1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستونگ حملے کے مشتبہ حملہ آور کی شناخت ہو گئی

19 جولائی 2018

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے ضلعے مستونگ میں ہونے والے بدترین دہشت گردانہ واقعے کے مشتبہ حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/31mVz
Pakistan Selbsmordanschläge
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Irfan

جمعرات کے روز پاکستانی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مشتبہ حملہ آور دو برس تک افغانستان میں جہادی سرگرمیوں میں ملوث رہا تھا۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے اس دہشت گردانہ واقعے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس حملہ آور نے رواں ماہ کی 25 تاریخ کو ہونے والے عام انتخابات کے سلسلے میں منعقدہ ایک انتخابی اجتماع کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

ایرانی وفد کی آمد: کیا داعش کے خلاف مشترکہ پالیسی بنے گی؟

مستونگ حملہ ایک بزدلانہ کارروائی تھا، چانسلر میرکل

حکام کے مطابق جائے واقعہ سے اس خودکش بمبار کے ہاتھ سے لیے گئے ڈی این اے نمونے کے ذریعے اس کی شناخت کی گئی۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں تفصیلات بتاتے ہوئے پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی محکمے کے ایک عہدیدار اعتزاز گورایہ نے بتایا کہ حملہ آور حفیظ نواز نامی پاکستانی شہری تھا، جو دو برس تک کابل حکومت کے خلاف جاری عسکریت پسندی میں شرکت کے لیے افغانستان میں موجود رہا۔

نواز کے اہل خانہ نے بھی بتایا ہے کہ ان کا بیٹا دو برس سے ’’کابل حکومت کی مدد کرنے والے بین الاقوامی عسکری اتحاد کے خلاف جہادی سرگرمیوں کے لیے افغانستان میں تھا‘‘۔

پولیس کے مطابق اس خودکش بمبار کی اس کارروائی میں اسے مقامی مدد ملی ہو گی اور اسی تناظر میں پولیس اس حملہ آور کے معاونین کی تلاش میں مصروف ہے۔

گزشتہ ہفتے مقامی سیاست دان سراج رئیسانی کے انتخابی جلسے میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں سراج رئیسانی سمیت مجموعی طور پر 156 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں سن 2014ء میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے فوجی آپریشن کے تناظر میں ملک بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم انتخابات سے قبل ایک مرتبہ پھر متعدد پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی)