1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر خارجہ کی افغان صدر سے ملاقات

جاوید اختر، نئی دہلی
30 مارچ 2021

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے دوشنبے میں افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کی اور افغان امن مساعی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ان کی ملاقات پر قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/3rMnh
Indien Ashraf Ghani in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/Str

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں شرکت کے لیے تاجکستان کے شہر دوشنبے میں موجود ہیں۔ بھارت اس کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن اور ترقی کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرے گا۔

بھارت کا موقف

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ’ہارٹ آ ف ایشیا کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لیے ہمیں حقیقی ’دوہرے امن‘ کی ضرورت ہے۔ یعنی افغانستان کے اندر بھی اور افغانستان کے اطراف میں بھی۔ اس میں ملک کے اندر اور ملک اطراف کے تمام فریقین کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ اس امن مساعی کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ بات چیت میں شامل تمام فریقین ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور سیاسی حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

بھارتی وزیر خارجہ نے افغان صدر اشرف غنی سے پیر کے روز اپنی ملاقات کی اطلاع ایک ٹوئٹ کے ذریعہ دی۔ انہوں نے کہا”صدر اشرف غنی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ہم نے امن مساعی کے حوالے سے اپنے موقف سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا۔“

افغان امن مساعی کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے درمیان حالیہ عرصے میں صلاح و مشورہ کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر بھارت کے دورے پر آئے تھے اور جے شنکر کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔

اس وقت افغان وزیر خارجہ نے بھارت سے افغان امن مساعی میں زیادہ بڑا اور کلیدی کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔

حالانکہ بھارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مودی حکومت کے سامنے ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت افغانستان میں کس طرح زیادہ بڑا یا کلیدی کردار ادا کر سکے گا۔

Afghanistan Sicherheitsspitze tritt zurück | Nationaler Sicherheitsberater Mohammad Hanif Atmar
افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمرتصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Korotayev

اسٹریٹیجک امور کے ماہر اور ہارڈ نیوز میگزین کے چیف ایڈیٹر سنجے کپور نے ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت افغانستان میں زیادہ بڑا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے زیادہ بڑی ذمہ داری بھی لینی ہوگی۔ اس میں امریکا کی جانب سے بھارتی فوج کی افغانستان میں تعیناتی کی تجویز بھی شامل ہے جبکہ سابقہ بھارتی حکومتیں اس تجویز کو مسترد کرتی رہی ہیں۔

سنجے کپور کے مطابق بھارت کے سامنے تو ابھی اپنے تقریباً دو ارب ڈالر کی اس سرمایہ کاری کو بچانے کا بڑا مسئلہ ہے جو اس نے افغانستان میں کر رکھی ہے اور ”اگر وہاں دوستانہ حکومت نہیں رہی تو اسے بچانا بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔“

Pakistan Islamabad Taliban-Delegation trifft Außenminister Shah Mahmood Qureshi
شاہ محمود قریشیتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی قیاس آرائیاں

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ترکی کے اپنے ہم منصب میلود چاوش اوگلو سے بھی ملاقات کی اور افغانستان کے حوالے سے حالیہ پیش رفت نیز باہمی تعلقات پر بات چیت کی۔ ترکی اگلے ماہ افغانستان امن مساعی کے سلسلے میں کانفرنس کی میزبانی کرنے والا ہے۔

اس دوران بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کی قیاس آرائیا ں جاری ہیں۔ دونوں ملکوں کی طرف سے اس حوالے سے کوئی واضح اشارہ ابھی تک نہیں ملا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے دوشنبے روانہ ہونے سے قبل پاکستانی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا”فی الحال ان کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات طے نہیں ہے اور نہ ہی اس کی درخواست کی گئی ہے۔“

’ہارٹ آف ایشیا‘ ایک علاقائی پہل ہے جس کا آغاز افغانستان اور ترکی نے نومبر 2011 میں کیا تھا۔ اس کانفرنس میں بھارت اور پاکستان کے علاوہ چین، ایران، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت پندرہ ممالک شرکت کر رہے ہیں۔

جاوید اختر

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں