یمن میں نئے فضائی حملے، القاعدہ کے سترہ مشتبہ جنگجو ہلاک
13 مارچ 2016عدن سے اتوار تیرہ مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ فضائی حملے عدن شہر کے المنصورہ نامی علاقے پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے۔ روئٹرز کے مطابق عدن میں المنصورہ کا علاقہ مختلف عسکریت پسند گروپوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے اور وہاں حوثی باغیوں کی ایران نواز شیعہ ملیشیا کے خلاف سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے گزشتہ برس جولائی میں شروع کی جانے والی جنگی کارروائیوں کے دوران اب تک کئی بڑے حملوں میں مقامی سکیورٹی حکام کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ان حملوں کے دوران 17 مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے علاوہ کم از کم 20 عام شہری اور تین مقامی سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ طبی ذرائع نے بتایا کہ ان فضائی حملوں میں ایسے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا، جو متعدد گاڑیوں پر سوار تھے۔ اس دوران ایک حملے کا ہدف شہر میں مقامی حکومت کی ایک عمارت بھی بنی، جس کے بعد وہاں ابھی تک وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔
ان فضائی حملوں کے بعد عدن میں ایک مقامی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے کیے جانے والے یہ حملے المنصورہ کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کی جنگی کوششوں کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہیں۔ اس بارے میں خود سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے یہ حملے اس واقعے کے محض ایک ہی دن بعد کیے گئے ہیں، جس میں یمنی صدر کی حامی فورسز تعز کے ارد گرد حوثی شیعہ باغیوں کا محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ تعز یمن کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے، جو عدن سے قریب 200 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔
یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو حوثی باغیوں نے ملکی دارالحکومت صنعاء سے نکال باہر کیا تھا اور اس وقت یہ حکومت اپنے طور پر عدن سے کام کرنے کی کوششوں میں ہے، لیکن وہاں بھی اسے اپنی عملداری تسلیم کروانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یمن کے جنوب میں واقع بندرگاہی شہر عدن برطانوی نوآبادیاتی دور میں دنیا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک تھا۔ پھر اپنی اہمیت اور اقتصادی کارکردگی میں یہ شہر بہت پیچھے چلا گیا تھا اور گزشتہ کئی مہینوں سے عدن ایک جنگی علاقہ بن چکا ہے۔