1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدعنوانی: افغانستان کا ایک بڑا مسئلہ

13 اپریل 2012

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک دہائی سے جاری جنگ اور اربوں ڈالر کی مغربی امداد کے بعد ملک بدعنوانی کے سمندر میں ڈوبتا جا رہا ہے جس سے تنازعے کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اقتصادی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/14dKr
تصویر: AP

اسی بدعنوانی کے باعث منشیات کی اسمگلنگ فروغ پا رہی ہے اور طالبان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افغانستان کے انسداد بدعنوانی نیٹ ورک کے سربراہ محمد شفیق ہمدم کا کہنا ہے کہ ملک کے بیشتر مسائل کا سبب بدعنوانی ہے۔ انہوں نے کہا: ’اگر فوج میں (عسکریت پسند) گھس جائیں تو یہ بدعنوانی کی وجہ سے ہے۔ اگر ملک کے اندر اور باہر ہیروئن اسمگل ہو رہی ہے تو یہ بھی بدعنوانی ہے۔‘

رواں برس جنوری میں افغان صوبے کاپیسا میں واقع ایک فوجی اڈے میں ایک افغان فوجی نے فرانس کے پانچ تربیت کاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ خبروں کی امریکی ویب سائیٹ میک کلاچی کے مطابق یہ افغان فوجی ایک بھرتی کار کو رشوت دے کر فوج میں بھرتی ہوا تھا۔

ملک کی سکیورٹی فورسز میں بدعنوانی عام ہے اور حال ہی میں وزارت داخلہ نے مغربی افغانستان میں 70 پولیس افسران کو برطرف کر دیا تھا۔

Afghanistan Kabul Waffe
ایشیا فاؤنڈیشن کے مطابق عسکریت پسند بدعنوان پولیس اہلکاروں کو رشوت دے کر چوکیوں سے گزر جاتے ہیںتصویر: AP

غیر سرکاری تنظیم ایشیا فاؤنڈیشن کے قاسم حلیمی نے کہا: ’میرے نزدیک افغانستان کا پہلا مسئلہ سلامتی نہیں ہے۔ پہلا مسئلہ بدعنوانی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں قائم چوکیوں سے گزرنے کے لیے عسکریت پسند بدعنوان پولیس اہلکاروں کو رشوت دیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برس تین ہزار کے قریب شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ حلیمی نے کہا: ’پولیس افسر بدعنوانی کی وجہ سے شورش پسندوں کو نہیں پکڑتے۔ اگر وہ انہیں پکڑ بھی لیں تو عسکریت پسند جج کو رشوت دے کر رہا ہو جاتے ہیں۔‘

سپریم کورٹ کے ترجمان عبد الوکیل عمری نے کہا: ’گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہم نے سپریم کورٹ کے 207 اہلکاروں کو برطرف کیا ہے جن میں سے 65 جج اور 70 انتظامی اہلکار بدعنوانی میں ملوث تھے۔‘

ملک کا ایک اور بڑا مسئلہ منشیات بھی ہے۔ وزارت صحت میں منشیات سے متعلق امور کے سربراہ سید حبیب نے فروری میں اپنی وزارت کے اہلکاروں اور منظم جرائم پیشہ افراد کے درمیان ’گٹھ جوڑ‘ کی مذمت کی تھی۔

Kabul Bank Afghanistan
صدر کرزئی کے بھائیوں اور دیگر بااثر افراد کی جانب سے نوے کروڑ ڈالر کے قرضے لینے کے بعد کابل بینک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا تھاتصویر: AP

سن 2010 ء میں ملک کا سب سے بڑا نجی بینک کابل بینک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔ صدر حامد کرزئی کے بھائیوں اور اس بینک کے نائب صدر سمیت اس کے مالکان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے 90 کروڑ ڈالر کے غیر قانونی قرضے لیے تھے۔ اس انکشاف کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ملک کو لاکھوں ڈالر کی بین الاقوامی امداد روک دی تھی۔

حال ہی میں کابل کے مرکزی فوجی ہسپتال کے بجٹ سے چار کروڑ بیس لاکھ ڈالر کا سراغ نہ ملنے اور ہرات کے محکمہ کسٹم سے 6 کروڑ ڈالر کی گمشدگی کے اسکینڈل منظر عام پر آئے تھے۔ چھوٹے اہلکار بھی دھڑلے سے رشوت لیتے ہیں اور ایک پاسپورٹ کے حصول کے لیے ایک سو سے پانچ سو ڈالر رشوت ادا کرنا پڑتی ہے۔

سن 2010 میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے افغانستان کو دنیا کا دوسرا سب سے بدعنوان ملک قرار دیا تھا۔

(hk/aa (AFP