1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا وقار بلند کریں گے، شاہد آفریدی

23 فروری 2011

پاکستان کی ٹیم آج کرکٹ کے عالمی کپ میں اپنا پہلا میچ کینیا کے خلاف کھیل رہی ہے۔ کپتان شاہد آفریدی کے بقول ماضی میں تنازعات، الزامات اور مسائل میں گھری پاکستانی ٹیم اب ورلڈ چیمپئن بننے کے لیے پر عزم ہے۔

https://p.dw.com/p/R3MO
تصویر: AP

پاکستان کے تین اہم کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ پر پابندی نے دنیائے کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہےاور اب انہی تین کھلاڑیوں کے بغیر پاکستانی ٹیم کینیا کے خلاف میچ کھیل کرعالمی کپ میں اپنا پہلا میچ کھیل رہی ہے۔

پاکستان میں سری لنکن ٹیم پر حملے اور پھر بدعنوانی کے الزامات نے نہ صرف پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو شدید متاثر کیا بلکہ عالمی کپ کی شریک میزبانی بھی پاکستان سے چھین لی گئی۔ کپتان شاہد آفریدی کے بقول انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ پاکستان عالمی کرکٹ کے لیے ایک نو گو ایریا بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے ذہنوں میں یہ بات موجود ہے کہ ہم اپنے ملک میں نہیں کھیل رہے، ہمیں بھرپور احساس ہے کہ پاکستانی کس شدت سے ورلڈ کپ کی کمی کو محسوس کر رہے ہیں‘‘۔

آفریدی کے بقول یہی وہ احساس ہے، جس کی وجہ سے ٹیم عالمی چیمپئن بننے کی بھرپور کو شش کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو بین الاقوامی کرکٹ جلد یا بدیر ایک مرتبہ پھر پاکستان کا رخ کرے گی۔ آفریدی نے تسیلم کیا کہ اتنے سارے تنازعات، مسائل اور الزامات کی وجہ سے ٹیم کو متحد اور پر عزم رکھنا ایک بہت مشکل مرحلہ تھا لیکن اب صورتحال معمول پر آ گئی ہے اور ٹیم میں زبردست اتفاق پایا جاتا ہے۔

1992ء کے عالمی چیمپئن پاکستان کا پہلا میچ قدرے آسان ثابت ہونے کی امید ہے کیونکہ کینیا کی ٹیم اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف صرف 69 رنز بنا سکی تھی۔ عالمی کپ مقابلوں میں کینیا کا یہ سب سے کم اسکور تھا۔

سری لنکا کے شہر ہمبن توتا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے بتایا کہ اننگز کا آغاز احمد شہزاد اور محمد حفیط کریں گے۔ ان کے بقول شہزاد، حفیظ اور کامران اکمل جارحانہ کھلاڑی ہیں اور وہ سرکل کا استعمال جانتے ہیں۔ گروپ اے کی دیگر ٹیموں میں نیوزی لینڈ، سری لنکا، آسٹریلیا، زمبابوے اور کینیڈا شامل ہیں۔ کینیا سمیت یہ تمام ٹیمیں ورلڈ کپ کا ایک ایک میچ کھیل چکی ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی