صدر ڈونلڈ ٹرمپ: دوسری بار بھی امریکہ فرسٹ کا نعرہ کامیاب
7 نومبر 2024ڈونلڈ جے ٹرمپ اب امریکہ کے نئے صدر بن گئے ہیں، جنہوں نے 2024 کے انتخابات میں 270 سے زیادہ الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کیے۔ اس سے قبل وہ سن 2017 سے 2021 تک صدر رہ چکے ہیں۔
ٹرمپ کے حامی، صدر کو ایک ایسا نجات دہندہ اور ہیرو سمجھتے ہیں، جو امریکہ میں لبرلز کے خلاف اپنی اقدار کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم ان کے ناقدین انہیں ایک سزا یافتہ مجرم قرار دیتے ہیں اور یہ حلقہ ان کی انتخابی مہموں کو حیرانی کے ساتھ دیکھتا رہا ہے اور ان کی بنیاد پرست پالیسیوں، غیر ریاستی طرز عمل، اور دفتر کے اندر اور باہر سوشل میڈیا کے زبردست استعمال پر افسوس کا اظہار کرتا رہا ہے۔
مثال کے طور پر انتخابات سے قبل مہم کے دوران ٹرمپ نے اپنے اس بیان سے سنسنی پیدا کردی کہ اسپرنگ فیلڈ، اوہائیو میں ہیٹی سے آنے والے تارکین وطن پڑوسیوں کی بلیاں اور کتے کھانے کے لیے چرا رہے ہیں۔ تاہم ان کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
ٹرمپ کی دوسری میعاد کے دوران امریکہ اور باقی دنیا کو جس چیز کا انتظار ہے، اس کے بارے میں فی الوقت کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا، لیکن ان کی پہلی مدت اور اس کے بعد کے دور پر ایک نظر ڈالنے سے مستقبل کی چیزوں کے بارے میں کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
امریکی انتخابی نتائج کے یورپی یونین کے لیے کیا معنی ہیں؟
الیکشن کی چوری، کیپیٹل ہل پر حملہ اور مجرمانہ الزامات
ٹرمپ کے حامیوں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ جب ٹرمپ نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ وہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن سے ہار گئے اور دعویٰ کیا کہ ان کی فتح "چوری" کر لی گئی، تو قدامت پسندوں کی بڑی تعداد نے ان کی اس بات پر یقین کیا۔
حالانکہ متعدد جائزوں نے اس دعوے کو غلط ثابت کیا ہے، پھر بھی، ٹرمپ اپنے اس بیانیے پر قائم رہے کہ ڈیموکریٹس نے انتخابی دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے۔ یہاں تک کہ ملک کی عدالتوں نے بھی ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
چھ جنوری 2021 کے روز دائیں بازو کے انتہا پسندوں اور ٹرمپ کے حامیوں کے ایک گروپ نے بائیڈن کی انتخابی جیت کی باضابطہ تصدیق کو روکنے کی کوشش میں، واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔
اس دن کے اوائل میں، ٹرمپ نے ہزاروں حامیوں کے سامنے ایک تقریر کی تھی، جس میں انہوں نے اپنے جھوٹے دعووں کو دہراتے ہوئے کہا تھا، "اگر آپ جنونی ہو کر لڑیں گے نہیں، تو آپ کا کوئی ملک نہیں رہے گا۔"
امریکی صدر کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟
13 جنوری 2021 کے روز ان کی پہلی میعاد ختم ہونے سے ایک ہفتے قبل ہی ایوان نمائندگان نے ٹرمپ پر بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ دس ریپبلکن نمائندوں نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیا، جو کسی صدر کی پارٹی کی جانب سے اب تک کے سب سے زیادہ مواخذے کے حامی ووٹ ہیں اور پہلی بار کسی صدر کا ایک سے زیادہ مرتبہ مواخذہ کیا گیا۔
اس کے اگلے ماہ سینیٹ نے انہیں بری کر دیا، لیکن سن 2023 میں، ٹرمپ پر انتخابات کے نتائج کو قبول کرنے سے انکار سے متعلق چار الزامات میں فرد جرم بھی عائد کی گئی۔
ان کی قانونی ٹیم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی اور کیس امریکی سپریم کورٹ میں پہنچا۔ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ صدور کو اپنے سرکاری طرز عمل پر استغاثہ سے استثنیٰ حاصل ہے۔ لیکن استغاثہ نے تھوڑے سے تبدیل شدہ الزامات کے ساتھ ٹرمپ پر دوبارہ فرد جرم عائد کی اور یہ مقدمہ ابھی بھی چل رہا ہے۔
ٹرمپ کو 2024 کے صدارتی انتخابات سے قبل متعدد دیگر قانونی چیلنجوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
امریکی انتخابات: ہیرس کا غزہ جنگ ختم کرانے اور ٹرمپ کا سنہری دور کا وعدہ
فحش فلم اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو ٹرمپ نے جو رقم کی ادائیگی تھی اس کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی کے 34 الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی اور سزا بھی سنائی گئی۔ مقدمے کی سماعت اور جیوری کی طرف سے سزا سنائے جانے کے بعد بھی انہوں نے اپنی بے گناہی کے دعوے کو برقرار رکھا۔
اس کیس میں جج نے بھی الیکشن کے بعد تک سزا سنانے میں تاخیر کی۔ بطور صدر، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ کو سزا سنائی جائے گی اور انہیں کسی بھی وقت جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ پر جب وہ صدر نہیں تھے، فلوریڈا میں اپنے مار-اے-لاگو رہائش گاہ پر خفیہ سرکاری دستاویزات رکھنے کا بھی الزام لگایا گیا ۔
مزید برآں، ایک جیوری نے ٹرمپ کو، سن1990 کی دہائی کے اواخر میں، سابق صحافی ای جین کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا مجرم قرار دیا، جس کی وجہ سے انہیں لاکھوں ڈالر کا ہرجانہ بھی ادا کرنا پڑا، پھر بعد میں انہوں نے یہ کہہ کر ان کی بدنامی بھی کی کہ وہ اس واقعے کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہیں۔
ٹرمپ کے حامی 'سب سے پہلے امریکہ' پر ان کی پالیسی کو پسند کرتے ہیں
ٹرمپ کے حامی اور ان کے ووٹرز "امریکہ فرسٹ" رکھنے کے ان کے وعدے کے پورا کرنے کی قدر کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ٹرمپ نے نیٹو پر بھی تنقید کی ہے، عالمی ادارہ صحت جیسے بین الاقوامی اداروں سے امریکہ کو نکال لیا اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کو بھی ترک کر دیا۔
گرچہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ دوبارہ اس میں شامل ہوئی، تاہم ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ واپس لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے یکطرفہ انداز نے امریکہ کے یورپی اتحادیوں کی ناراضگی کو بھی اپنی طرف مبذول کرایا، پھر بھی بہت سے امریکی قدامت پسندوں کو خوش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی فتح پر پاکستان میں سیاسی اور عوامی ردعمل
سیاست کے بجائے کاروبار اور تفریح کا پس منظر
47ویں امریکی صدر 14 جون 1946 کو نیویارک شہر کے کوئنز بورو میں پیدا ہوئے تھے۔ ٹرمپ کے دادا 19ویں صدی کے اواخر میں جرمنی کے قصبے کالسٹاڈٹ سے امریکہ ہجرت کر کے گئے تھے۔ کالسٹاڈٹ موجودہ رائن لینڈ-پلیٹینیٹ میں واقع ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے فلاڈیلفیا کے با وقار وارٹن اسکول آف بزنس میں تعلیم حاصل کی اور سن 1968 میں اکنامکس میں بیچلر آف سائنس کے ساتھ گریجویشن کیا۔
سن ستر اور 1980 کی دہائیوں کے دوران انہوں نے اپنے خاندان کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو بڑھانا جاری رکھا، جسے ٹرمپ آرگنائزیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ مڈ ٹاؤن مینہیٹن میں ٹرمپ ٹاور جیسے ہائی پروفائل پروجیکٹس تیار کرتے رہے، جہاں وہ فلوریڈا جانے سے پہلے بھی رہتے تھے۔ ان کی اس کمپنی نے متعدد ہوٹلز، کیسینو اور گولف کورسز چلائے، جن میں سے اب اکثر دیوالیہ ہو چکے ہیں۔
ٹرمپ نے امریکی ریئلٹی ٹیلی ویژن شو "دی اپرنٹس" کے میزبان کے طور پر بھی اپنا نام روشن کیا۔ سن 2004 میں شروع کیے گئے اس پروگرام کے فارمیٹ میں ٹرمپ کے کاروباروں میں سے کسی ایک کے ساتھ ایک برس کا معاہدہ جیتنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کرنے والوں کا ایک گروپ دکھایا جاتا تھا۔ اس مقابلے کے ہر دور کے بعد ٹرمپ اپنے معروف جملے "يو آر فائر" (آپ کو نکال دیا گیا) کہہ کر ایک امیدوار کو نکال دیا کرتے تھے۔
امریکی انتخابات: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی فتح کا اعلان کر دیا
'جعلی خبریں' اور امیگریشن پر سخت پالیسیاں
ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران، ان کی انتظامیہ کا پریس کے ساتھ کانٹے دار تعلقات رہے، نیز جھوٹے اور گمراہ کن دعووں کا ایک ٹریک ریکارڈ برقرار رکھا۔ ٹرمپ اکثر ایسے حقائق کو مسترد کر دیتے، جنہیں وہ ناپسند کرتے تھے۔ وہ اکثر انہیں "جعلی خبریں"، بتا کر اپنے بہت سے حامیوں کو اس بات پر قائل کرتے کہ میڈیا کے اہم ادارے ان کی ساکھ کو داغدار کرنے کے لیے جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔
اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے سخت گیر امیگریشن پالیسیوں پر عمل کیا اور بار بار نسل پرستانہ ریمارکس بھی کیے۔ سن 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ نے میکسیکو کے تارکین وطن کو "ریپسٹ" اور "مجرم" کہا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ امریکہ-میکسیکو کی سرحد کے ساتھ ایک دیوار تعمیر کریں گے اور میکسیکو کو بھی اس تعمیر کا خرچہ اٹھانا پڑے گا، تاہم اس نے ایسا کبھی نہیں کیا۔
سن 2021 میں ٹرمپ کی پہلی مدت کے اختتام تک، 3,145 کلومیٹر طویل سرحد کے ساتھ 732 کلومیٹر کی تعمیر ہو چکی تھی، جس پر اس وقت امریکی ٹیکس دہندگان کو تقریباً 16 بلین ڈالر کی لاگت آئی تھی۔
امریکی صدارتی الیکشن: ڈونلڈ ٹرمپ نے کملا ہیرس کو ہرا دیا
امیگریشن پر ٹرمپ کے سخت موقف کے دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ لاطینی امریکہ سے آنے والے تارکین وطن امریکی سرحد پر پھنسے ہوئے تھے، جن کے بچے اپنے والدین سے جدا ہو گئے۔ جیلوں میں بند ایسے چھوٹے بچوں کی فوٹیج نے اندرون و بیرون ملک غم و غصے کو جنم دیا۔
تاہم ٹرمپ کی انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی لہر سے لڑنے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں اور امریکی حراستی مراکز میں رکھے گئے افراد کا اچھی طرح خیال رکھا جاتا ہے۔
تین شادیاں اور پانچ بچے
سن 2005 میں ٹرمپ نے سلووینیا کی سابق ماڈل میلانیا ناواس سے شادی کی۔ جوڑے کا ایک بیٹا بیرن ٹرمپ ہیں۔ میلانیا سے شادی سے پہلے ٹرمپ کی شادی اداکارہ مارلا میپلز سے ہوئی تھی۔ تاہم وہ کیلیفورنیا میں تنہا اپنی بیٹی ٹفنی کی پرورش کر رہی ہیں۔
ٹرمپ کی پہلی شادی سن 1977 اور 1990 کے درمیان ایوانا زیلنیکووا سے ہوئی، جس کے نتیجے میں تین بچے پیدا ہوئے: ڈونلڈ جونیئر، ایوانکا اور ایرک۔
اس برس کے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں، ٹرمپ نے سیاسی میدان کے لبرل کے حوالے سے اپنے سابقہ حملوں کے برعکس، اتحاد کے پیغام پر زور دیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا تھا، "بطور امریکی، ہم ایک ہی قسمت اور ایک مشترکہ تقدیر سے جڑے ہوئے ہیں۔ ہم اکٹھے اٹھیں گے یا ساتھ ہی ہم الگ ہوں گے۔ میں پورے امریکہ کے لیے صدر بننے کی دوڑ میں ہوں۔"
اس دوڑ میں وہ کامیاب رہے، تاہم اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ان کی انتظامیہ انتہائی پولرائزڈ امریکہ کو متحد کرنے کی حقیقی کوشش کرے گی یا نہیں۔
ص ز/ ج ا (کارلا بلائیکر)