بنگلہ دیش میں کوکس بازار سے جمعرات پانچ مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے روہنگیا نسل کے مسلمان مہاجرین کی تعداد کم از کم بھی 450 بنتی ہے۔ جنوبی ایشیائی ملک میانمار میں 2017ء میں ملکی فوج کی طرف سے روہنگیا نسلی اقلیت کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے جانے کے بعد تقریباﹰ ایک ملین روہنگیا باشندے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔ روہنگیا ایک بےوطن برادری ہے، جس کے افراد کو میانمار میں بنگالی مہاجرین سمجھا جاتا ہے۔
مہاجر کیمپوں سے باہر نکلنا ممنوع
میانمار میں روہنگیا کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کو اسی سال مارچ میں امریکہ نے باقاعدہ طور پر نسل کشی بھی قرار دے دیا تھا۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران اپنی جانیں بچانے کے لیے جو روہنگیا باشندے بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوئے تھے، ان کی موجودہ تعداد تقریباﹰ نو لاکھ بیس ہزار بنتی ہے۔ وہ گزشتہ کئی برسوں سے ایسے کیمپوں میں مقیم ہیں، جن کے ارد گرد خار دار تاریں لگی ہوئی ہیں اور جن سے باہر نکلنے کی ان کو اجازت نہیں۔
بنگلہ دیش: پناہ گزین کیمپوں میں آتشزدگی سے ہزاروں روہنگیا بے گھر
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
چھت سے پھر محروم
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب مشرقی علاقے مدن پور کھادر میں روہنگیاہ پناہ گزینوں کا یہ کیمپ اتوار کی شب آگ لگنے سے جل کر خاک ہو گیا۔ یہاں کی جھونپڑیوں میں 53 روہنگيا خاندان آباد تھے اور آگ لگنے کی وجہ سے ڈھائی سے سو زیادہ پناہ گزین اب بغیر چھت کے ہیں۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
سب برباد ہو گیا
روہنگیا پناہ گزین کے مطابق اب متاثرہ افراد عارضی طور پر ذکوۃ فاؤنڈیشن کے ایک پلاٹ میں مقیم ہیں،’’اب ہمارے پاس نہ تو کچھ کھانے کو بچا ہے نہ ہی کپڑے اور پیسے ہیں۔ ہم اب دوسروں کی امداد کے منتظر رہتے ہیں۔‘‘
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
سرکاری اراضی
جس مقام پر یہ روہنگیا پناہ گزین آباد تھے وہ دلی کا مضافاتی علاقہ ہے اور وہ سرکاری جگہ بتائی جا رہی ہے۔ بعض مقامی سیاسی شخصیات اور سماجی کارکنان نے آگ لگنے کے اس واقعے کو سازش قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر یہ سازش نہیں ہے تو پھر دوبارہ انہیں وہاں جھگی بنانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
رات کی تاریکی میں آگ
اس کیمپ کے متاثرہ افراد پہلے یہاں سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر مقیم تھے۔ چند برس قبل اس کیمپ میں بھی رات کی خاموشی میں اسی طرح آگ لگی تھی اور سب کچھ جل کر خاک ہو گیا تھا۔ اس کے بعد پناہ گزينوں نے اس مقام پر جھگیاں تعمیر کیں جو اب پھر آگ کی نذر ہو گئی ہیں۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
جان سے مارنے کی دھمکی
روہنگیا پناہ گزین کے مطابق، عشاء کے وقت چند لوگ وہاں آئے اور روہنگیا پناہ گزینوں کو دھمکی دی اور کہا،’’ اگر تم لوگ اس جگہ کو خالی نہیں کرتے تو تمہاری جان کو خطرہ لاحق ہے۔ اس دھمکی کے تقریباً تین گھنٹوں کے بعد اسے جلا دیا گيا۔"
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
سازش کا الزام
اسی متاثرہ کیمپ کے پاس بسنے والے ایک اور روہنگيا کارکن کا کہنا ہے یہ آگ ایک سازش کا نتیجہ ہے۔ ڈی ڈبلیو سے خاص بات چیت میں انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس نے بھی یہ کیا ہے وہ طاقت ور لوگ ہیں اور اگر ان کے پیچھے اقتدار کی طاقت نہیں ہے تو وہ اس طرح کھلے عام دھمکی کیسے دے سکتے ہیں۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
خوف و ہراس
گزشتہ چند مہینوں کے دوران بھارت کے متعدد علاقوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر انہیں حراستی مراکز میں منتقل کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے روہنگیا برادری میں زبردست خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
زندگی اجیرن
شناختی دستاویزات نہ ہونے والے بیشتر پناہ گزينوں کو حراستی مراکز یا جیلوں میں رکھا گيا ہے۔ حراست میں لیے جانے والے ایسے یشتر افراد کے چھوٹے چھوٹے بچے اور بیویاں ہیں، جن کی زندگی اب اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
ہولڈنگ سینٹر
کچھ دن پہلے پولیس نے دہلی اور جموں و کشمیر میں رہنے والے ایسے پناہ گزینوں کو یہ کہہ کر حراست میں لینے کا سلسلہ شروع کیا تھا کہ ان کے پاس مناسب دستاویزات نہیں ہیں۔ جموں میں حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسے 155 روہنگیا مسلمانوں کو ہولڈنگ سینٹر میں بھیجا ہے، جن کے پاس نہ تو پاسپورٹ ہیں اور نہ ہی یو این ایچ سی آر کی جانب سے جاری کیا جانے والا کوئی شناختی کارڈ۔
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
آخر روہنگیا کی جھگیاں ہی کیوں؟
روہنگیا پناہ گزین نے ڈی ڈبلیو اردو کو مزید بتایا کہ اس پورے علاقے میں ایسی مزید کئی کچی بستیاں یا جھگیاں ہیں، جن میں بہت سے مقامی لوگ رہتے ہیں،’’تاہم آگ ہمیشہ ہم پناہ گزینوں کی جھگیوں میں ہی لگتی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ یہ پناہ گزینوں کو بھگانے کی ایک سازش ہے۔‘‘
-
روہنگیا بھارت میں بھی چین سے جینے سے محروم ہیں
چودہ ہزار کے لگ بھگ روہنگیا
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سانبہ کے علاقے میں تقریباﹰ پونے چودہ ہزار روہنگیا مسلمان اور بنگلہ دیش سے آنے والے افراد رہتے ہیں۔ بھارتی حکومت نے پارلیمان میں ان کے ڈیٹا سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک بھر میں ان کی تعداد تقریبا چالیس ہزار ہے۔
مصنف: صلاح الدین زین (ڈی ڈبلیو، نئی دہلی)
پولیس کے مطابق جن روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کیا گیا، وہ کوکس بازار کے ایک ایسے مشہور ساحلی علاقے میں عید منا رہے تھے، جہاں جانے کی ان کو اجازت نہیں تھی۔ ان مسلم مہاجرین کو عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوسرے روز کل بدھ چار مئی کو رات گئے مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔
انڈونیشیا نے بالآخر روہنگیا مسلمانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی
پولیس ترجمان رفیق الاسلام نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''کوکس بازار کا ساحلی علاقہ دنیا کے سب سے بڑے ساحلی علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سے 450 سے زائد روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کیا گیا۔ انہیں اپنے کیمپوں سے نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ گرفتاریاں اس لیے عمل میں آئیں کہ ان روہنگیا باشندوں کی ساحل پر موجودگی خطرے کی بات تھی۔‘‘
جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات
بنگلی دیشی حکام اپنے ملک میں زیادہ تر کوکس بازار کے ضلع میں مقیم ان لاکھوں روہنگیا مہاجرین پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کئی طرح کے جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں اور خاص طور پر ان کی ساحلی علاقے میں موجودگی ان لاکھوں سیاحوں کے لیے خطرناک تھی، جو بڑے قومی یا مذہبی تہواروں کے موقع پر اس ساحلی علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجر کیمپ پر قبضے کی جنگ
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
گھر جل کر راکھ ہو گیا
بارہ سالہ رحمان کو بھی میانمار میں شورش کے سبب اپنا گھر چھوڑ کر بنگلہ دیش جانا پڑا۔ رحمان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے گھر کو اپنی آنکھوں سے جلتے ہوئے دیکھا۔ اُس کی والدہ اپنی بیماری کے باعث ساتھ نہیں آسکیں اور ہلاک کر دی گئیں۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
خنجر سے وار
میانمار میں کینیچی گاؤں کے رہائشی دس سالہ محمد بلال کا کہنا تھا،’’ جس دن فوج آئی انہوں نے میرے گاؤں کو آگ لگا دی اور میری ماں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ میرے والد چل نہیں سکتے تھے، اس لیے ان پر بھی خنجروں سے وار کیے گئے۔ یہ سب میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
لاوارث بچوں کا کیمپ
محمد کی بہن نور نے بھی یہ قتل و غارت گری دیکھی تھی۔ لیکن اب وہ اپنے بھائی کے ساتھ ایسے بچوں کے لیے مختص مہاجر کیمپ میں مقیم ہے، جو بغیر سرپرست کے ہیں۔ وہ خوش ہے کہ وہ یہاں کھیل سکتی ہے اور اسے کھانا بھی باقاعدگی سے ملتا ہے۔ لیکن نور اپنے والدین اور ملک کو یاد بھی کرتی ہے۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
گولیوں کی بوچھاڑ میں
پندرہ سالہ دل آراء اور اس کی بہن روزینہ نے بھی اپنے والدین کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھا۔ دل آرا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ میں سارا وقت روتی رہی۔ گولیاں ہمارے سروں پر سے گزر رہی تھیں لیکن میں کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
بیٹیوں کو نہ بچا سکی
روہنگیا مہاجر سکینہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو انہوں نے اپنے بچوں کو بچانے کے لیے وہ سب کچھ کیا جو وہ کر سکتی تھیں۔ لیکن وہ اپنی دو بیٹیوں، پندرہ سالہ یاسمین اور بیس سالہ جمالیتا کو نہیں بچا سکیں، جو اس وقت پڑوس کے گاؤں میں تھیں۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
پہلے بھاگنے کو کہا پھر گولی چلا دی
جدید عالم اُن سینکڑوں روہنگیا بچوں میں سے ایک ہے، جو اپنے والدین کے بغیر میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش آئے ہیں۔ میانمار کے ایک دیہات منڈی پارہ کے رہائشی جدید عالم کا کہنا تھا،’’ جب میانمار کی فوج نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہمیں گاؤں چھوڑنے کو کہا۔ میں اپنے والدین کے ساتھ بھاگ ہی رہا تھا کہ فوجیوں نے میرے ماں باپ پر گولی چلا دی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
باپ اور بھائیوں کا صدمہ
پندرہ سالہ یاسمین کی کہانی بھی کم درد ناک نہیں۔ اُس نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ برما کی فوج نے میرے باپ اور بھائیوں کو ہلاک کر ڈالا اور فوجیوں کے ایک گروپ نے میرے ساتھ جنسی زیادتی کی۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
بیٹا نہیں مل رہا
روہنگیا پناہ گزین رحمان علی کئی ہفتوں سے مہاجر کیمپ میں اپنے آٹھ سالہ بیٹے سفاد کو تلاش کر رہا ہے۔ علی کو خدشہ ہے کہ اس کے کمسن بیٹے کو انسانی اسمگلروں نے اغوا کر لیا ہے۔ رحمان علی کا کہنا ہے،’’ نہ میں کھا پی سکتا ہوں نہ ہی سو سکتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ بیٹے کے غم میں میں پاگل ہو جاؤں گا۔‘‘
مصنف: اے ایف پی
بنگلہ دیش: کیا روہنگیا پناہ گزین سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں؟
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدہ روہنگیا مہاجرین میں ایسے نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں صرف تیرہ برس ہیں۔ زیر حراست ایک بیس سالہ روہنگیا خاتون نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ کوکس بازار کے ساحل پر گئی تھی، جہاں پولیس نے اسے اس کے شوہر اور بچوں سمیت گرفتار کر لیا۔
ساحل مہاجر کیمپوں سے چالیس کلومیٹر دور
بنگلہ دیش میں پولیس حالیہ مہینوں میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں بلا اجازت چلائی جانے والی تقریباﹰ تین ہزار دکانیں اور چند مقامی نجی اسکول منہدم بھی کر چکی ہے۔ ملک کے ڈپٹی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق ساحل سے گرفتار کیے گئے روہنگیا باشندوں کو جلد واپس ان کے کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔
جن ساڑھے چار سو سے زائد مہاجرین کو گرفتار کیا گیا، وہ اپنے کیمپوں سے نکل کر تقریباﹰ 40 کلومیٹر (25 میل) کا سفر طے کر کے کوکس بازار کے مشہور ساحلی علاقے تک پہنچے تھے۔
م م / ش ر (اے ایف پی)
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
طویل مسافت
میانمار میں راکھین صوبے سے ہزارہا روہنگیا مہاجرین ایک طویل مسافت طے کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو گود میں لاد کر دلدلی راستوں پر پیدل سفر آسان نہیں۔ یہ تصویر بنگلہ دیش میں ٹیکناف کے لمبر بل علاقے کی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
کیچڑ بھرا راستہ
اس تصویر میں عورتوں اور بچوں کو کیچڑ سے بھرے پیروں کے ساتھ کچے راستے پر چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
بیمار بھی تو اپنے ہیں
اپنا گھر چھوڑنے کی تکلیف اپنی جگہ لیکن گھر کے بزرگوں اور بیمار افراد کو چھوڑنا ممکن نہیں۔ یہ دو روہنگیا افراد اپنے گھر کی ایک معذور خاتون کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
کریک ڈاؤن کے بعد
میانمار کی فوج کے کریک ڈاؤن سے شروع ہونے والے تنازعے میں خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے روہنگیا افراد میں زیادہ تعداد بھی عورتوں اور بچوں ہی کی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
منظم حملے
پچیس اگست کو میانمار میں روہنگیا جنگجوؤں نے پولیس تھانوں پر منظم حملے کیے تھے، جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کر دی تھی۔ جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین شروع ہونے والی ان جھڑپوں کے باعث زیادہ تر نقصان روہنگیا باشندوں کو ہی اٹھانا پڑا ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
کئی سو ہلاکتیں
محتاط اندازوں کے مطابق اس تشدد کے نتیجے میں کم از کم چار سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثریت روہنگیا کی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
نف دریا
میانمار سے بنگلہ دیش کی سرحد عبور کرنے کے لیے دریا بھی پار کرنا پڑتا ہے۔ درمیان میں ’نف‘ نامی دریا پڑتا ہے، جسے کشتی کے ذریعے عبور کیا جاتا ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
الزام مسترد
میانمار کی حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور انہیں ہلاک یا ملک بدر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
سرحدی راستے
بنگلہ دیش پہنچنے کے لیے میانمار سے روہنگیا مسلمان مختلف سرحدی راستے اپناتے ہیں۔ زیادہ تر ٹیکناف اور نیخن گھڑی کی طرف سے آتے ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
گھروں کے جلنے کا دھواں
روہنگیا کمیونٹی کے گھروں کے جلنے کا دھواں بنگلہ دیش کے ٹیکناف ریجن سے گزرنے والے دریائے نف کے اس پار سے دیکھا جا سکتا ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
چھبیس سو مکانات نذر آتش
دو ستمبر کو میانمار کی حکومت کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ شمال مغربی ریاست راکھین میں کئی دہائیوں کے دوران پیش آنے والے ان بدترین واقعات میں 2600 مکانات نذر آتش کیے جا چکے ہیں۔ تاہم حکومت کا الزام تھا کہ گھروں کو آگ لگانے کے ان واقعات میں روہنگیا ہی ملوث ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
جانور بھی ساتھ
بنگلہ دیش میں نقل مکانی کر کے آنے والے بعض روہنگیا افراد اپنے جانوروں کو ساتھ لانا نہیں بھولے۔ ایسی صورت میں یہ مہاجرین نف دریا کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
کوکس بازار
مہاجرین کی کچھ تعداد اب تک بنگلہ دیش کے کوکس بازار ضلع میں قائم عارضی کیمپوں میں جگہ ملنے سے محروم ہے۔ اس تصویر میں چند مہاجرین کوکس بازار کے قریب ٹیکناف ہائی وے پر کھڑے جگہ ملنے کے منتظر ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
سڑک کنارے بسیرا
جن لوگوں کو کیمپوں میں جگہ نہیں ملتی وہ سڑک کے کنارے ہی کہیں بسیرا کر لیتے ہیں۔ اس روہنگیا خاتون کو بھی چھوٹے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رات گزارنی پڑ رہی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
زیادہ بڑے شیلٹر
ٹیکناف کے علاقے میں بنگلہ دیشی حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے زیادہ بڑے شیلٹر بنا رہی ہے تاکہ جگہ کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
دو لاکھ سے زیادہ بچے
میانمار کے روہنگیا مہاجرین میں دو لاکھ سے زیادہ بچے ہیں جو ان پناہ گزینوں کا ساٹھ فیصد ہیں۔ میانمار سے ان مہاجرین کی زیادہ تعداد جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے ضلعے کاکس بازار پہنچتی ہے، کیونکہ یہی بنگلہ دیشی ضلع جغرافیائی طور پر میانمار کی ریاست راکھین سے جڑا ہوا ہے، جہاں سے یہ اقلیتی باشندے اپنی جانیں بچا کر فرار ہو رہے ہیں۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
مہاجرین کی کہانیاں
بنگلہ دیش پہنچنے والے ہزارہا مہاجرین نے بتایا ہے کہ راکھین میں سکیورٹی دستے نہ صرف عام روہنگیا باشندوں پر حملوں اور ان کے قتل کے واقعات میں ملوث ہیں بلکہ فوجیوں نے ان کے گھر تک بھی جلا دیے تاکہ عشروں سے راکھین میں مقیم ان باشندوں کو وہاں سے مکمل طور پر نکال دیا جائے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
اقوام متحدہ کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حال ہی میں میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ راکھین میں حالات کو قابو میں لانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے اور ینگون حکومت انہیں غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتی ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
بیس ہزار مہاجرین روزانہ
رواں ہفتے عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے کہا تھا کہ روزانہ کی بنیادوں پر اوسطا بیس ہزار روہنگیا بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں۔ اس ادارے نے عالمی برداری سے ان مہاجرین کو فوری مدد پہنچانے کے لیے 26.1 ملین ڈالر کی رقوم کا بندوبست کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
تین لاکھ ستر ہزار پناہ گزین
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک تین لاکھ ستر ہزار روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ ان افراد کو بنگلہ دیشی علاقے کوکس بازار میں بنائے گئے عارضی کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔
-
راکھین سے کوکس بازار تک کا سفر، روہنگیا مہاجرین کی کہانیاں
خوراک کی قلت
عالمی ادارہ مہاجرت کے مطابق بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ انہیں بنیادی ضروریات زندگی کی اشیا بھی دستیاب نہیں اور خوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
مصنف: یونس خان