1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں اب ایمرجنسی کے بجائے زیادہ سخت قوانین

عاطف بلوچ ڈی پی اے
1 نومبر 2017

نومبر سن دو ہزار پندرہ میں پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی، اس ایمرجنسی کی مدت میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی تاہم اب یہ یکم نومبر بروز بدھ ختم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2mqaD
Frankreich Strassburg - Emanuel Macron hält Rede vor dem Europarat
تصویر: picture-alliance/abaca/E. Cegarra

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یکم نومبر بروز بدھ فرانسیسی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ہنگامی حالت ختم ہونے کے بعد فرانس میں وہ سخت سکیورٹی ضوابط نافذالعمل ہو جائیں گے، جن پر صدر ایمانوئل ماکروں نے پیر تیس اکتوبر کے روز دستخط کر کے انہیں قانونی شکل دے دی تھی۔ اس ایمرجنسی کی مدت میں ملکی پارلیمان نے جولائی میں چھٹی مرتبہ محدود توسیع کی تھی۔ مقررہ مدت کی تکمیل پر یہ ایمرجنسی آج یکم  نومبر کے روز خود بخود ختم ہو رہی ہے۔

فرانس: گاڑی فوجیوں پر چڑھ دوڑی، چھ زخمی

پیرس میں دہشت گردانہ حملہ، ایک پولیس افسر ہلاک

دہشت گردانہ حملوں سے پیرس میں سیاحت کی صنعت کو بھاری نقصان

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کا کہنا ہے کہ ان نئے ضوابط کے باعث متعلقہ اداروں کو وہ دہشت گردانہ خطرات سے نمٹنے کی خاطر زیادہ اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ تاہم مبصرین کے مطابق یہ نئے ضوابط اتنے سخت ہیں کہ ان سے عام حالات میں بھی ’ایک ہنگامی حالت‘ کی صورتحال ہی برقرار رہے گی۔ آخر ان ضوابط میں ہے کیا؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان کے اہم حصوں پر۔

پیرس کے لوور میوزیم کے باہر مشکوک بیگ

نقل وحرکت پر پابندیاں

نئے قانون کے مطابق ایسے مشتبہ افراد، جن پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا شبہ ہو گا، وہ اس شہر سے باہر نہیں جا سکیں گے، جہاں ان کی رجسٹریشن ہوئی ہو گی۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ تھانے میں پیش بھی ہونا پڑے گا۔ ایسے افراد کے کچھ مخصوص مقامات پر جانے پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ یہ اقدامات صرف انسداد دہشت گردی کے لیے ہوں گے۔

گھروں کی تلاشی

نئے قوانین کے تحت متعلقہ حکام انسداد دہشت گردی کی خاطر کسی بھی مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لینے کے مجاز ہوں گے۔ عام ہنگامی صورتحال کے دوران پولیس کو ایسے چھاپوں کی خاطر عدالت سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔

عبادت گاہوں کی بندش

اس قانون کے تحت ریاست کو اجازت ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسی عبادت گاہ کو بند کر دے، جہاں انتہا پسندانہ نظریات یا پروپیگنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہو۔ ان عبادت گاہوں میں نفرت انگیزی اور امتیازی سلوک کی ترویج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی تشدد پھیلانے کی کوشش اور دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں عبادت گاہوں کو بند بھی کیا جا سکے گا۔

اہم مقامات پر  مشتبہ افراد کی تلاشی

اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسزکو اجازت ہوگی کہ وہ  ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے دس کلو میٹر کے رداس میں موجود لوگوں سے شناختی دستاویزات طلب کر سکیں۔ اس اقدام کا مقصد سرحد پار جرائم کی شرح کو کم کرنا ہے۔

ایونٹس کے دوران سخت سکیورٹی

اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ ایسے مقامات کے گرد و نواح میں واقع عمارات کی چیکنگ کی خاطر وہاں چھاپے مار سکیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر سکیں، جہاں نزدیک ہی کوئی عوامی ایونٹ منعقد کرایا جا رہا ہو گا۔ اس کا مقصد زیادہ رش والے مقامات پر ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔