1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

قرض کی حد بڑھانے کی منظوری، امریکہ دیوالیہ پن سے بچ گیا

2 جون 2023

امریکی سینیٹ نے حکومتی قرض کی حد بڑھانے کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کی وجہ سے امریکہ دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے دستخط کے بعد یہ بل قانون بن جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4S6jX
USA New York | Börse Wall Street
تصویر: Angela Weiss/AFP

امریکی کانگریس نے جمعرات کے شام حکومتی قرضوں کی حد بڑھانے کے حوالے سے ایک اہم بل کو منظور کر کے واشنگٹن حکومت کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔ اس سے قبل ایوان نمائندگان نے بھی  متفقہ طور پر اس قانون کو منظوری دی تھی۔

اب یہ بل امریکی صدر جو بائیڈن کو ارسال کیا جائے گا، جن کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ پانچ جون تک اس  بل کا منظور ہونا لازمی تھا، ورنہ امریکی حکومت ادائیگیوں کے قابل نہ رہتی۔

سینٹ میں چھتیس کے مقابلے میں تریسٹھ ووٹوں سے منظور ہونے والے اس بل کی وجہ سے اب واشنگٹن حکومت اپنے بلوں کی ادائیگی جاری رکھ سکے گی۔

اگر یہ قانون پاس نہ ہوتا تو امریکی حکومت کے پاس اندرونی اور بیرونی ادائیگیوں کے لیے رقوم ختم ہو جانا تھیں۔

امریکا میں اگلے بڑے مالیاتی بحران کی وجہ ملکی طلبہ بنیں گے؟

امریکہ کا پاکستان کو بھارت سے 'ذمہ دارانہ تعلقات‘ کا مشورہ

امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر کیون میکارتھی کی جانب سے پیش کردہ قرض کی حد میں اضافے کے 31.4 کھرب ڈالر کے دو طرفہ معاہدے کو بدھ کے روز ایوان نمائندگان میں اکثریتی ووٹنگ سے منظور کیا گیا تھا۔ جمعرات کے دن سینٹ نے بھی اس قانون کو اسی حالت میں منظور کیا۔

ڈیٹ سیلنگ کیا ہے اور اگر منظوری نہ ہوتی تو؟

حکومت کتنی رقم خزانے سے نکال سکتی ہے دراصل ڈیٹ سیلنگ سے ہی اس کی حد کا تعین ہوتا ہے۔ یہ نظام ویسے ہی کام کرتا ہے، جیسے کے ایک کریڈٹ کارڈ کام کرتا ہے۔

کریڈٹ سے آپ ایک حد تک ہی قرضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر زیادہ خرچ کرنا ہو تو اس کی لمٹ بھی بڑھانا ہو گی۔ امریکی حکومت کے اپنے ڈیٹ سیلنگ (قرضوں) کی حد تک پہنچنتے کے بعد بھی اگر اس میں اضافہ نہ کیا جاتا تو پانچ جون کے بعد سرکاری ملازمین کو تںخواہیں جاری کرنے کا مسئلہ بھی ہو سکتا تھا۔

اسی طرح دیگر حکومتی اخراجات بھی متاثر ہوتے۔ عمومی طور پر ڈیٹ سیلنگ بڑھانا ایک رسمی کارروائی ہی ہے لیکن اس مرتبہ کانگریس میں اختلافات کچھ زیادہ ہی پیدا ہو گئے تھے۔

امریکا کے ذمے قرضوں کی مالیت اکیس ٹریلین ڈالر، خریدار کمیاب

امریکی شٹ ڈاؤن، ڈیڈ لائن قریب آن پہنچی

امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کا مطلب یہ ہوتا کہ حکومت ڈاکٹروں اور اساتذہ کے علاوہ دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی نہ ادا کر سکتی۔

یوں شہریوں کی سوشل سکیورٹی اور ہیلتھ کیئر پیمنٹس بھی متاثر ہو جاتیں۔ سوچیں کہ اگر ریٹائرڈ لوگوں کو ان کی پنشن ہی نہ ملے تو؟

قرضوں کی حد  میں اضافے میں چھوٹی سی تاخیر بھی امریکہ میں پچاس لاکھ ملازمتوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی تھی۔

اور اگر یہ معاملہ بروقت حل نہ ہوتا تو اس سے امریکی معیشت کو بھی بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔ یوں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی بھی ممکن تھی  اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ بھی۔ مہنگائی تو اس کا ایک چھوٹا سا نتیجہ ہوتا۔

ع ب/ ش ر (خبر رساں ادارے)

ڈونلڈ ٹرمپ کو سرمایہ کہاں سے ملتا ہے؟