1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں تیز، خواجہ برادران بھی گرفتار

11 دسمبر 2018

ایک ایسے وقت پر جب پاکستان میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے پہلے سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/39tWJ
خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کر لیا گیاتصویر: picture-alliance/EPA/T. Mughal

پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں حراست میں لے لیا ہے۔ ایک اور پیش رفت میں ایف آئی اے کے حکام نے مسلم لیگ ن کے رہنما میاں شہباز شریف کے صاحبزادے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں حمزہ شہباز شریف کو بھی ملک سے باہر جانے سے روک دیا۔ لاہور ایئر پورٹ پر منگل گیارہ دسمبر کی صبح حمزہ شہباز کو بتایا گیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔

Pakistan Hamza Sharif
حمزہ شہباز جنہیں بیرون ملک روانگی سے روک دیا گیاتصویر: Liu Jin/AFP/Getty Images

پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم اورنگ زیب نے خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری اور حمزہ شہباز کے ملک سے باہر جانے سے روکے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب بہت سے دوسرے مقدمات میں کارروائی کیوں نہیں کر رہی۔

نیب نے مریم اورنگ زیب کے اثاثوں کی بھی چھان بین شروع کر دی ہے۔ ترجمان نیب کے مطابق مریم اورنگ زیب کے خلاف نیب کو شکایت موصول ہوئی تھی اور ان کے خلاف شکایت کنندہ کا نام ابھی نہیں بتایا جا سکتا۔ ترجمان کے مطابق شکایت کنندہ نے مریم اورنگ زیب کے اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اب آشیانہ کیس میں مزید پیش رفت ہو گی اور مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔

ادھر اسلام آباد میں صحافیوں کی طرف سے پوچھے جانے والے اس سوال کے جواب میں کہ آپ آج کل ہنس کیوں نہیں رہے، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا، ’’ہنسنا کیسا، ہم تو کھل کر رو بھی نہیں سکے۔ ‘‘ اسی سوال کے جواب میں نواز شریف نے مزید کہا، ’’میں معافی چاہتا ہوں کہ آپ کو بہت مختصر جواب دیا۔ لیکن یہ جواب میں نے دل سے دیا ہے۔‘‘

پاکستان کے ممتاز تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان ساری کارروائیوں میں سیاست زیادہ ہے، اپوزیشن لیڈروں کو گرفتار کرنے سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ مل رہا ہے اور وہ اس عمل کو عوام کے سامنے احتساب کے حوالے سے اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

سہیل وڑائچ کے خیال میں اس طرح کا فائدہ کسی بھی حکومت کو صرف پہلے چھ ماہ تک ہی مل سکتا ہے کیونکہ چھ ماہ کے بعد احتساب پہلے سے دوسرے نمبر پر آ جائے گا اور حکومت کی کارکردگی اولین اہمیت کا موضوع ہو گا، جس کے بارے میں لوگ سوال بھی پوچھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوں احتسابی کارروائیوں کے یہ آخری جھٹکے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ احتساب کا نعرہ بھی اپنی کشش کھو دے گا۔

پاکستان کے ایک اور صحافی خالد فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے پاکستانی رائے عامہ بٹی ہوئی ہے۔ ان کے بقول ایک ایسے وقت پر جب مسلم لیگ ن خاموشی کے ساتھ ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر چل رہی ہے اور پرویز رشید اور خواجہ آصف جیسے لیڈر بھی زیادہ بات نہیں کر رہے، ایسے میں احتساب کے شکنجے میں ایسے مسلم لیگی لیڈر آئے ہیں، جو زیادہ بیان بازی کر رہے تھے۔ فاروقی کے بقول العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ بھی اگلے چند دنوں میں آنے والا ہے، پیپلز پارٹی کے لیڈروں کی گرفتاری بھی کسی بھی وقت عمل میں آ سکتی ہے، اس لیے اگلے چند ہفتے پاکستان میں گرما گرمی کے ہو سکتے ہیں۔

منگل کے روز لاہور ہائی کورٹ میں خواجہ سعد رفیق کو ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق سمیت کمرہ عدالت میں پہلے سے موجود نیب حکام نے اس وقت حراست میں لے لیا، جب جسٹس طارق کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے خواجہ برادران کی طرف سے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے حوالے سے دائر کردہ درخواست خارج کر دی۔ خواجہ برادران پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں عبوری ضمانت پر تھے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ لاہور کی پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی ایل ڈی اے سے غیر منظور شدہ ہے اور اس کے قیام کے لیے زمین غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی گئی تھی۔ نیب حکام نے دعویٰ کیا کہ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان میں سے ہیں اور سوسائٹی کے ایک ڈائریکٹر قیصر امین بٹ اس بارے میں احتساب عدالت کے روبرو اپنا بیان بھی ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

دوسری جانب خواجہ سعد رفیق کے وکلاء نے جواب میں کہا کہ ان کے مؤکل کا پیراگون سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں بھی خواجہ برادران نیب سے مکمل تعاون کر رہے ہیں، لہٰذا شواہد کے حصول کے لیے ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس طارق عباسی نے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالتی فیصلے کے بعد نیب حکام نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو لاہور ہائی کورٹ کے احاطے ہی سے گرفتار کر کے نیب لاہور کے ہیڈکوارٹر میں منتقل کر دیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں