1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مزید 22 افراد ہلاک

17 ستمبر 2011

جمعے کے روز شامی سکیورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں کے دوران ملک بھر میں مزید 22 حکومت مخالف مظاہرین کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں گزشتہ روز ہلاک ہونے والے 15 افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12apd
تصویر: picture-alliance/dpa

شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی ایک تنظیم کے مطابق شامی حکومت پر کریک ڈاؤن کی بندش کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی جانوں کے ضیاع کو رکوانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

شام میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 سو سے تجاوز کر چکی ہے۔

جمعے کے روز لیبیا کے دورے پر گئے ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے بشار الاسد حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شام میں آمریت کا دور ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔

Syrien Unruhen Flash-Galerie
سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہےتصویر: picture alliance/dpa

ایردوآن اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر باراک اوباما سے متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس ملاقات میں شام کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہو گی۔

جمعے کے روز شام میں سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت دمشق میں چار افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ نو افراد کو حماہ اور حمص میں ہلاک کیا گیا۔ جنوبی صوبے درعا میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف ایک کارروائی میں چھ افراد ہلاک ہوئے اور ادلیب صوبے میں مختلف کارروائیوں کے دوران سکیورٹی فورسز نے تین افراد کو ہلاک کیا۔ اس حوالے سے تفصیلات برطانیہ میں قائم ایک شامی انسانی حقوق کی تنظیم نے جاری کی ہیں۔ شام میں بین الاقوامی میڈیا پر عائد پابندیوں کی وجہ سے ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔

اس تنظیم کے مطابق جمعے کے روز مزید 15 افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں، جنہیں جمعرات کے روز ہلاک کیا گیا تھا۔

دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’مسلح افراد‘ کی فائرنگ کے نتیجے میں درعا میں سکیورٹی فورسز کا ایک اہکار ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں