بڑے شہر سیلاب سے محفوظ: سینکڑوں ملین ڈالر کا بھارتی منصوبہ
21 اگست 2024بھارت میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی پالیسی پر کام کرنے والے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے رکن کرشنا ایس واتسا نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ ملک کی وفاقی حکومت ممبئی، چنئی اور بنگلورو سمیت سات بڑے شہروں میں اگلے دو سال کے عرصے میں جھیلوں کو وسعت دینے اور نالوں کی تعمیر پر تقریباﹰ 300 ملین ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
روئٹرز سے بدھ کو گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے امکان کو کم اور زیادہ پانی ذخیرہ کرنا ہے۔
کرشنا ایس واتسا کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب کو کنٹرول کرنے کے لیے آبی ذخائر پر مرکوز یہ وفاقی حکومت کا پہلا اقدام ہے، جس میں 'ارلی وارننگ سسٹمز‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔
واتسا کے بقول، ''یہ شہروں میں سیلابی صورتحال سے بچنے کے لیے اہم ترین حکمت عملیوں میں سے ایک ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
واتسا نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کے لیے مختص کیے گئے پچیس بلین روپے میں سے ممبئی، چنئی اور کولکتہ کے لیے پانچ، پانچ بلین روپے دیے جائیں گے، جبکہ احمد آباد، حیدر آباد، بنگلورو اور پونے میں سے ہر ایک کے لیے 2.5 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ بارش کے دوران اور سیلابی صورتحال میں پانی کا بہاؤ کنٹرول کرنے کے لیے نکاسی آب کے نظام کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اس سلسلے میں دریاؤں اور جھیلوں کی گنجائش میں اضافہ کرنے جیسے اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
واتسا کہتے ہیں کہ جب بھی بھارت میں کسی شہر میں 100 ملی میٹر بارش ہوتی ہے تو وہاں سیلابی صوتحال ضرور پیدا ہوتی ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ''مستقل بنیادوں پر سرمایہ کاری اور گورننس کے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
بھارت کے مختلف شہروں کو اکثر مون سون کے موسم میں تباہ کن سیلابی صورتحال کا سامنا رہتا ہے، کیونکہ ان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث آبی ذخائر کے لیے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے اور کچرے کے باعث نالے بند ہوجاتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں اس طرح کی سیلابی صورتحال کے بعد متاثرہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت بھی دیکھی گئی ہے، خاص طور پر نئی دہلی اور بنگلورو میں، جہاں آبی ذخائر میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی مالیاتی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے رواں برس جون میں خبردار بھی کیا تھا کہ بھارت میں پانی کی بڑھتی قلت سے اس کی اقتصادی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔
ح ف / م ا (روئٹرز)