممالک میں پناہ لینی پڑی ہے، بلکہ عمومی طور پر بھی ثفافتی حبس بہت بڑھ چکا ہے، حتیٰ کہ بعض علاقوں میں گھریلو تقریبات میں بھی عوام شدت پسندوں کے خوف سے رقص کی محافل منعقد نہیں کرتے۔
رقص ریاست کے خلاف جرم
آمنہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں رقص کو اکثر ریاست کے خلاف جرائم میں شمار کیا جاتا رہا ہے۔ ریاست اس ملک کی علاقائی ثقافتوں، تہذیبوں اور فنونِ لطیفہ کو بھی احترام اور برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔
رقاص جنسی تشدد کا شکار
آمنہ سمجھتی ہیں کہ سماجی طور پر جاگیرداری اور پدر شاہی پر مبنی روایات کی وجہ سے پاکستان میں رقص مُجروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے اور اکثر رقاص جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر فنون لطیفہ سے وابستہ افراد کے سماجی کردار کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
رقص کسی طور بھی کوئی معیوب عمل نہیں
آمنہ کے مطابق رقص کسی طور بھی کوئی معیوب عمل نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی استاد اندومٹھا جو دنیا بھر میں اپنے کلاسیکی رقص کے باعث جانی جاتی ہیں، سے سیکھا ہے کہ جسم کا ہر حصہ حتیٰ کہ قدرت کا یہ نظام سب حرکت میں ہے، سب کچھ رقص ہے۔
انتخابات تبدیلی کا ایک ذریعہ
اِس کلاسیکی رقاصہ کا تعلق ’عوامی ورکرز پارٹی‘ نامی سیاسی جماعت سے بھی ہے جو آمنہ کے مطابق معاشرے میں قائم طبقاتی نظام اور صنفی جبر کے خلاف آواز بلند کرتی ہے۔ وہ سن 2015 میں اس جماعت کے ٹکٹ پر اسلام آباد میں مسیحی کی ایک آبادی، فرانس کالونی، سے الیکشن بھی لڑ چکی ہیں۔آمنہ الیکشن میں توکامیاب نہ ہوسکی تھیں لیکن ان کی اس کاوش کو پاکستانی روشن خیال حلقوں کی جانب سے سراہا گیا تھا۔