1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچیوں کے ساتھ امتیازی رویہ، افریقی ممالک سب سے آگے

عاطف بلوچ12 اکتوبر 2015

لڑکیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر جاری کی گئی اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوششوں کے باوجود افریقہ کے زیریں صحارا ریجن کے اسکولوں میں بچیوں کو درپیش صنفی امتیاز کا مسئلہ بدستور برقرار ہے۔

https://p.dw.com/p/1GmlO
Zentralafrikanische Republik Schüler
تصویر: imago/CHROMORANGE

اقوام متحدہ کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے نصف ممالک کے اسکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد تقریبا برابر ہے لیکن اس فہرست میں زیریں صحارا کا ایک ملک بھی شامل نہیں ہے۔ یونیسکو اور یو این گرلز ایجوکیشن کے ایک پروگرام کی طرف سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں البتہ کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے بہتری نوٹ کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک نے سن 2000ء میں ایک پروگرام کے تحت پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے خصوصی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔ یہ خصوصی پروگرام سن 2005 تک چلایا گیا جبکہ تعلیمی شعبے میں مجموعی طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو تعصبات سے پاک بنانے کے لیے 2015ء کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔

گیارہ اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچیوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اسی دن کی مناسب سے جاری کردہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی کوششوں کی بدولت متعدد ممالک کے اسکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد میں برابری پیدا ہوئی ہے۔ تاہم اس رپورٹ کے مطابق صرف 66 ممالک میں ہی ایسے ہیں، جہاں یہ مثبت پیشرفت دیکھی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں لڑکیوں کی پرائمری ایجوکیشن کے حوالے سے افغانستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک قرار دی گئی ہے۔ دیگر چھ ممالک جہاں اس حوالے سے صورتحال پریشان کن بتائی گئی ہے، ان میں تمام افریقی ممالک ہیں۔ ان افریقی ممالک میں وسطی افریقی جمہوریہ، چاڈ، نائجر، گینی، اریٹریا اور آئیوری کوسٹ شامل ہیں۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل ایرنا بوکووا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عالمی ادارے کے رکن ممالک نے غربت، بھوک اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے جرات مندانہ اہداف کا تعین کر رکھا ہے۔ ان اہداف میں یہ بھی شامل ہے کہ پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن میں لڑکوں اور لڑکیوں میں کوئی فرق نہ کیا جائے۔

ایرنا بوکووا کے مطابق، ’’لڑکیوں کو تعلیم دینا دراصل قوموں کو تعلیم یافتہ بنانے کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایک اچھے معاشرے کی تخلیق کی خاطر ماؤں کا پڑھا لکھنا ہونا ضروری ہے، اس لیے اس مخصوص حوالے سے کوششوں میں تیزی لانا انتہائی ضروری ہے۔ ایرنا بوکووا نے زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم اور ان کی استعداد کاری کے بغیر معاشرتی سطح پر کامیابی کا حصول مشکل ہو جاتا ہے۔

Afghanistan Schule in Kandahar - Lehrer Mohammad Esa Kakar
اس رپورٹ میں لڑکیوں کی پرائمری ایجوکیشن کے حوالے سے افغانستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک قرار دی گئی ہےتصویر: DW

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں ایسے عوامل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، جن کی وجہ سے بالخصوص تعلیمی شعبے میں صنفی امتیاز اور صنف کی بنیاد پر تشدد کو تقویت ملتی ہیں۔ رپورٹ میں زبردستی کی شادیوں اور لڑکوں کو لڑکیوں پر ترجیح دی جانے والے عوامل کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

یونیسکو میں تحقیق کے شعبے سے وابستہ Aaron Benavot کے بقول جب تک بنیادی وجوہات کو ختم نہیں کیا جاتا، تب تک صنفی امتیاز کا خاتمہ بھی ممکن نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ غلط سماجی اقدار ہی لڑکیوں کی طرف عدم توجہی کا باعث ہیں۔ وہ تجویز کرتے ہیں کہ سماجی سطح پر شعور و آگاہی سے ہی عدم مساوات کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں