بھارتی شہری سربجیت سنگھ کے قتل کے ملزم کو کس نے مارا؟
15 اپریل 2024پاکستانی حکام ایک ایسے شخص کے قتل کی تحقیقات کر رہے، جو 2013ء میں لاہور کی کوت لکھپت جیل میں قید مبینہ بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کو قتل کرنے کے الزام سے بری ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق عامرتانبہ نامی اس شخص کو اتوار کے روز لاہور میں قتل کیا گیا۔ مقتول پر ایک بھارتی شہری سربجیت سنگھ کو قتل کرنے کا شبہ تھا، جس کو پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں1991ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
لیکن سربجیت کی موت 2013ء میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے حملے میں ہوئی تھی۔ قتل کے اس واقعے نے جنوبی ایشیا کے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس حریف پڑوسیوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دی تھی۔
عامر اور ایک دوسرے شخص مدثر پر سربجیت کی موت کا مقدمہ چلایا گیا لیکن ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے 2018ء میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔ لاہور میں پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل علی ناصر رضوی نے کہا کہ مسلح افراد نے عامر کے گھر میں داخل ہو کر اسے گولی ماری۔ واردات کے بعد حملہ آور موٹر سائیکل پر موقع سے فرار ہو گئے۔
پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد عامر کی لاش شہر کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال لے گئے۔ علی ناصر رضوی نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے لیکن حملے کے ممکنہ محرک سمیت کیس کے بارے میں مزید معلومات نہیں دیں۔
پاکستان اس سے قبل بھارت کی خفیہ ایجنسی را پر پاکستان کے اندر ہونے والی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے پاس گزشتہ سال دو پاکستانیوں کی ہلاکت میں دوبھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے مصدقہ شواہد موجود ہیں۔
پاکستانی میڈیا میں عامر کی موت کی نمایاں کوریج نہیں ہوئی۔ تاہم سرحد کے دوسری جانب ہندوستانی ذرائع ابلاغ نے فوری طور پر اس قتل سے متعلق خبریں نشر کیں۔ البتہ بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
سربجیت سنگھ کو 1990ء میں لاہور اور فیصل آباد میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں میں ان کے کردار پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دھماکوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم ملزم کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ بے قصور ہے۔
امریکہ اور کینیڈا نے بھی گزشتہ سال اپنی سرزمین پر قتل کی مبینہ سازشیں رچنے کے لیے بھارتی ایجنٹوں پر الزام لگایا تھا۔ بھارت نے کینیڈا میں قتل میں ملوث ہونے کے الزام کو ''مضحکہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی ہے۔ وزارت کا مزید کہنا تھا کہ ان الزامات کا ایک بھارتی اہلکار سے مبینہ تعلق ''تشویش کا معاملہ‘‘ اور ''حکومتی پالیسی کے خلاف ہے۔‘‘
ش ر ⁄ ع ب (اے پی)