1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستانی قومی ایئرلائن کی نجکاری ایک مرتبہ پھر مؤخر

1 اکتوبر 2024

وزارت نجکاری کے ترجمان کے مطابق پاکستان کی قومی ایئر لائن کے لیے بولی 31 اکتوبر تک مؤخر کر دی گئی ہے۔ پی آئی اے کو خریدنے کے لیے چھ کمپنیاں پہلے ہی کوالیفائی کر چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4lHkG
پاکستان کی قومی ایئر لائن
پاکستان کی قومی ایئر لائن کے لیے بولی 31 اکتوبر تک مؤخر کر دی گئی ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

قبل ازیں نجکاری کی پاکستانی پارلیمانی کمیٹی نے بتایا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی یکم اکتوبر کو لگائی جائے گی۔

ترجمان نے کہا ہے کہ بولی اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور اس تاریخ کی وزارت نے منظوری دے دی ہے۔

وزارت کے دو عہدیداروں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ پراسیس میں تاخیر اس وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ بولی لگانے والوں نے نیلامی کے لیے شرائط و ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔

بولی کے لیے چھ کمپنیاں پری کوالیفائی کر چکی ہیں۔ ان میں فلائی جناح، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھنول (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم، وائے بی ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل ہیں۔

پاکستانی حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کے تحت خسارے میں جانے والی ایئر لائن کے 51 فیصد سے زائد حصص فروخت کرے گا۔

نجکاری پینل کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ 23 فیصد ہے
نجکاری پینل کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ 23 فیصد ہےتصویر: privat

پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ

نجکاری پینل کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ 23 فیصد ہے، جو اس وقت بھی کسی ایئرلائن کا سب سے بڑا حصہ ہے اور اس کے مزید ترقی کر کے 30 فیصد تک پہنچنے کے روشن امکانات ہیں۔  

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کے پاس 34 طیارے ہیں، جن میں 17 ایئربس، 12 بوئنگ B777 اور پانچ ATR شامل ہیں۔ تاہم مشرق وسطیٰ کے مختلف شہروں تک اس ایئر لائن کی براہ راست پروازوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے، مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز اس مارکیٹ پر 60 فیصد شیئرز کے ساتھ غلبہ حاصل کی ہوئی ہیں۔

پی آئی اے کا خسارہ بڑھتا ہوا

 پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ اس میں سے 285 ارب روپے کے قرضوں کی براہ راست ضمانت وفاقی حکومت نے دے رکھی۔ اس میں وہ رقوم شامل نہیں ہیں، جو پی آئی اے کے ذیلی اداروں نے بطور قرض لے رکھی ہیں۔

کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد پاکستان میں پائلٹوں کے لائسینسوں کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا، جس کے بعد یورپ اور برطانیہ نے اس ایئرلائن کے سب سے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کر دی تھی
کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد پاکستان میں پائلٹوں کے لائسینسوں کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا، جس کے بعد یورپ اور برطانیہ نے اس ایئرلائن کے سب سے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کر دی تھیتصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

چند ماہ قبل پی آئی اے کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو سن 2030 تک اس کا سالانہ خسارہ بڑھ کر 259 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ کمرشل بینک، خسارے سے دوچار پی آئی اے کو نئے قرض فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد پاکستان میں پائلٹوں کے لائسینسوں کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا، جس کے بعد یورپ اور برطانیہ نے اس ایئرلائن کے سب سے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ا ا/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)