کویت میں پارلیمان پر مخالفین کا دھاوا
17 نومبر 2011بدھ کو درجنوں حکومت مخالف مظاہرین نے پارلیمنٹ پر اس وقت دھاوا بول دیا تھا جب اس میں وزیر اعظم شیخ ناصر المحمد الصباح پر بدعنوانی کے الزامات کی بحث جاری تھی۔ مظاہرین عمارت میں زبردستی داخل ہو گئے اور انہوں نے نعرے لگائے۔ ان کے ہمراہ حزب اختلاف کے متعدد اراکین بھی تھے جو گزشتہ کئی ماہ سے وزیر اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بعد میں مظاہرین کو پارلیمنٹ سے بزور طاقت نکالنا پڑا جہاں باہر سینکڑوں افراد پہلے ہی مظاہرہ کر رہے تھے۔
حزب اختلاف کے اراکین وزیر اعظم سے ان الزامات پر باز پرس چاہتے ہیں کہ بعض سرکاری حکام نے رقوم غیر قانونی طور پر اس خلیجی ملک سے باہر منتقل کی۔ گزشتہ ماہ اسی اسکینڈل پر کویت کے وزیر خارجہ نے بھی استعفٰی دے دیا تھا۔
پارلیمان میں ہونے والی رائے شماری میں اگرچہ حکومت نواز اراکین پارلیمان نے وزیر اعظم کے مواخذے کی تحریک ناکام بنا دی تاہم حزب اختلاف کے گروپوں نے ایک اور تحریک پیش کی جس کے تحت رواں ماہ کے اواخر میں اس معاملے پر پارلیمان میں بحث ہو گی۔
بدھ کے واقعے کے بعد پارلیمان کا معمول کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا۔ اگرچہ کویت کے امور مملکت کی باگ ڈور حکمران خاندان الصباح کے ہاتھ میں ہے لیکن وہاں خطے کی سیاسی لحاظ سے ایک سب سے زیادہ متحرک پارلیمان موجود ہے اور حزب اختلاف کے اراکین حکمران خاندان پر بھی کھلے عام تنقید کرتے ہیں۔
وزیر اعظم شیخ ناصر المحمد الصباح ماضی میں بھی پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور فی الوقت کویت کے نظام حکومت کو حزب اختلاف کی طرف سے کوئی بڑا خطرہ دکھائی نہیں دے رہا۔ حزب اختلاف میں دیگر کے علاوہ اسلامی جماعتیں بھی شامل ہیں۔
عرب دنیا کے دیگر ملکوں سے متاثر ہو کر کویت میں اصلاحات لانے کے مظاہرے ابھی نہیں ہوئے۔ ان مظاہروں کے ڈر سے جنوری میں کویت کے امیر نے ہر کویتی شہری کو ایک ہزار دینار گرانٹ اور مفت غذائی کوپن دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم موجودہ پیشرفت سے اس اہم مغربی اتحادی میں پائی جانے والی کشیدگیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ کویت میں پہلے ہی کئی ہزار امریکی فوجی مقیم ہیں اور عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پینٹاگون کی تجویز کے مطابق مزید ہزاروں امریکی فوجی وہاں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عابد حسین