1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے قومی ترانے کی توہین پر طالبان سفیر کو طلب کر لیا

21 ستمبر 2024

طالبان سفارت کار کی جانب سے ایرانی قومی ترانے کی توہین کا واقعہ پاکستان میں اسی نوعیت کے واقعے کے چند روز بعد پیش آیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق طالبان سفارت کار کا یہ اقدام ’’غیر روایتی اور ناقابل قبول‘‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4kvY3
طالبان کے نمائندے عزیز الرحمان منصور تہران میں اسلامی اتحاد کے موضوع پر جاری کانفرنس میں ایرانی قومی ترانے کے دوران اپنی نشست پر بیٹھے رہے
طالبان کے نمائندے عزیز الرحمان منصور تہران میں اسلامی اتحاد کے موضوع پر جاری کانفرنس میں ایرانی قومی ترانے کے دوران اپنی نشست پر بیٹھے رہےتصویر: ISNA

ایران نے ایک طالبان  سفارتکار کی جانب سے ایرانی قومی ترانے کی مبینہ توہین پر بطور اجتجاج تہران میں افغان سفارتخانے کے قائم مقام سربراہ کو طلب کر لیا۔ ایران میں کسی طالبان اہلکار کی طرف سے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کا یہ واقعہ پاکستان میں اسی طرح کے ایک واقعے کے چند دن بعد پیش آیا ہے۔ تہران میں اسلامی اتحاد کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں اس واقعے کے بعد افغان مندوب نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ  طالبان کی جانب سے عوامی سطح پر موسیقی پر پابندی ہے اور اسی وجہ سے ہی وہ ایرانی ترانے کے دوران کھڑے نہیں ہوئے۔

 ایرانی وزارت خارجہ  کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ''غیر روایتی اور ناقابل قبول اقدام‘‘ کے بعد ''سخت احتجاج‘‘ درج کرایا گیا ہے۔ وزارت خارجہ  نے اسلامی اتحاد کانفرنس میں کابل کے نمائندے پر ''اسلامی جمہوریہ کے قومی ترانے کی بے عزتی‘‘ کا الزام لگایا۔ وزارت خارجہ نے''اس اقدام کی مذمت کی، جو سفارتی آداب کے منافی تھا۔‘‘

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے طالبان سفار تکاروں کی جانب سے قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کو سفارتی آداب کے منافی قرار دیا تھا
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے طالبان سفار تکاروں کی جانب سے قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کو سفارتی آداب کے منافی قرار دیا تھاتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

 خیال رہے کہ کانفرنس کے دوران جب ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو افغانستان کےنمائندے بیٹھا رہے، یہ بالکل اسی طرح کا ایک واقعہ تھا، جو  پاکستان کے شہر پشاور میں ایک تقریب کے دوران پیش آیا تھا، جس میں افغان سفارت کار ہی شامل تھے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''مہمان کی طرف سے میزبان ملک کی علامتوں کا احترام کرنے کی واضح ضرورت کے علاوہ ممالک کے قومی ترانے کا احترام کرنا بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ رویہ ہے۔‘‘ دوسری جانب پاکستانی حکام نے بتایا کہ اسلام آباد نے منگل کو افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل اور ایک اور اہلکار کی جانب سے پشاور میں ایک تقریب میں ملکی ''قومی ترانے کی بے عزتی‘‘ پر افغان ناظم الامور کو طلب کیا تھا۔ پاکستانی میڈیا نے افغانستان کے قونصل خانے کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ اہلکار موسیقی کی وجہ سے پاکستانی قومی ترانے کے دوران کھڑے نہیں ہوئے تھے اور اس کا مطلب کسی کی بے عزتی نہیں تھی۔

 افغان ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا، ''چونکہ ترانے میں موسیقی تھی اسی لیے قونصل جنرل اور ایک دوسرے سفارتی اہلکار کھڑے نہیں ہوئے۔ ہم نے موسیقی کی وجہ سے اپنے قومی ترانے پر پابندی لگا دی ہے۔‘‘ جمعہ کو تہران میں کانفرنس کے لیے افغان اہلکار نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے معافی مانگی، جس میں کہاگیا تھا کہ ان کا مطلب کسی کی بے توقیری کرنا نہیں  تھا لیکن ترانے کے دوران بیٹھے رہنے ان کا رواج ہے۔

ش ر⁄ ع ت (اے ایف پی)

پاک افغان تعلقات اس وقت کس نہج پر ہیں؟