1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کے خلاف الزامات کی تفتیش کی جائے، امریکی رکن کانگریس

11 مارچ 2012

امریکی رکنِ کانگریس ڈینا روہراباکر نے احتساب سے متعلق وفاقی ادارے سے افغان صدر حامد کرزئی کے خلاف غیر ملکی امدادی رقوم میں خرد برد کے الزامات کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14Irp
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈینا روہراباکر نے اس بات کا اعلان اپنی ویب سائٹ پر کیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے احتساب سے متعلق حکومتی ادارے کو اس حوالے سے تفتیش کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے اس پہلو کی چھان بین کرنے کے لیے کہا کہ آیا افغانستان کے صدر حامد کرزئی غیرملکی امدادی فنڈز میں ہیر پھیر کے ذریعے مفادات حاصل کر رہے ہیں یا اپنے خاندان کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

ڈینا روہراباکر کی یہ درخواست ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب کانگریس باراک اوباما کی جانب سے پیش کیے گئے 2013ء کے مجوزہ بجٹ پر غور کر رہی ہے، جس میں افغانستان کے لیے ڈھائی ارب ڈالر رکھے گئے ہیں۔

روہراباکر نے متعلقہ ادارے کو یہ خط سات مارچ کو بھیجا، جس میں امریکا کی جانب سے جاری کیے گئے ایسے غیرملکی فنڈز کی رپورٹ کانگریس میں پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جو ’چوری ہوئے، اصل مقصد کے بجائے کہیں اور استعمال کیے گئے، یا ان کا نامناسب استعمال ہوا، یا ان سے افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے خاندان کو فائدہ پہنچا‘۔

Berlin Konferenz über die Zukunft Afghanistans
ڈینا روہراباکر اور سابق افغان نائب صدر احمد ضیا مسعودتصویر: dapd

یہ رکن کانگریس خارجہ امور سے متعلق ہاؤس کی ذیلی کمیٹی برائے تفتیش اور نگرانی کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے: ’ایک ایسے ملک کے رہنما کی جانب سے امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کا غلط استعمال بند ہونا چاہیے، جس کے عوام کی مدد کے لیے امریکا نے بہادری سے کوشش کی‘۔

روہراباکر نے ان الزامات کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں اور وکی لیکس کی جانب سے جاری کیے گئے خفیہ پیغامات کا حوالہ دیا ہے۔

سات مارچ کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کرزئی کے بھائی محمود کرزئی نے کابل بینک میں شیئرز خریدنے کے لیے بلاسود قرضہ حاصل کیا۔ مالی بدعنوانی کے الزامات کا مرکز یہی بینک ہے۔ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس بینک اور حکومتی اہلکاروں نے افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجیوں کی معاونت کے لیے مختص رقوم میں ہیر پھیر کیا۔

روہراباکر کہتے ہیں: ’اب یقینی طور پر یہ جاننے اور ریکارڈ پر لانے کا وقت آ گیا ہے کہ کابل میں حکومت کس قدر بددیانت ہو چکی ہے اور ہم وہاں کتنا پیسہ ضائع کر رہے ہیں‘۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک