1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ نے دادو کے ٹینٹ سٹی میں اسکول قائم کر دیا

12 اکتوبر 2022

پاکستان کا دورہ کرنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے لیے سندھ کے شہر دادو پہنچیں، جہاں انہوں نے تحصیل جوہی میں قائم ٹینٹ سٹی کا دورہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4I5iK
Pakistan | Nobelpreisträgerin Malala Yousufzai besuchte Flutopfer in der pakistanischen Provinz Sindh
تصویر: Rafat Saeed/DW

ملالہ نے ٹینٹ سٹی میں خواتین اور بچیوں سے ملاقات کی اور سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق آگہی حاصل کی۔ اس دورے میں ملالہ کے ہمراہ صوبہ سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور معروف گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے بھی تھے۔

ملالہ یوسف زئی پاکستان پہنچ گئیں

حجاب پر طالبان کا فرمان خواتین کو تعلیم اور کام سے الگ رکھنے کے لیے ہے، ملالہ یوسف زئی

صوبائی  وزیر تعلیم نے ملالہ یوسف زئی کو سیلاب کےنتیجے میں صوبے میں جنم لینے والی سنگین صورت حال اور خواتین اور بچیوں کی حالت زار پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے متاثرین کی آواز عالمی سطح تک مؤثر انداز میں پہنچ پائے گی۔ اس موقع پر ملالہ اور ان کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے کہا کہ آج اس دورے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ صورت حال کو خود دیکھ کر متاثرین کی مدد کے لیے عالمی سطح پر مزید اقدامات کے لیے پیش بندی کریں۔

Pakistan | Nobelpreisträgerin Malala Yousufzai besuchte Flutopfer in der pakistanischen Provinz Sindh
اس دورے میں ملالہ کے ہمراہ ان کے والد اور سندھ حکومت کے عہدیدار شامل تھےتصویر: Rafat Saeed/DW

ملالہ ٹینٹ سٹی میں مقیم نوجوان لڑکیوں اور بچیوں میں گھل مل گئیں۔ انہوں نے لڑکیوں سے ان کی تعلیم کی بابت دریافت کیا۔ بچیوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈرائنگز بنوائیں، ان کی تمام گفتگو کا محور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی تھا۔ ملالہ نے گلوکار شہزاد رائے سے کہا کہ وہ بھی کوشش کر کے تعلیمی اداروں کو فعال بنانے کے لیے مدد کریں۔

ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ بچیوں کا بہت تعلیمی نقصان ہو چکا ہے لہٰذا آج سے ہی اس ٹینٹ سٹی میں تعلیم کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے ٹینٹ سٹی میں عارضی اسکول میں بطور استاد خود ہی پہلی کلاس بھی لی۔

سیلاب سے متاثرہ نوجوان لڑکیوں نے ملالہ کو اپنے درمیان دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔ انہیں نا صرف اپنی مشکلات سے آگاہ کیا بلکہ بعض لڑکیوں نے ان کے لیے مقامی زبان میں گیت بھی گائے۔ 

Pakistan | Nobelpreisträgerin Malala Yousufzai besuchte Flutopfer in der pakistanischen Provinz Sindh
ملالہ نے مقامی خواتین اور بچیوں سے ملاقات کیتصویر: Rafat Saeed/DW

دورے کے اختتام پر دادو کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ملالہ اور ان کے والد کو روایتی تحائف بھی پیش کیے گئے جبکہ وزیر اعلٰی سندھ کی جانب سے بھی مہمانوں کو اجرک پیش کی گئی۔ ملالہ نے ان مشکل حالات کے باوجود بھرپور مہمان نوازی پر خواتین اور بچیوں کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خواتین کے حوصلے اور بہادری سے بہت متاثر ہوئی ہیں اور ان کی مدد کے لیے عالمی سطح پر مہم چلائیں گی۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی دو روزہ دورے پر منگل کی صبح کراچی پہنچی تھیں، آمد کے فوری بعد انہوں نے کراچی کے ایک کالج کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اساتذہ کی تربیبت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

ملالہ فاؤنڈیشن کی ترجمان نے بتایا کہ ملالہ اور ان کے والد ضیاالدین یوسف زئی جہاں سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ لینے آئے ہیں، وہیں وہ طلبہ اور اساتذہ کے تربیتی پروگراموں پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔

جے مالا: تھر کی ملالہ

ملالہ کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں مقیم ہیں جہاں ان کی سکیورٹی پر خواتین پولیس کمانڈوز کا ایک دستہ تعینات کیا گیا تھا۔ ان کے کمرے اور ہوٹل کی لابی  سمیت  سکیورٹی  اہلکار سخت تلاشی کے بعد ہی لوگوں کو اندر آنے دے رہے تھے۔ ان کی نقل و حرکت کے لیے موٹر کیڈ میں کئی بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل تھیں جب کہ ملالہ کے لیے خصوصی طور پر بم پروف گاڑی مہیا کی گئی تھی۔

گزشتہ رات ملالہ جب کسی تقریب میں شرکت کے لیے ہوٹل کی لابی میں آئیں، تو ڈی ڈبلیو سے مختصر غیر رسمی گفتگو میں بھی ان کی سوچ کا مرکز سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچیوں کے تعلیمی نقصانات اور تعلیمی سرگرمیوں کی جلد از جلد بحالی ہی تھے۔ اپنے دورے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بچیوں اور نوجوان خواتین کی صورت حال کا جائزہ لے کر ان مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے گا تاکہ عالمی امداد کے ذریعے بحالی کے کام کو مربوط اور مؤثر بنایا جا سکے۔

بدھ کی شام ملالہ یوسف زئی سے وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے بھی ملاقات کی، جنہوں نے انہیں بتایا کہ 12 ہزار اسکولوں کی عمارتیں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔