خود کش بمبار کی جیکٹ قبل از وقت پھٹ گئی، تین حملہ آور ہلاک
20 مئی 2016صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے جمعہ بیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جس وقت یہ بم دھماکا ہوا، تینوں عسکریت پسند ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک ایسی سڑک سے گزر رہے تھے، جو بالکل خالی تھی۔
اے ایف پی نے مقامی پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے شمال مغرب میں سفید سنگ کے نواحی مقام پر پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ عسکریت پسند غالباﹰ کسی حملے کی تیاری میں تھے بارودی مواد والی جیکٹ پھٹنے سے خود ہی مارے گئے۔
پولیس اہلکار کاشف ذوالفقار کے بقول ایک موٹر سائیکل پر سوار یہ تینوں عسکریت پسند تو انہی میں سے ایک خود کش حملہ آور کی جیکٹ پھٹنے سے مارے گئے تاہم اس دھماکے کے باعث مزید کوئی جانی نقصان اس لیے نہ ہوا کہ اس واقعے کے وقت سڑک پر کوئی ٹریفک نہیں تھی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ بات غیر واضح ہے کہ ان عسکریت پسندوں کے ممکنہ خود کش حملے کا ہدف کیا ہو سکتا تھا تاہم بظاہر وہ پشاور شہر کے ایک گنجان آباد اور پرہجوم علاقے کی طرف جا رہے تھے۔ اس علاقے میں پولیس اور فوج نے کئی سکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں۔
پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ مرنے والے تین عسکریت پسندوں میں سے ایک کے جسم سے بندھی بارودی جیکٹ تو پھٹ گئی تاہم ایک دوسرے شدت پسند کے جسم سے بھی ایسی ہی ایک بارودی جیکٹ بندھی ہوئی ملی، جسے بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین نے ناکارہ بنا دیا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ عسکریت پسند واضح طور پر کوئی بڑا حملہ ہی کرنے جا رہے تھے کیونکہ پولیس کو ایک کلاشنکوف رائفل، سینکڑوں گولیاں اور کم از کم آٹھ ہینڈ گرینیڈ بھی ملے ہیں، جو یہ عسکریت پسند اپنے ساتھ لیے ہوئے تھے۔ ان تفصیلات کی پشاور پولیس کے سربراہ مبارک زیب نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
پاکستان میں مقامی طالبان عسکریت پسندوں اور دیگر مسلح اسلام پسند گروپوں کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں شہری اور فوجی اہداف پر بار بار خونریز حملے اور بم دھماکے کیے جاتے ہیں، جن میں 2004ء سے لے کر اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔