الیکشن میں تاخیر کی بات کرنا غیر آئینی نہیں، اسحاق ڈار
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک میں انتخابات کروانے کے لیے رقم آئندہ مالی سال بجٹ میں مختص کر دی ہے اور ان کے بقول اس کا مطلب ہے کہ الیکشن وقت پر ہو جانے چاہئیں۔
مالی سال -242023 کے لیے وفاقی بجٹ پیش کرنے کے ایک دن بعد ہفتے کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انتخابات میں ممکنہ تاخیر سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے مذاکرات کے بعد بجٹ میں الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کے پیسے رکھ دیے ہیں۔‘‘
پاکستان میں مجوزہ فوجی بجٹ تنقید کی زد میں
اسحاق ڈار نے تاہم زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں اور آئین میں اس کی گنجائش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اس متعلق بات کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ اگر دو پارٹیوں کے رہنماؤں نے انتخابات میں تاخیر کی بات کی ہے تو ڈار کے بقول اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں۔ انہوں نے کہا،'' ہم اپنے اتحادیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے آئین سے ماورا کوئی بات نہیں کی۔ انہیں بات کرنے کا حق ہے۔
'حقیقت پسندانہ ہدف‘
اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کی جناب سے آئندہ مالی سال کے لیے رکھا گیا اقتصادی ترقی کا ساڑھے تین فیصد کا ہدف 'حقیقت پسندانہ‘ ہے۔
اس بجٹ پربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے گہری نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ اقتصادی بحران کے شکار پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے سلسلے میں بیل آؤٹ کے لیے مزید رقم درکار ہے۔ اس ماہ یعنی تیسں جون کو ختم ہونے والے سال میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صرف 0.29 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
نئے بجٹ میں اگلے مالی سال کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 6.54 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
ملک کو درپیش معاشی بحرانوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ فنڈنگ میں تعطل پیدا ہوا، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بجٹ سے اس کے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
کرنسی اور بجٹ سے متعلق تقاضوں کے علاوہ، پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن میں چھ ارب ڈالر کا فرق ختم کرنے کے لیے مضبوط اور قابل بھروسہ مالیاتی عہد حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسے آئی ایم ایف کے نویں مالیاتی جائزے کے تحت طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ایک اعشاریہ ایک ارب روپے قرض کی قسط حاصل ہو سکے۔
پاکستانی حکومت کو ابھی تک دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے چار ارب ڈالر کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت دوطرفہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے دوست ممالک اور اداروں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ش ر⁄ ا ا (روئٹرز)