سوات، ’اسلام پور‘ کی دستکاری مصنوعات
پاکستانی وادیء سوات کا ایک گاؤں اسلام پور اپنی دستکاری مصنوعات کے لیے پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کی 80 فیصد آبادی اس ہنر سے وابستہ ہے۔
مَرد حضرات کے لیے گرم چادریں
اسلام پور میں مردوں کے لیے 48 سے لے کر 72 نمبر تک گرم چادریں تیار کی جاتی ہیں۔ روایتی گرم شڑئی، پکول اور واسکٹ کے لیے پٹی کپڑا بھی یہاں تیار ہوتا ہے۔
سرما کے گرم ملبوسات سے جڑا نام
سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسلام پور کا نام سنتے ہی ذہن میں گرم ملبوسات کا خیال آتا ہے۔ یہاں عرصہ دراز سے ہاتھ سے گرم چادریں، شالز، گرم کپڑے، واسکٹ اور روایتی پکول تیار کیے جاتے ہیں، جنہیں ملکی و غیر ملکی لوگ بے حد پسند کرتے ہیں۔
صدیوں سے چلی آ رہی روایات
اسلام پور کی یہ صنعت صدیوں پرانی ہے۔ یہاں چار سو پچاس سے زائد کارخانے ہیں، جن میں ہزاروں کی تعداد میں مقامی کاریگر کام کرتے ہیں۔ ان کارخانوں کو عرف عام میں ’کھڈے‘ کہا جاتا ہے۔ گرم چادریں اور شالز بھی انہی پر بُنی جاتی ہیں۔
نسل در نسل اسی ہنر سے وابستگی
اسلام پور کے ایک کارخانے کے مالک حسین شاہ کا کہنا ہے کہ نسل در نسل یہاں کے لوگ اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں:’’اسلام پور کی کل آبادی تیس ہزار کے قریب ہے جبکہ یہاں کے 80 فی صد لوگ بھیڑ کی اون سے تیار کی جانے والی چادروں کی اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ صدیوں سے ہمارے آباؤ اجداد بھی اسی صنعت سے وابستہ رہے ہیں۔‘‘
خواتین کے لیے کشیدہ کاری سے مزین ’سواتی چادر‘
خواتین کے لیے پشمینہ شالیں اور انگور اور لیلن کی چادریں تیار کی جاتی ہیں، جن پر ہاتھوں سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے۔ ایک دکاندار عبدا للہ کا کہنا ہے، ’’ہمارے پاس ہاتھ سے تیار کی جانے والی ان ملبوسات کی ہر قسم کی ورائٹی موجود ہوتی ہے، سوات کے مقامی لوگ اور سیاح انہیں بے حد پسند کرتے ہیں۔ یہ سب مصنوعات برآمد بھی کی جاتی ہیں۔‘‘
گرم شڑئی (لوئی) چالیس ہزار تک میں
مردوں کے لیے تیار کی جانے والی ان چادروں کی قیمت ایک تا تین ہزار روپے تک ہوتی ہے جبکہ روایتی گرم شڑئی کی قیمت اٹھارہ سو سے شروع ہو کر چالیس ہزار روپے تک بھی جاتی ہے اور استطاعت رکھنے والے اسے شوق سے خریدتے ہیں۔ خواتین کے لیے بنائی جانے والی گرم شالوں کی قیمت اٹھارہ سو سے شروع ہو کر چار ہزار تک جاتی ہے۔
روزانہ تین تا چار چادریں تیار
اسلام پور کے ایک کھڈے میں کام کرنے والے زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ایک عام چادر دو سے تین گھنٹے میں تیار ہو جاتی ہے جبکہ خواتین کی اکثر چادروں پر ہاتھ سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے، جس پر چار تا پانچ گھنٹے کا اضافی وقت لگتا ہے:’’روزانہ کی بنیاد پر ہم تین سے چار چادریں بنا لیتے ہیں اور پانچ سو سے آٹھ سو روپے تک آسانی سے کما لیتے ہیں۔‘‘
وزن میں ہلکی لیکن نرم اور گرم
اسلام پور کی چادریں سوات کے علاوہ ملک کے سرد علاقوں میں موسم سرما میں بہت پسند کی جاتی ہیں۔ یہ چادریں گرم اور وزن میں کم ہوتی ہیں۔
حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی شکایت
اس گاؤں کے باسی اب تک اپنے ہی بل بوتے پر یہ کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر اس صنعت کو حکومتی سرپرستی مل جائے تو یہ صنعت اور بھی ترقی کر سکتی ہے، یہاں کے لوگ خوشحال ہو سکتے ہیں اور قومی خزانے کو آمدنی کا ایک اور ذریعہ مل سکتا ہے۔
ہر ذوق کے لیے، ہر رنگ کی شال
وادیء سوات کے اس گاؤں کے دستکار ہر رنگ کی، ہر سائز کی اور ہر قسم کی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ یہ دستکاری مصنوعات ملک کے بڑے شہروں میں سجنے والی خصوصی مارکیٹوں میں بھی فروخت کی جاتی ہیں۔