1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

آئی ایم ایف نے پاکستان کو کن شرائط پر نئے قرض کی منظوری دی؟

26 ستمبر 2024

آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض کی منظوری پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ لیکن عالمی مالیاتی ادارے نے یہ قرض کن شرطوں پر منظور کیا ہے؟

https://p.dw.com/p/4l5dL
نئے قرض میں سے ایک ارب ڈالر کی رقم فوری طور پر منتقل کر دی جائے گی
نئے قرض میں سے ایک ارب ڈالر کی رقم فوری طور پر منتقل کر دی جائے گیتصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

حکام نے کہا کہ فریقین کے درمیان دو ماہ سے زیادہ کی بات چیت کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدھ کے روز پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض کی منظوری دے دی۔ اس میں سے ایک ارب ڈالر کی رقم فوری طور پر منتقل کر دی جائے گی۔

نئے قرض کے لیے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہیں، پاکستان

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس اقدام کے لئے آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

حکام نے بتایا کہ قرض کی پوری رقم پاکستان کو ۳۷ مہینوں میں ملے گی۔ اس قرض کا مقصد پاکستان کی بیمار معیشت کو بہتر بنانا ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کی بحالی کے اہم اقدامات کرنے پر پاکستان کی تعریف کی۔ بیان کے مطابق شرح نمو بحال ہوئی ہے، افراط زر کی شرح ایک ہندسے تک آگئی ہے اور ایک پرسکون غیر ملکی کرنسی مارکیٹ نے ریزرو بفرز کی دوبارہ تعمیر کی راہ ہموار کر دی ہے۔

آئی ایم ایف اضافی بیل آوٹ پیکج اسی ماہ ممکن، پاکستانی وزیر

تاہم آئی ایم ایف نے حکام کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ اس نے خبردار کیا کہ اس ترقی کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور ساختیاتی چیلنجز اپنی جگہ برقرار ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ ایک مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس، اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ ڈالنے میں ریاست کا  بڑا سرکاری کردار رہا۔ اس کے علاوہ ٹیکس کی بنیاد بھی بہت تنگ رہی۔

پاکستان اپنی اقتصادی ضروریات کے لئے کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کر رہا ہے
پاکستان اپنی اقتصادی ضروریات کے لئے کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کر رہا ہےتصویر: Rafat Saeed/DW

قرض کن شرائط پر مل رہا ہےِ

اسلام آباد نے وعدہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے یہ آخری قرض ہو گا۔ جنوبی ایشیائی ملک نے جولائی میں اس کے لئے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔

آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا کہ تین سالہ قرضہ پروگراممیں پاکستان کو معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کے لیے "صحیح پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہو گی" اور مضبوط، زیادہ جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے ہوں گے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ نئے پروگرام میں "ٹھوس پالیسیوں اور اصلاحات" کی ضرورت ہوگی۔ تاکہ میکرو اکنامک کو مستحکم کیا جاسکے اور ساختیاتی چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی ترقی اور دوطرفہ شراکت داروں کی طرف سے مضبوط مالیاتی تعاون جاری رہنا چاہیے۔"

پاکستان اپنی اقتصادی ضروریات کے لئے کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کر رہا ہے۔ شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ  معاہدہ کرانے پر چین اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا۔

شریف نے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  میں شرکت کے موقع پر پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ پاکستان نے چین اور سعودی عرب کی مدد سے قرض دہندہ کی تمام شرائط پوری کیں۔ انہوں نے اس کی تفصیل بتائے بغیر کہا، "ان کی حمایت کے بغیر، یہ ممکن نہیں تھا۔"

پاکستان گزشتہ سال ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گیا تھا کیونکہ 2022 کے مون سون کے تباہ کن سیلاب اور دہائیوں کی بدانتظامی کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی بدحالی کے بعد سیاسی افراتفری کے درمیان معیشت سکڑ گئی تھی۔ اسے دوست ممالک کے آخری لمحات کے قرضوں کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے ریسکیو پیکج کے ذریعے بچایا گیا تھا۔

ج ا ⁄  ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)