پاک بھارت سفارتی کشیدگی کا نیا دور
20 اگست 2014پاکستانی سفیر عبدالباسط نے یہ بیان آج بُدھ کو نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ اُن کے اس بیان سے دو روز قبل بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی مذاکرات یہ کہہ کر منسوخ کر دیے تھے کہ عبدالباسط نے متنازعہ علاقے کشمیر کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
نئی دہلی حکومت نے پاکستانی سفیر کے اس اقدام کو جنوبی ایشیا کی ان دونوں جوہری طاقتوں کے مابین سرد مہری کے شکار تعلقات کی بحالی کی کوششوں کو لگنے والا دھچکہ قرار دیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے علیحدگی پسند کشمیریوں کے ساتھ سفارتی سطح کی اس نوعیت کی ملاقاتیں ماضی میں بھی عمل میں آتی رہی ہیں تاہم سابقہ بھارتی حکومتوں کی طرف سے اس سلسلے میں رواداری اختیار کی جاتی رہی تھی۔ اس کے برعکس ہندو قوم پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت نے پاکستانی سفیر کے اس اقدام کے ردعمل میں اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے کے اعلان کے ساتھ پاکستان کی طرف اپنے سخت گیر موقف کا ثبوت دیا ہے۔
1947ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اب تک بھارت اور پاکستان تین جنگیں لڑ چکے ہیں جن میں سے دو کی وجہ کشمیر ہی کا مسئلہ تھا۔ دونوں ملکوں کے پاس ہمالیہ کے اس علاقے کا ایک ایک حصہ ہے تاہم دونوں ہی کشمیر میں اپنی اپنی مکمل عمل داری کے دعویدار ہیں۔ یہی مسئلہ کشمیر ان دونوں پڑوسی ممالک کے مابین دیرینہ دشمنی سے عبارت تعلقات کی کلیدی وجہ ہے۔
نئی دہلی حکومت نے پاکستانی سفیر عبدالباسط کو علیحدگی پسند کشمیری لیڈروں کے ساتھ ملاقات کرنے کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہوں نے یہ سلسلہ جاری رکھا تو اُن کا یہ اقدام بھارت اور پاکستان کے مابین خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کے مذاکرات کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا جو 25 اگست کو اسلام آباد میں ہونا تھے۔ بھارت کی اس تنبیہ کے باوجود عبدالباسط نے نئی دہلی میں کشمیری لیڈروں سے ملاقات کی جس پر مشتعل ہو کر بھارتی حکومت نے عبدالباسط کے اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے آئندہ پیر، 25 اگست کے لیے اسلام آباد میں طے دوطرفہ مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے مابین اس مجوزہ ملاقات پر دوطرفہ رضامندی مئی کے مہینے میں اس وقت سامنے آئی تھی جب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اپنے نو منتخب بھارتی ہم منصب نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے نئی دہلی گئے تھے۔
بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں واضح سرد مہری اُس وقت سے دیکھنے میں آ رہی ہے جب 2008ء میں ممبئی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل سمیت متعدد اہداف پر مبینہ پاکستانی دہشت گردوں نے حملے کیے تھے، جن کے نتیجے میں کل 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے وقفے وقفے سے دونوں طرف سے عارضی طور پر امن مذاکرات کی بحالی کی کوششیں کی جاتی رہیں تاہم اس عمل کو اس وقت یکدم روک دیا گیا جب جنوری 2013 ء میں پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدی دشمنی کے تحت دو بھارتی فوجیوں کے سر قلم کر دیے گئے تھے۔