ہیومن رائٹس واچ کے مطابق LGBT افراد کو مختلف ہسپتالوں میں ’تبدیلی کی تھراپی‘ کے تحت تنہا رکھا جاتا ہے، بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں اور جبری طور پر ادویات بھی دی جاتی ہیں۔
فرانس میں اب ایمرجنسی کے بجائے زیادہ سخت قوانین
ہم جنس پرست شادی کی اہمیت کے لیے 24 مرتبہ شادی
’نظروں، الفاظ اور حرکتوں سے ہراساں کیا جاتا ہے‘
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کردہ یہ رپورٹ اس تشدد سے گزرنے والے 17 افراد کے انٹرویوز کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ چین میں سن 2009 سے لیسبین، گے، بائی سیکچوئل اور ٹرانس جینڈر (LGBT) افراد کے خلاف یہ طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس تشدد میں شدت بھی آئی ہے۔
15 برس قبل ہم جنس پرستی کو ’ذہنی امراض‘ کی فہرست سے خارج کیا گیا تھا، تاہم مختلف خاندانوں کی جانب سے ہم جنس افراد کو ان کی جنسی رغبت تبدیل کرنے کے لیے ہسپتالوں میں بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
شوگر میوزیم یعنی چینی کا عجائب گھر
اس میوزیم میں آپ کو چینی کی تیاری کی تاریخ سے لے کر اس کی تجارت تک کے بارے میں تمام معلومات مل سکتی ہیں۔ اس میں چینی ہی سے تیار کردہ برلن کے معروف برانڈن برگ گیٹ کا ماڈل بھی شامل ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
لپ اسٹک میوزیم
سونے کے پانی چڑھی، ہیرے اور کالے سیفائر سے جَڑی آرٹ ڈیکو اسٹائل میں 1925ء میں تیار کی گئی ایک لپ اسٹک ٹیوب ان بہت سی دلچسپ چیزوں میں سے ایک ہے، جو رَینے کَوخ René Koch کے ذخیرے میں شامل ہیں۔ قبل از وقت اہتمام کی صورت میں برلن کے یہ میک اپ آرٹسٹ اپنے مہمانوں کو اپنے پرائیویٹ میوزیم میں تمام چیزوں سے روشناس کراتے ہیں۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
ہم جنس پرستوں کا میوزیم
آرٹسٹ رَوس جانسٹن کا تیار کردہ ایک کامک جس میں سپرمین اور روبن ایک دوسرے کو محبت کا بوسہ دے رہے ہیں۔ ہم جنس پرستوں کے بارے میں یہ میوزیم برلن شہر کے ٹِیئرگارٹن نامی حصے میں واقع ہے۔ اس میوزیم میں داخلہ مفت ہوتا ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
گرُئنڈرسائٹ میوزیم
جرمنی میں 1870ء اور 1900ء کے درمیان متمول خاندان کس طرح رہتے تھے، اس میوزیم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے۔ برلن کے ماہلسڈورف نامی علاقے میں واقع اس عجائب گھر میں 14 مکمل طور پر آراستہ نشست گاہیں یا مہمان خانے دیکھے جا سکتے ہیں۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
جانوروں کے اعضائے بدن کی طرز پر تھیٹر
برلن کا میوزیم آف میڈیکل ہسٹری ’شاریٹے‘ یونیورسٹی ہاسپٹل میں بنایا گیا ہے۔ یہ کلاسیکل ہال 18 صدی کے معروف ماہر تعمیرات کارل گوٹہارڈ نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ تھیٹر اب برلن کی سب سے پرانی اور اہم تعلیمی عمارات میں شمار ہوتا ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
کمپیوٹر گیمز کا میوزیم
برلن کے فریڈرِش ہائن نامی علاقے میں جب یہ میوزیم 2011ء میں قائم کیا گیا تو یہ دنیا بھر میں اپنی طرز کا اولین عجائب گھر تھا۔ اس کی سیر کرنے والوں کو کمپیوٹر گیمز کی دنیا میں ہونے والی تیز رفتار ترقی سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ کس طرح پونگ نامی معروف کمپیوٹر گیم سے موجودہ تھری ڈی گیمز تک اس شعبے نے ترقی کی ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
برلن انڈر ورلڈ میوزیم
ایک شہر کا یہ ماڈل اڈولف ہٹلر کے برلن کو جدید بنانے کے ایک منصوبے کی وضاحت کرتا ہے۔ وسط میں موجود بڑا گنبد دراصل عوامی ہال ہے جس میں ڈیڑھ لاکھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
جرمن روسی میوزیم
جرمنی کی طرف سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی توثیق سوویت ریڈ آرمی کی طرف سے آٹھ اور نو مئی کو برلن کے کارل ہورسٹ نامی علاقے میں واقع سابق آفیسرز مَیس میں کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں یورپ میں دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔ جرمنی کے اتحاد کے بعد اسے ’جرمن روسی میوزیم‘ کا نام دیا گیا تھا۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
بروئہان میوزیم
آرٹ کی سرپرستی کرنے والے کارل ایچ بروئہان نے برلن شہر کو اپنی پرائیویٹ کلیکشن سے 16 ہزار آرٹ کے نمونے عطیہ کیے تھے۔ یہ خاص میوزیم شارلوٹن بُرگ محل کے بالمقابل واقع ہے۔
-
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
گیس لائٹ اوپن ایئر میوزیم
گیس لائٹ کلچر سوسائٹی تاریخی اسٹریٹ لائٹس کے کلچر کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے لوگوں کے لیے رات کے وقت ٹورز کا اہتمام کرتی ہے۔ ٹِیئرگارٹن پارک کے ایک حصے میں یورپ بھر سے لائی گئی گیس لائٹس نصب کی گئی ہیں۔
مصنف: Awan/ Ille Simon
یانگ ٹینگ نامی چینی ہم جنس پرست مرد اور سماجی کارکن کے مطابق، جنوب مغربی شہر چونگ چینگ میں ایک نجی ہسپتال میں ایک ڈاکٹر نے اسے کہا کہ وہ یاد کرے کہ کب اس نے کسی آدمی کے ساتھ سیکس کیا تھا اور ساتھ ہی ڈاکٹر نے اسے انگلی پر بجلی کا جھٹکا دیا۔ ’’اس تجربے نے میری نفسیاتی پر شدید اثر چھوڑا۔‘‘
ینگ ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ کا حصہ نہیں ہیں۔ منگل کے روز خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ اس علاج پر اسے سن 2014ء میں قریب 500 یوان خرچ کرنا پڑے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ’علاجِ تبدیلی‘ سے متاثر بہت سے افراد وہ تھے، جنہیں ان کے اہل خانہ جبری طور پر ہسپتالوں میں لائے۔ فرار سے روکنے کے لیے مختلف ہسپتالوں میں ان افراد کو بند کیا جاتا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق ان افراد کو ڈاکڑوں کی جانب سے زبانی طور پر ’بیمار‘، گندے‘ اور ان جیسے دیگر الفاظ کے استعمال سے بھی ہراساں کیا جاتا رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض ہم جنس پسند افراد کو ہسپتالوں میں قے کرانے کی دوا دے کر ہم جنس سیکس کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں، تاکہ انہیں یہ دیکھتے ہوئے الٹی آئے اور وہ طبیعت کی ناسازی کو ہم جنس پرستی سے جوڑیں۔