1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ہلاکتیں جاری، روس کے خلاف ’یوم غضب‘

13 ستمبر 2011

شامی سکیورٹی فورسز نے پیر کو مزید17 افراد کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ شامی حکومت کی طرف سے جاری کریک ڈاؤن کی روسی حکومت کی طرف سے حمایت پر آج منگل کو ہڑتال کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12XfW
تصویر: picture-alliance/dpa

برطانیہ میں قائم اس ہیومن رائٹس گروپ نے پیر کو قبرص میں بتایاکہ صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف حکومتی سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے اور اس سلسلے میں تازہ ترین خونریز کارروائی کے نتیجے میں حماہ میں فوج نے مزید 17 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ 60 سے زائد کو حراست میں لے لیا گیا۔

انسانی حقوق کے اس گروپ نے مزید کہا ہے کہ دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع دومہ نامی شہر میں سکیورٹی فورسز نے تدفین کی ایک تقریب کے دوران فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ایک بارہ سالہ لڑکا مارا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز ملک بھر میں صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہرےکرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حمص میں بھی ایسے ہی ایک پر تشدد واقعے میں دو افراد لقمہء اجل بنے۔

شام میں تشدد کا یہ تازہ واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے، جب ملک میں جمہوریت کے حامی مظاہرین نے ماسکو حکومت پر صدر بشار الاسد کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے روس کے خلاف ’یوم غضب‘ منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ شامی مظاہرین نے کہا ہے کہ فوجی آپریشن کے باوجود آج منگل کو روس کے خلاف مظاہرے کیے جائیں گے۔

Russland Syrien Bashar Assad bei Dmitri Medwedew in Sotschi
شامی اور روسی صدور، فائل فوٹوتصویر: AP

شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کو تقویت بخشنے والے فیس بک کے ایک پیچ پر روسی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا گیا ہے، ’قاتلوں کی حمایت نہ کی جائے۔ شامی عوام کو قتل نہ کیا جائے‘۔ اس پیج پر مزید لکھا گیا ہے کہ حکومتیں ختم ہو جاتی ہیں لیکن عوام زندہ رہتے ہیں‘۔

اسی دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملک روس نے امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی ایک قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے ایک نیا مسودہ تیار کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس میں صدر بشار الاسد کی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کا آغاز کرے۔ امریکہ کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد میں دمشق حکومت پر سخت تر پابندیوں کا تذکرہ کیا گیا تھا۔

پیر کے دن روس کا دورہ کرنے والے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کے بعد روسی صدر دیمتری میدویدیف نے کہا کہ شام پر سخت تر پابندیاں عائد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے بلکہ اس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے کئی اہم علاقائی معاملات کے علاوہ شام کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں