پناہ گزینوں کی مہمند ایجنسی واپسی کا سلسلہ شروع
24 نومبر 2011پشاور سے چند کلومیٹرکے فاصلے پر واقع جلوزئی مہاجر کیمپ میں مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے846 خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ ان میں313 خاندانوں پر مشتمل پہلا قا فلہ مہمند ایجنسی کے مختلف علاقوں کیلئے روانہ ہوگیا ہے۔
ان متاثرہ خاندانوں کو صوبہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مفت ٹرانسپورٹ، ایک ماہ کا راشن، سردی سے بچاؤ کے لیے سامان اور دیگر اشیائے ضرورت فراہم کی گئی ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے کے ترجمان عدنان خان نے ڈوئچے ویلے کو تفصیلات بتا تے ہوئے کہا: ’’فوج نے مہمند ایجنسی کو عسکریت پسندوں سے صاف کردیا ہے۔ جلوزئی مہاجر کیمپ میں موجود مہمند ایجنسی کے 313خاندان رضاکارانہ طور پر آج واپس جارہے ہیں۔ ان کی واپسی کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا حکومت انہیں مفت ٹرانسپورٹ فراہم کررہی ہے جبکہ انہیں ایک ماہ کا راشن بھی دیا گیا ہے ۔ اب تک ملنے والی اشیائے ضرورت بھی یہ لوگ ساتھ لے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح انہیں سردی سے حفاظت کے لیے ایک مکمل پیکج دیا جارہا ہے جبکہ انہیں صحت اور سکیورٹی کی سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔‘‘
دوہزار سات میں مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں شروع ہوئیں تاہم اسلام آباد میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں جولائی 2007 ء میں ہونے والا آپریشن اس میں تیز ی کا باعث بنا۔ اس دوران مہمند ایجنسی کے عسکریت پسندوں نے علاقے میں حاجی ترنگزئی مسجدپر قبضہ کرکے اسے لال مسجد کا نام دے دیا۔
ان کی کارروائیوں میں اضافے کے بعد فوج نے 11نومبر2007 ء کو ان کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا۔اس آپریشن اور علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی وجہ سے مقامی آبادی کی جانب سے نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ انتظامیہ نے ان لو گوں کے لیے مہمند ایجنسی کی حدود میں دانش کول اور نحقئی کے علاقوں میں عارضی کیمپ بنائے جہا ں ہزاروں خاندانوں نے پناہ لی ۔2009ء اور2010 ء میں اس آپریشن کا دائرہ وسیع ہونے کے بعد مزید لوگوں نے پشاور کا رخ کیا۔27 جنوری2011 ء کو مہمند ایجنسی کے افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں بھی آپریشن شروع کیا گیا۔ وہاں بھی ہزاروں خاندان متاثر ہوئے۔
جلوزئی مہاجر کیمپ میں اس وقت مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے 513 خاندان رجسٹرڈ ہیں۔ اس کیمپ میں باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے متاثرہ خاندان بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور
ادارت: ندیم گِل