کیا پاکستان دیوالیہ ہونےکی دہلیز پر ہے؟
15 اکتوبر 2008پاکستان کی خراب ہوتی سماجی اور اقتصادی صورت حال کے باعث ملک میں مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ کھیت کھلیانوں سے غلہ بازاروں میں کم اور کمزور اقتصادی پالیسیوں سے بھوک پھیلتے محسوس ہو رہی ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے یہں کہ اگر عالمی امداد دستیاب نہ ہوئی تو پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ اقتصادی صورت حال کو خراب سے خراب تر کرنے میں داخلی صورت حال بھی ہے۔ جس میں نمایاں خود کُش بم حملے اور شمال مغربی سرحدی صوبے کی وادی سوات اور قبائلی علاقوں میں جنگ جیسی صورت حال ہے۔
چین کے دورے پر روانگی سے قبل پاکستانی صدر زرداری نے ایک سو ارب ڈالر کی عالمی امداد کی اپیل کی تھی۔ عالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں یہ اپیل صدا بصحرا دکھائی دیتی ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ کیا چین پاکستان کو اتنی اقتصادی امداد دے سکتا ہے کہ جس سے منہدم ہوتی پاکستانی اقتصادیات کو سہارا مل جائے۔ اِس مناسبت سے اندازے اور قیاس آرائیاں تو بہت حوصلہ افزاء ہیں۔
پاکستان کے سٹیٹ بینک کے سابق گورنر عشرت حین کے خیال میں چین اگر دس ارب ڈالر پاکستانی اقتصاد میں بازاری شرح منافع پر ڈال دے تو پاکستانی معیشت سنبھل سکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی ایکسپورٹ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دس سے بارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ سے صنعتی پیداوار کا حجم انتہائی زیادہ سکڑ چکا ہے۔ پاکستان اپنی ایندھن کی ضروریات کے حوالے سے خلیجی ملکوں اور سعودی عرب کی طرف بھی دیکھ رہا ہے مگر فی الحال مثبت اشارے کہیں سے ظاہر نہیں ہو رہے۔