1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسعودی عرب

سعودی عرب کی نئی حج لاٹری پر مسلمان برہم

6 جولائی 2022

سال 2022ء میں حج کے لیے سعودی عرب کی طرف سے تیار کردہ لاٹری سسٹم نے یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے مسلمانوں کو بری طرح مشتعل کر دیا۔ اس سال حج کی تیاری بہت سے مسلمانوں کے لیے مالی اور انتظانی طور پر ڈراؤنا خواب بن گئی۔

https://p.dw.com/p/4DkTl
BG Muslimische Pilger strömen nach Mekka zur ersten Hadsch nach der Pandemie
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS

مسلمانوں کے لیے ان کے مذہب کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک یعنی حج کی تیاری، منصوبہ بندی اور سفر ہمیشہ سے ہی جذبات سے بھرپور مراحل ہوتے ہیں۔ تاہم اس سال یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر سے تقریباﹰ 50 ممالک کے ہزاروں ممکنہ حجاج کے لیے حج کا سیزن انتہائی ڈرامائی مالی صورت حال کی وجہ بنا۔

نیا لاٹری سسٹم

اس سال جون کے آغاز پر سعودی وزارت حج  نے اعلان کیا کہ مذکورہ خطوں کے مسلمان فوری طور پر ریاض حکومت کی طرف سے شروع کردہ ویب سائٹ 'موطوف‘ پر نئے لاٹری سسٹم کے تحت ایک مقررہ قیمت پر حج کے ٹکٹ کے لیے درخواستیں جمع کرا دیں۔ کہا یہ جاتا رہا کہ یہ نیا لاٹری سسٹم حج پر جانے کے خواہش مند مسلمانوں کو ایسے جعلی ٹور آرگنائزرز سے بچائے گا، جو آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے حج کے لیے مختلف قیمتوں پر ویزوں کی پیشکش کر تے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جو آپریٹر طویل عرصے سے ایسی خدمات پیش کر رہے تھے، وہ بھی اس طرف لگ گئے اور انہوں نے سات جولائی 2022 ء سے شروع ہونے والے امسالہ حج سیزن سے پہلے ہی ٹکٹ فروخت کر دیے۔

Saudi-Arabien Währung
امسالہ حج سیزن سے پہلے ہی ٹکٹ فروخت کر دیے گئے تھےتصویر: Amr Nabil/AP Photo/picture alliance

امریکہ میں آباد ایک لبنانی مسلمان نے اس سال حج کی درخواست دینے کے اپنے تجربے کے بارے میں ڈوئچے ویلے کو تفصیلات بتائیں، تاہم اس شرط پر کہ اس کا پورا نام کہیں ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ عمر اس کا پہلا نام ہے اور اسی نام سے اس نے ڈی ڈبلیو کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے اپنا پورا نام ظاہر کر دیا، تو اسے ڈر ہے کہ مستقبل میں اس کی حج کی درخواستوں پر اس عمل کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس سال عمر نے امریکہ میں قائم ایک آن لائن ٹریول ایجنسی کے ذریعے اپنی حج کے درخواست جمع کرائی۔ جب سعودی عرب نے رواں برس کے لیے نیا لاٹری سسٹم متعارف کرایا، تو اس نے اپنی درخواست واپس لے لی۔ عمر نے کہا، ''مجھے ابھی تک میری رقم کی واپسی کی تصدیق نہیں ملی۔‘‘

رواں برس دس لاکھ مسلمان فریضہ حج ادا کرسکیں گے

اطلاعات کے مطابق حج کے وہ درخواست دہندگان جو 'موطوف لاٹری‘ نظام کے تحت حج پیکج حاصل کر کے اس کے لیے ادائیگی کر چکے تھے، ان کا بھی کہنا ہے کہ اس نئے نظام نے انہیں عام طریقے سے ٹکٹ کے حصول سے کہیں زیادہ پریشانی میں ڈالا۔ 'موطوف لاٹری‘ میں جن عازمین حج کے نام نکلے تھے، انہیں ملنے والے حج پیکج کی قیمتیں چھ ہزار ڈالر یا پانچ ہزار آٹھ سو پچاس یورو سے شروع ہوتی ہیں۔ ان مشکلات اور مالی دباؤ کے شکار عازمین نے اپنے غصے، عدم اطمینان اور مشتعل جذبات کا اظہار سوشل میڈیا پر #PaidButFailed کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کیا۔

یہ مشکلات اور ان سے ملتے جلتے دیگر مسائل کا تعلق بھی حج کے ان جملہ انتظامات سے ہے، جس میں درخواست کی غیر تصدیق شدہ حیثیت، مسافر پروازوں اور رہائش گاہوں کی بکنگ کی تاریخوں کا باہم مماثل نہ ہونا، ہوٹلوں کی بکنگ کی تبدیلیاں اور کسٹمز ہاٹ لائن کی بنیادی طور پر عدم دستیابی جیسے مسائل شامل ہیں۔

BdTD Saudi Arabien | Gläubiger in Mecca
مکہ مکرمہ کا منظرتصویر: Amr Nabil/AP Photo/picture alliance

بے مثال تعداد

یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ کے مسلمانوں کے لیے اس سال متعارف کرائے گئے حج کے نئے نظام کے لازمی قرار دیے جانے سے پہلے بھی بہت سے مسلمان حج سے محروم تھے۔ حجاج کے لیے مختص کردہ ٹکٹوں کی تعداد ہمیشہ کسی ملک کی کل مسلم آبادی کے تناسب سے ہوتی ہے۔

اس سال دو سو حکومتی اہلکاروں کا حج: سرکاری خزانے سے 170 ملین روپے کا تخمینہ

کورونا وائرس کی وبا کے سالوں کے دوران حج کی اجازت حاصل کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔ ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے آنے والے مسلمانوں کی تعداد کو بھی کم کر دیا گیا تھا، یہاں تک کہ سعودی شہریوں کی حج میں شرکت بھی بہت حد تک محدود کر دی گئی تھی۔

2019ء میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ سے پہلے ڈھائی ملین تک حجاج کو اس سالانہ اجتماع میں شرکت کی اجازت ملا کرتی تھی جو انتہائی کم کر کے 2020ء میں تو صرف ایک ہزار کر دی گئی تھی۔

ک م / م م (جینیفر ہولائز،سلمان رزان)

LINK: https://www.dw.com/a-62368626