1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

این ایف ٹی: جس سے آپ بھی پیسے کما سکتے ہیں

27 جنوری 2022

کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے سالوں میں کسی بھی عام شخص کی زندگی کا لازمی حصہ بن جائے گی۔ یہ سوچنا ہی حیرت انگیز ہے کہ کرپٹو یا ڈیجیٹل سرمائے کی دنیا ہمیں کہاں سے کہاں لے جائے گی۔ عارفہ رانا کا بلاگ

https://p.dw.com/p/46BOq
عارفہ رانا (بلاگر)تصویر: privat

جون 2021ء میں پاکستانی فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے اعلان کیا کہ وہ پہلی کرکٹ این ایف ٹی متعارف کروانے جا رہے ہیں۔ اور اُسی ماہ وسیم اکرم نے اپنی این ایف ٹی نیلامی کے لیے پیش کی جو 950 ڈالر میں فروخت ہوئی۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں اب یہ ممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے کہ کرکٹ فینز بھی ایسے یادگار لمحات کو ڈیجیٹل آرٹ کی شکل میں محفوظ کر لیں اور ان کے ذریعے پیسے کمائیں۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسی جیسے الفاظ زبان زد عام ہو گئے ہیں۔ لاکھوں لوگ اس ابھرتی ہوئی صنعت میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ یہ کہنا بھی بجا ہو گا کہ کرپٹو نے ہی ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں سوچنے کا نیا انداز لوگوں میں عام کیا ہے۔ مگر یہاں ہم کرپٹو کرنسی کی تفصیل میں جانے کی بجائے این ایف ٹی یا 'نان فنجیبل ٹوکن‘ کے بارے میں بات کریں گے۔ کیونکہ این ایف ٹی کی خرید و فروخت کافی مقبول ہو رہی ہے اور ان کی قمیت اکثر ہزاروں، لاکھوں ڈالرز سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔

این ایف ٹی کیا ہے؟

این ایف ٹی در اصل نان فنجیبل ٹوکن کا مخفف ہے۔ فنیجیبل معاشیات کی زبان میں ایسے اثاثے کو کہتے ہیں جس کے کسی ایک حصے کو یا اسے مکمل طور پر کسی اور چیز سے بدلا جا سکے یعنی جو قابل تبادلہ یا قابل تقسیم ہو اور اس کے بدلے اسی قیمت کے برابر کچھ حاصل کیا جا سکے۔جیسا کہ 100 روپے کے نوٹ کے بدلے ہم دو 50 روپے کے نوٹ یا پانچ 20 روپے کے نوٹ تبدیل کروا سکتے ہیں۔ بٹ کوائن بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ ایک کوائن کے بدلے ہم اس کی مالیت کے پیسے یا کوئی اور کرنسی حاصل کر سکتے ہیں۔

نان فنجیبل البتہ وہ چیز کہلاتی ہے جو یونیک یعنی منفرد یا یکتا ہو اور جسے کسی اور چیز سے تبدیل کرنا ممکن نہ ہو۔ اس اعتبار سے نان فنجیبل ٹوکن ایسے ڈیجیٹل اثاثوں کو کہا جاتا ہے جو صرف اور صرف آپ کی ملکیت ہوں۔ ایک این ایف ٹی کوئی ویڈیو بھی ہو سکتا ہے اور اور کوئی موسیقی بھی۔ کسی ویڈیو گیم کا کوئی حصہ بھی اور کوئی اینیمیٹڈ تصویر یا کردار بھی۔ آپ اپنی تیار کردہ یا اپنی ملکیتی ڈیجیٹل چیزوں  کا این ایف ٹی یا ڈیجیٹل سرٹیفیکیٹ حاصل کرتے ہیں جس سے اس چیز ملکیت کا معلوم ہوتا ہے۔ آپ پھر اس این ایف ٹی کو آن لائن فروخت بھی کر سکتے ہیں اور اسی طرح دوسروں کے ملکیتی این ایف ٹی خرید بھی سکتے ہیں۔

این ایف ٹی بنائے کیسے جا سکتے ہیں؟

ایک سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ این ایف ٹی کیا صرف ڈیجیٹل اشیا ہی ہو سکتی ہیں؟ یا پھر یہ حقیقی دنیا کے فن پارے بھی ہو سکتے ہیں؟ اگرچہ این ایف ٹی اتنا عام نہیں لیکن یہ کسی بھی صورت میں ہو سکتا ہے ڈیجیٹل آرٹ ورک یا پھر حقیقی زندگی سے متعلق بھی۔

اگر آپ بھی اپنی این ایف ٹی بنانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ یہ فیصلہ کریں کہ آپ بنانا کیا چاہتے ہیں۔ یہ بالکل ایک کارڈ پر ڈرائینگ جیسا ہے کہ ہم پہلے سوچتے ہیں کہ ہم بنانا کیا چاہ رہے ہیں۔ اس فیصلہ کے بعد آپ بلاک چین کا انتخاب کریں۔ اس کے لیے عام طور سے اتھیریم بلاک چین استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پولکا ڈاٹ، ٹورن، ٹیزو نامی بلاک چینز کو بھی منتخب کیا جا سکتا ہے۔ اگلا مرحلہ ہے اس کو کرپٹو والٹ سے لنک کرنے کا۔ ہر بلاک چین کا اپنا والٹ ہوتا ہے۔ ایتھیریم عام طور سے بائنانس کا والٹ استعمال کرتے ہیں۔ اس والٹ میں مطلوبہ فیس ڈالیں اور اس کے بعد اپنی این ایف ٹی کے حساب سے مارکیٹ کا انتخاب کریں۔

این ایف ٹی کو بیچا یا خریدا کہاں جا سکتا ہے؟

اس کو خریدنے یا بیچنے کے کئی پلیٹ فارم ہیں جن میں سے ایک ایتھیریم  بلاک چین ہے جو آپ کو بنا کسی ادائیگی کے این ایف ٹی بنانے اور فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ  میں قابل ذکر پلیٹ فارم ''راریبل‘‘ اور ''اوپن سی‘‘ ہیں۔ یہ دونوں سائٹس آپ کو لیزی منٹنگ کی اجازت دیتی ہیں اور اس کو  ایتھریم کے علاوہ کسی مخصوص بلاک چین سے بھی نہیں جوڑتیں۔ اس لیے آپ ہر طرح کی اضافی فیس سے بچ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی درجنوں پیلٹ فارم ہیں جن میں سے بائنانس آج کل بہت مقبول مانا جاتا ہے اور اس کی بلاک چین بھی ایتھریم ہی ہے۔ 

این ایف ٹی کی چند مثالیں

اب تک کی مقبول ترین این ایف ٹیز میں ٹویٹر کے سی ای او کی طرف سے کی گئی دنیا کیاولین ٹوئیٹ ہے جو کہ قریباً تین ملین ڈالر میں بکی۔ نیان کیٹ جو ایک اینمیٹڈ بلی ہے اس کی این ایف ٹی 590,000 ڈالر میں نیلام ہوئی۔ اب تک کی سب سے مہنگی بکنے والی این ایف ٹی کا نام Beeple's "Everydays: The First 5000 Days ہے جو کہ 69 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔

پاکستان میں اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

اگر دیکھا جائے تو این ایف ٹی کی تجارت کا معاملہ ابھی تک گرے ایریا میں ہے یعنی غیر واضح ہے۔ گرے ایریا عموماً وہ ہوتا ہے جس کے بارے میں قانونی طور پر مکمل خاموشی ہو۔ پاکستان میں اس معاملے پر کسی قسم کی قانون سازی تو دور کی بات ہے ابھی تک کسی بھی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ این ایف ٹی کی خرید وفروخت پر مرکزی بینک کی جانب سے کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہے جیسا کہ بٹ کوائن کے سلسلے میں دیکھنے میں آیا ہے۔ اس لیے شاید اب وہ بہترین وقت ہے جب اس منافع بخش کاروبار کے بارے میں قانون سازی کرکے اس کو مزید محفوظ بنایا جائے۔

میمز، کروڑ پتی بھی بنا سکتی ہیں اور جیل بھی پہنچا سکتی ہیں