1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتیورپ

جنوبی جرمنی میں سیلاب: ہر جانب تباہی کا منظر

3 جون 2024

جنوبی جرمنی میں موسلا دھار بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی اور ڈیم تک ٹوٹ گئے۔ طغیانی کے سبب ہزاروں افراد کا انخلا ء کرانا پڑا جبکہ کئی علاقے زیر آب آ گئے۔

https://p.dw.com/p/4gYmt
جرمنی میں سیلاب
اواخر ہفتہ کو اس تباہی سے باویریا اور باڈن ورٹمبرگ خاص طور پر متاثر ہوئے اور بعض جگہ تو ہنگامی حالت کا نفاذ کرنا پڑاتصویر: Daniel Reinelt/Eibner/IMAGO

جرمنی میں نورڈن ڈورف کے میئر ٹوبیاس کُنس ہفتے کی صبح چھ بجے سے ہی مسلسل دباؤ میں ہیں، جو تقریبا ً2,600 باشندوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی آبادی کو دریائے شمٹر کے سیلابی پانی سے بچانے کے لیے بڑی شدت سے کام کر رہے ہیں۔ وہ 300 رضاکاروں کے ساتھ مل کر خود مقامی پرائمری اسکول کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔

جرمنی کے شمال مغربی علاقے سیلاب کی زد میں، مدد کے لیے فوجی تعینات

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کل ہم نے 40,000 ریت کے بھرے تھیلوں سے اس کے آس پاس 240 میٹر لمبا باندھ تعمیر کیا۔ کچھ امدادی کارکن تو 40 گھنٹوں تک بغیر سوئے اپنے پیروں پر کھڑے رہے۔ لیکن پانی کی زیادہ مقدار کے سبب اب یہ بھی ناکافی ہو گیا ہے۔''

جرمنی: فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر سیلاب کی وجہ سے پروازوں میں خلل

ان تمام کوششوں کے باوجود وہ ایک اداس ہنسی کے ساتھ کہتے ہیں کہ پھر بھی پیر کے روز اسکول یقینی طور پر بند رہے گا۔ لیکن جو چیز انہیں خاص طور پر مایوس کرتی ہے وہ یہ ہے کہ کھیلوں کے نئے میدان کے ارد گرد سیلابی پانی کے خلاف جنگ ہار گئے ہیں، جو پاس کا ڈیم ٹوٹنے سے پوری طرح سے بھر چکا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے جرمنی کا ممکنہ نقصان نو سو ارب یورو تک

وہ کہتے ہیں، ''ہمارے اسکول کا پلے گراؤنڈ، جس کی تعمیر پر تقریباً ایک ملین لاگت آئی تھی، پندرہ منٹ میں ہی پانی میں ڈوب گیا، پورا انفراسٹرکچر غرقاب ہو چکا ہے۔ ہمارا سیوریج کا نظام بھی کام نہیں کر رہا، اس لیے طلباء ٹوائلٹ تک نہیں استعمال کر سکتے۔''

جرمنی سیلاب
نارڈن ڈورف میں بھی ایسا ہی ہوا، جہاں پانی کے ذخائر والے باندھ مزید پانی برداشت نہیں کر سکتے، اس لیے درجنوں دیہاتوں کو خالی کرانا پڑا ہےتصویر: Michael Bihlmayer/Bihlmayerfotografie/IMAGO

باڈن ورٹمبرگ اور باویریا سب سے زیادہ متاثر

جیسا کہ جنوبی جرمنی کی بہت سی برادریوں کو سیلاب سے نقصان پہنچا ہوا ہے، نارڈن ڈورف میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ پانی کے ذخائر والے باندھ مزید پانی برداشت نہیں کر سکتے، اس لیے درجنوں دیہاتوں کو خالی کرانا پڑا ہے۔

ماحولیاتی تباہیوں کے سبب جرمنی کو چار برس میں 80 ارب یورو کا نقصان

 ابتدائی جائزے کے مطابق بعض مقامات پر تو گزشتہ 14 گھنٹوں کے دوران پورے مہینے کے اوسط سے بھی زیادہ بارش ہوئی ہے اور پانی اس سطح تک پہنچ گیا جو عام طور پر، شاید ایک صدی میں صرف ایک بار ایسا ہوتا ہے۔

’مَلِک‘ نے شمالی یورپ میں تباہی پھیلا دی

اواخر ہفتہ کو اس تباہی سے باویریا اور باڈن ورٹمبرگ خاص طور پر متاثر ہوئے اور بعض جگہ تو ہنگامی حالت کا نفاذ کرنا پڑا۔ اب تک ایک فائر فائٹر کے ہلاک ہونے اور کم از کم ایک شخص کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔

جرمنی میں سیلاب: ہر طرف تباہی کے مناظر

ایک متاثرہ شخص کا کہنا تھا۔ ''یہ ہمارے والدین میں سے ایک کا گھر ہے، جو فی الوقت آسٹریا میں چھٹیوں پر ہیں۔ ہم اسے اتنی بچانے کی کوشش کی جو ہم کر سکتے تھے۔ لیکن پانی ہر طرف سے آ گیا۔ البتہ ہم دونوں کاروں کو پہاڑ پر چڑھانے اور انہیں محفوظ مقام تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔''

سیلابوں اور اولوں سے نڈھال جرمن انشورنس کمپنیاں

لیکن آؤگسبرگ سے چند کلومیٹر مغرب میں ڈائیڈورف میں چھ کار مالکان اتنے خوش قسمت نہیں تھے اور ان کی زیر زمین کار پارکنگ مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی۔ ڈائیڈورف میں ایک بند اور ڈیم بھی ٹوٹ گیا۔ گرچہ سیلاب کا پانی اب آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے اور پانی کی سطح پھر سے گر رہی ہے۔

انخلاء کیمپ ریکارڈ وقت میں تیار کیے گئے

جن لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا، انہیں اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ ٹھہرنے کے لیے جگہ نہیں مل پارہی تھی، انہیں قریبی اسپورٹس ہال میں ٹھہرایا گیا۔ یہاں ریکارڈ وقت میں 300 افراد کے لیے بستروں پر مشتمل کیمپ تیار کیا گیا تھا۔ 

اب بھی بہت سے بزرگ افراد نے اسی کیمپ میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں ایک فشر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم یہاں بس کا انتظار کر رہے ہیں اور ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ ہمارے مکانوں میں کتنا پانی داخل ہو گیا ہے۔ ہمارے لیے یہ ناقابل فہم بات ہے کہ یہ اتنا برا ہو سکتا تھا، اب ہماری واحد خواہش یہی ہے کہ ہم جلد از جلد گھر واپس ہوں۔''

ص ز/ ج ا (اولیور پِیپر)