1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ کی روسی ہم منصب سے فون پر گفتگو کی درخواست

28 جولائی 2022

روسی یوکرینی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک پہلی مرتبہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن روسی ہم منصب لاوروف سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ انٹونی بلنکن نے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی درخواست بھی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4EmqV
روسی وزیر خارجہ لاوروف، دائیں، اور ان کے امریکی ہم منصب بلنکن کی یوکرین کی جنگ سے قبل اس سال جنوری میں جنیوا میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات میں پہلے ہی کیشیدگی پائی جاتی تھی، جن میں اس سال فروری کے اواخر میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد اضافہ ہو گیا تھا۔ اب لیکن یہی بہت کشیدہ دوطرفہ تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ اسی باہمی تناؤ کا نتیجہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اب چاہتے ہیں کہ اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے ساتھ بات کریں۔

یوکرینی جنگ اور زرعی اجناس، پانچ اہم حقائق

یہ گفتگو اگر ہوئی تو روسی یوکرینی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ واشنگٹن اور ماسکو کے مابین اب تک کا سب سے اعلیٰ سطحی رابطہ ہو گی۔ بلنکن نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بات چیت میں وہ لاوروف کے ساتھ دو ایسے امریکی شہریوں کی رہائی کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں، جو امریکی شہری ہیں۔

ان میں سے ایک تو باسکٹ بال کی امریکی کھلاڑی برٹنی گرائنر ہیں اور دوسرے پال وہیلن نامی ایک امریکی شہری۔ یہ دونوں روس میں جیل میں ہیں اور امریکی حکام کے مطابق روس میں انہیں بے جا طور پر حراست میں رکھا جا رہا ہے۔

Island Antony Blinken und Sergey Lavrov in Reykjavík
یہ گفتگو اگر ہوئی تو روسی یوکرینی جنگ کے آغاز کے بعد سے واشنگٹن اور ماسکو کے مابین اب تک کا سب سے اعلیٰ سطحی رابطہ ہو گیتصویر: Saul Loeb/AP Photo/picture alliance

انٹونی بلنکن نے کوئی تفصیلات بیان کیے بغیر صحافیوں کو بتایا، ''ہم نے چند ہفتے پہلے ہی ایک باقاعدہ تجویز پیش کر دی تھی تاکہ ان دونوں امریکی شہریوں کی روسی جیلوں سے رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔‘‘

’ایک اور اہم بات‘

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ 'ایک اور اہم بات‘ یہ ہے کہ وہ روسی ہم منصب لاوروف کے ساتھ یہ واضح کرنے کے لیے بھی گفتگو کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کتنا ضروری ہے کہ روس اقوام متحدہ کی کوششوں سے طے پانے والے یوکرین سے زرعی اجناس کی برآمدات سے متعلق اتفاق رائے پر کاربند رہے۔

صدر پوٹن ’مکر و فریب کا کھیل‘ کھیل رہے ہیں، جرمنی

بلنکن نے کہا، ''یوکرینی زرعی اجناس کی برآمدات سے متعلق اقوام متحدہ کی ثالثی سے طے پانے والا اتفاق رائے درست سمت میں ایک مثبت قدم تو ہے، تاہم دستاویزی طور پر کیے جانے والے کسی بھی معاہدے اور اس پر حقیقی عمل درآمد میں فرق بھی تو ہوتا ہے۔‘‘

انٹونی بلنکن کے بقول وہ رروسی وزیر خارجہ کو اس بارے میں خبردار بھی کرنا چاہیں گے کہ روس یوکرین کے ریاستی علاقے کے جن مشرقی اور جنوبی حصوں پر اب تک قبضہ کر چکا ہے، اسے ان خطوں کو اپنے ریاستی علاقے میں ضم کرنے کی قطعاﹰ کوئی کوشش نہیں کرنا چاہیے۔

روسی رد عمل میں سرد مہری

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے اس موقف کے جواب میں ماسکو میں روسی حکومت نے کافی سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ اب تک تو امریکہ کی طرف سے وزیر خارجہ کی سطح کی ایسی کسی گفتگو کے لیے کوئی سرکاری رابطہ نہیں کیا گیا۔

یورو زون میں افراط زر تاریخی حد تک زیادہ، بڑی وجہ یوکرینی جنگ

اس حوالے سے ماسکو میں روسی وزارت خارجہ نے طنزیہ تنقید کرتے ہوئے کہا، ''اس طرح 'میگا فون‘ کے ذریعے سفارت کاری کرنے کے بجائے واشنگٹن کو کرنا یہ چاہیے کہ وہ مروجہ سفارتی طریقہ کار ہی اپنائے۔‘‘

روس میں زیر حراست دونوں امریکی کون؟

امریکی باسکٹ بال کھلاڑی گرائنر کو ماسکو کے ہوائی اڈے پر اس سال 17 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ منشیات کے حوالے سے ایک جرم کی مرتکب ہوئی تھیں۔

ایئر پورٹ پر ان کے سامان کی چیکنگ کے دوران اس میں سے 'حشیش آئل‘ کی کچھ مقدار بھی نکلی تھی، جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ اس سکون بخش تیل کی ان کے پاس موجودگی کی وجہ محض طبی نوعیت کی ہے اور وہ یہ آئل ایک خاتون کھلاڑی کے طور پر شدید جسمانی درد کے علاج کے لیے اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد استعمال کر رہی تھیں۔

روس پر عائد پابندیوں میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی، جرمن وزیر خارجہ

دوسرے امریکی شہری وہیلن کو روس میں دسمبر 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور روسی حکام کی طرف سے ان پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے روس میں موجودگی کے دوران ایک ڈیٹا ڈسک پر محفوظ خفیہ معلومات وصول کی تھیں۔ انہیں جون 2020ء میں 16 سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔

م م / ک م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)