1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق ہے، امریکہ

4 جنوری 2023

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اور طالبان اپنا یہ وعدہ نبھائیں کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4LiJg
USA Ned Price
تصویر: Nicholas Kamm/AP Photo/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ان خیالات کا اظہار پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے متعلق بیان پر کیا۔ رانا ثنااللہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو پاکستان ان ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

نیڈ پرائس سے جب ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ بیان سے پوری طرح آگاہ ہیں۔

پاکستان میں انسداد دہشت گردی میں مدد کی امریکی پیشکش

انہوں نے کہا، "پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔"

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر طالبان انتظامیہ ٹی ٹی پی کو ختم کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر حملہ کر سکتا ہے
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر طالبان انتظامیہ ٹی ٹی پی کو ختم کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر حملہ کر سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Ttp

طالبان اپنے وعدے پورا کریں

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ طالبان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس وعدے پر قائم رہیں، جو انہوں نے کیے تھے کہ افغانستان کی سرزمین کو بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا، "یہ ان وعدوں میں شامل ہیں جنہیں طالبان آج تک پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں یا پورا کرنے کے لیے تیار نہیں۔"

پاکستان میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال، وجہ کیا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بارہا یہ بات کہہ چکا ہے کہ اگر وعدے پورے نہیں کیے گئے تو واشنگٹن اس کا جواب دے گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "طالبان نے بین الاقوامی برادری سے وعدے کیے ہیں۔ لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے افغان عوام سے وعدے کیے ہیں۔ یہ وہ وعدے ہیں جن کی پروا ہم سب سے زیادہ کرتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "جب تک طالبان ان وعدوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہوتے، ہم اس طرح سے جواب دیں گے جس میں افغان عوام کی حمایت جاری رکھتے ہوئے ہماری طرف سے سخت مذمت کی جائے گی۔ اور ہم بہت محتاط رہیں گے کہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے افغان عوام کی انسانی فلاح و بہبود کو مزید خطرہ لاحق ہو۔"

نومبر میں حکومت اور ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے
نومبر میں حکومت اور ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہےتصویر: NASEER AHMED/REUTERS

پاکستانی وزیر داخلہ نے کیا کہا تھا؟

پیر کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرے اور ان کی مدد کرے۔

اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا تھا کہ پاکستان اپنے عوام کی حفاظت کے لیے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے اور پرتشدد کارروائیاں کرنے والے تمام عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

اس دوران وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ، "اگر طالبان انتظامیہ ٹی ٹی پی کو ختم کرنے اور عسکریت پسندوں کو پاکستان کے حوالے کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر حملہ کر سکتا ہے۔"

 افغان وزارت دفاع نے پاکستانی وزیر داخلہ کے اس بیان کو "اشتعال انگیز اور بے بنیاد" قرار دیا تھا۔

ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کر دی، دہشت گردی میں اضافےکا خدشہ

خیال رہے کہ نومبر میں حکومت اور ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے پچھلے چند ماہ کے دوران پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)