1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے‘

بینش جاوید
22 جولائی 2019

پاکستان کی ایک معروف میڈیا شخصیت محسن عباس حیدر کی اہلیہ نے الزام لگایا ہے کہ محسن عباس نے ان کو دوران حمل تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے شوہر کا ایک خاتون ماڈل کے ساتھ افیئر بھی تھا۔

https://p.dw.com/p/3MXJe
فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa/Keystone USA Falkenberg

محسن عباس کی اہلیہ نے اپنے فیس بک پیج پر اپنی اور اپنے شوہر کی کچھ تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ اس پوسٹ میں انہوں نے محسن عباس پر الزام عائد کیا ہے کہ 26 نومبر 2018ء کو انہیں پتہ چلا کہ محسن عباس انہیں مبینہ طور پر دھوکا دے رہے تھے۔ فاطمہ سہیل نے لکھا، ''جب میں نے محسن سے اس بارے میں پوچھا، تو اس نے مجھے مارنا شروع کر دیا  اور اس وقت میں حاملہ تھی۔ اس نے میرے بال کھینچے اور مجھے مارا۔‘‘ فاطمہ مزید لکھتی ہیں کہ انہوں نے اسی سال 20 مئی کو ایک بیٹے کو جنم دیا اور اس دوران ان کے شوہر کے ایک ابھرتی ہوئی ماڈل نازش جہانگیر کے ساتھ مبینہ طور پر تعلقات بھی تھے۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ اب وہ خاموش نہیں رہنا چاہتیں۔ انہوں نے لکھا، ''ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے۔‘‘

فلم اداکار محسن عباس نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اپنی اہلیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کر دی تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ایک 'بہت بری شادی‘ کے رشتے میں بندھے ہوئے تھے لیکن انہوں نے کبھی اپنی اہلیہ پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ کے پاس ان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ محسن عباس نے کہا کہ جو تصاویر ان کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں، وہ 2018ء کی ہیں، جب وہ سیڑھیوں سے گر گئی تھیں۔ محسن عباس نے اس پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کی اہلیہ کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے اور ان کے اکثر جھوٹ پکڑے جا چکے ہیں۔ اس سارے معاملے سے متعلق سوشل میڈیا پر بھرپور بحث جاری ہے۔

’خواتین بااختیار ہوں گی تو گھریلو تشدد سے بچ پائیں گی‘

’حاملہ بیوی شوہر کے ہاتھوں ہلاک‘

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''دنیا بھر میں خواتین اتنی ناتجربہ کار ہیں کہ وہ سیڑھیوں سے گرتی رہتی ہیں۔ محسن عباس کوئی بہتر بہانہ تلاش کریں۔‘‘

اس بارے میں صحافی ثنا بچہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''باکردار مرد عورتوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے۔ میں محسن عباس کی عزت کرتی تھی لیکن مجھے مایوسی ہوئی کہ وہ مرد جو باکردار دکھائی دیتے ہیں، اصل میں ایسے ہوتے نہیں۔‘‘

خدیجہ صدیقی نے اس بارے میں اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''بہادر فاطمہ سہیل کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں لاتیں ماریں، مکے مارے اور بار بار پیٹا۔ اپنا دفاع کرتے ہوئے محسن عباس کا قرآن پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہنا ہے کہ وہ ایک سید ہیں۔ وہ چار دیواری اور اسلام پر درس دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہر روتی ہوئی عورت کا یقین نہ کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے 'مذہب کارڈ‘ پر یقین کر لیں۔‘‘

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر محسن عباس کی حمایت میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ٹوئٹر کی ایک صارف اروا شیخ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''میں نے محسن عباس کی پریس کانفرنس دیکھی ہے۔ اگر وہ خود اعتمادی سے یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں اور انہوں نے قرآن پر ہاتھ بھی رکھا ہے، تو ہمیں ان پر الزام لگانا بند کر دینا چاہیے۔ اب یہ معاملہ ان کے اور خدا کے درمیان ہے۔‘‘