1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم لیگی ایم این اے کے کیمپ آفس پر خود کش حملہ

تنویر شہزاد لاہور14 اکتوبر 2015

پاکستانی صوبے پنجاب کے جنوبی حصے میں مرکز میں حکمران جماعت کے رکن اسمبلی کے کیمپ آفس کو خود کش بمبار نے ٹارگٹ کیا۔ اِس حملے میں نصف درجن سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gnkp
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

پاکستانی پنجاب کے ضلح ڈیرہ غازی خان کے عاقے تونسہ شریف میں مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی سردار امجد فاروق خان کھوسہ کے کیمپ آفس میں ہونے والے ایک خود کش دھماکے میں خودکش حملہ آور سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں، اس موقعے پر زخمی ہونے والے ایک درجن کے قریب افراد کو طبی امداد کے لیئے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق کسی بھی زخمی کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔

ڈیرہ غازی خان کے ضلعی رابطہ افسر ندیم ا لرحمن نے بتایا کہ یہ حملہ بدھ کے روز ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہوا۔ ممبر قومی اسمبلی ایک میٹنگ کے سلسلے میں اسلام آباد آئے ہوئے تھے، خود کش حملہ آور نے دفتر میں موجود لوگوں کے درمیان آکر اپنے آپ کو آڑا دیا۔ یہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

مقامی پولیس کے مطابق مرنے والوں میں بلدیاتی انتخابات میں شریک ہونے والے دو امیدواران بھی شامل ہیں۔ جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت کیمپ آفس میں ایک میٹنگ چل رہی تھی اور وہاں دو درجن کے قریب افراد موجود تھے۔جائے واردات سے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس کے سربرا ہ نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور اِس میں بال بیئرنگ استعمال کئے گئے تھے۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ حملہ اس علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کا رد عمل بھی ہو سکتا ہے۔

Shuja Khanzada
دو خودکش بمباروں نے اٹک کے علاقے میں پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کر دیا تھاتصویر: DGPR

اس واقعے کے بعد سردار امجد فاروق کھوسہ نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ یہ ایک بزدلانہ کارروائی ہے اور اس واقعے کے باوجود ان کا انسان دشمنوں کے خلاف عزم متزلزل نہیں ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اس واقعے سے پہلے کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی تھی۔

پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف نے اس وقعے کے حوالے سے کہا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔

تونسہ کے ایک شہری غلام مصطفی میرانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس واقعے میں مرنے والے متعدد افراد افراد سیاسی پس منظر کے حامل اور غیرمتنازعہ شہرت کے حامل تھے تاہم ان کا تعلق ایک خاص فرقے سے تھا، ان کے بقول تونسہ کا علاقہ فرقہ وارانہ کشیدگی کا مرکز بنا رہتا ہے اور یہاں محرم کے دنوں میں عموما فوج بلائی جاتی رہی ہے۔ ان کے بقول سردار امجد فاروق کھوسہ ایک اور سیاسی شخصیت سردار ذوالفقار خان کھوسہ کے قریبی رشتہ دار ہیں لیکن انہیں بھی ایک غیر متنازع اور انتقام پر یقین نہ رکھنے والے سیاسی رہنما کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کے بقول بھی بظاہر یہ واقعہ دہشت گردی کے خلاف جاری حکومتی سرگرمیوں کا رد عمل لگتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں محرم کے موقعے پر امن و امان کو یقینی بنانے کے لیئے غیر معمولی اور سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔اس سے پہلے اگست کے مہینے میں دو خودکش بمباروں نے اٹک کے علاقے میں حملہ کرکے پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کو دیگر اٹھارہ افراد کے ہمراہ ہلاک کر دیا تھا۔

رپورٹ: تنویر شہزاد لاہور

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں