پاکستان کے ’شمسی بچے‘: ہر دن متحرک اور فعال، ہر رات مفلوج
6 مئی 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ چھ مئی کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اب تک ان دونوں بھائیوں کے معالجین کو کوئی سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کی اس طبی حالت کی ممکنہ وجہ کیا ہو سکتی ہے؟
ان دونوں پاکستانی لڑکوں کی عمریں نو اور تیرہ برس ہیں اور وہ ہر روز دن کے وقت اپنی عمر کے باقی تمام بچوں کی طرح نقل و حرکت اور معمول کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے، ان بچوں کے لیے کسی بھی طرح کی جسمانی حرکت کرنا حتیٰ کہ بولنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے۔
اس طرح یہ دونوں بھائی ہر شام غروب آفتاب سے لے کر اگلی صبح تک مکمل فالج کی سی حالت میں ہوتے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پروفیسر آف میڈیسن جاوید اکرم نے نیوز ایجنسی اے پی کے ساتھ بات چیت میں ان بچوں کے بارے میں بتایا کہ جسمانی طور پر یہ دونوں بھائی بیمار نہیں ہیں۔ ’’لیکن ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان لڑکوں کی اس جسمانی حالت یا طبی علامات کی وجہ کون سے ممکنہ عوامل بن رہے ہیں۔‘‘
پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق ان دونوں بھائیوں کے تفصیلی طبی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور ان کے خون کے نمونے مزید معائنے کے لیے بیرون ملک طبی ماہرین کو بھی بھیجے گئے ہیں تاکہ کسی طرح یہ پتہ لگایا جا سکے کہ یہ بچے ہر دن متحرک اور پوری طرح فعال اور ہر رات قطعی طور پر مفلوج کیوں رہتے ہیں؟
عبدالرشید اور شعیب احمد نامی ان دونوں بھائیوں کا تعلق پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب ایک گاؤں سے ہے اور ان کے والد کا نام محمد ہاشم ہے۔ شادی سے پہلے محمد ہاشم اور ان کی بیوی آپس میں قریبی رشتے دار بھی تھے۔
ہاشم اور ان کے بیوی کے ہاں مجموعی طور پر چھ بچے پیدا ہوئے تھے۔ ان میں سے دو بچے بہت چھوٹی عمر میں ہی انتقال کر گئے تھے جبکہ عبدالرشید اور شعیب احمد کے علاوہ باقی دونوں زندہ بچے بالکل نارمل ہیں اور انہیں رشید اور شعیب جیسے کسی طبی مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔