1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: کم سن قیدیوں کی رہائی پر اتفاق

شمشیر حیدر6 جون 2016

اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینے کے احترام میں یمن میں ایک دوسرے سے برسرپیکار دشمن کم عمر قیدیوں کو رہا کرنے متفق ہو گئے ہیں تاہم دیگر قیدیوں کی رہائی پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

https://p.dw.com/p/1J1TH
Jemen Saudi-Led Koalition Soldat Kind Junge Straße
تصویر: Reuters/Faisal Al Nasser

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد نے آج اپنے ایک بیان میں کہا، ’’قیدیوں کے بارے میں بنائی گئی کمیٹی نے یہ معاہدہ طے کر لیا ہے کہ مقید بچوں کو غیر مشروط طور پر رہا کر دیا جائے گا۔‘‘

بیان میں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے کتنی تعداد میں بچوں کو قید کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب طرفین کو اس بات پر رضامند کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے قبل تمام جنگی قیدیوں کو رہا کر دیں۔

اقوام متحدہ کی ثالثی میں کویت میں جاری امن مذکرات میں سات ہفتوں کی مسلسل کوششوں کے باوجود فریقین تنازعے کا سبب بننے والی بنیادی وجوہات ختم کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی پیش رفت میں ناکام رہے۔

حوثی باغی اور ان کے اتحادی، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے منظور کردہ ان قراردادوں پر عمل کرنے سے انکار کر رہے ہیں جن میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ باغی اپنے بھاری ہتھیار پھینک دیں اور یمنی دارالحکومت سمیت ان تمام علاقوں پر قبضہ ختم کر دیں جو 2014ء سے ان کے تصرف میں ہیں۔

دوسری جانب صدر منصور ہادی کی حکومت بھی باغیوں کے ساتھ مل کر یونٹی حکومت بنانے کی اقوام متحدہ کی تجویز ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہادی حکومت کو اندیشہ ہے کہ حوثی باغیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے سے اس کی قانونی حیثیت ختم ہو جائے گی۔

Jemen Kindersoldaten
فریقین کی جانب سے نابالغ بچے لڑائی میں بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Y.Arhab

اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے یمن اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کے باجود فریقین رمضان کے مہینے میں بھی بات چیت جاری رکھیں گے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران باغیوں کی جانب سے حکومتی فوج کی چھاؤنی پر گولہ باری کے باعث گیارہ شہریوں کی ہلاکت کے باعث امن مذاکرات اثر انداز ہو رہے تھے۔

اقوام متحدہ نے گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گیارہ اپریل سے نافذ العمل جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں۔

پچھلے ہفتے کے دوران طرفین میں براہ راست کوئی ملاقات نہیں ہوئی بلکہ اقوام متحدہ کے مندوب نے دونوں فریقوں سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے مسائل حل کرنے کی کوشش جاری رکھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں