ایران میں جھڑپیں، گیارہ سکیورٹی اہلکار اور سولہ جنگجو ہلاک
4 اپریل 2024ایران میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں ایرانی سکیورٹی فورسز کے گیارہ اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ملک کے جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر پر دو الگ الگ ''دہشت گردانہ‘‘ حملوں میں کم از کم سولہ حملہ آوروں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایران کے سرکاری زرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی قصبوں چابہار اور راسک میں جیش العدل گروپ کے جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں رات بھر جاری رہیں۔
نائب ایرانی وزیر داخلہ ماجد میراحمدی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا، ''دہشت گرد چابہار اور راسک میں گارڈز کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔‘‘ سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ اس علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں 10 دیگر سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ اس علاقے میں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے۔
ایک انتہا پسند سنی مسلم عسکریت پسند گروپ جیش العدل کا کہنا ہے کہ وہ شیعہ اکثریتی ایران میں نسلی اقلیتی بلوچوں کے حقوق اور زندگی کے بہتر حالات کا خواہاں ہے۔ اس گروہ نے ملک کے جنوب مشرقی صوبے میں ایرانی سکیورٹی فورسز پر حالیہ برسوں میں کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل اس علاقے میں طویل عرصے سے ایرانی سکیورٹی فورسز اور سنی عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ مسلح منشیات فروشوں اور ایرانی سکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
افغانستان سے مغرب اور دیگر جگہوں پر اسمگل ہونے والی منشیات کے لیے ایران ایک اہم راہداری رہا ہے۔ دسمبر میں جیش العدل نے راسک کے قصبے میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے 11 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ جنوری میں ایران نے اس عسکریت پسند گروپ کے پاکستان میں دو مبینہ ٹھکانوں کومیزائلوں کے ساتھ نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان کی جا نب سے فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے ایران میں چھپے پاکستانی بلوچ علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)