1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا مالیاتی بحران

رفعت سعید، کراچی7 نومبر 2008

پاکستان کومالیاتی بحران سے دوچار کرنے والے عام شہری نہیں بلکہ ملک کواس نہج پرپہنچانے میں حکمرانوں سیاستدانوں سول اورملٹری بیوروکریسی اورمراعات یافتہ طبقہ نے اہم کردار اداکیا۔

https://p.dw.com/p/FpGC
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کوصدارتی منصب پر براجمان ہونے سے قبل بدعنوانی کے کئی مقدمات کا سامنا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa

ان حکمرانوں میں سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ بلند کرنے والے سابق صدر پرویزمشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اوراب نئی جمہوری حکومت کے روح رواں صدرآصف زرداری اور وزیراعظم گیلانی بھی اپنے پیش روسے مختلف نہیں ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں کی طرح زرداری اورگیلانی دونوں غیرملکی دوروں پر وزیروں ، مشیروں، صحافیوں اور دوست احباب کوساتھ لے جاکر لاکھوں ڈالر کے اخراجات کررہے ہیں۔ صدر آصف زرداری کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں 240رکنی وفد پرایک محتاط اندازے کے مطابق 8 لاکہ ڈالر یعنی 6کروڑ روپے کے اخراجات آئے ہیں مگر وزیراعظم گیلانی کادعویٰ ہے کہ صدرزرداری وفد کوذاتی خرچ پر لے کرگئے تھے۔

Parkistan Politik Musharraf
پاکستان کے سابق آرمی چیف اور صدر پرویز مشرفتصویر: picture-alliance/ dpa

مبصرین کے بقول شرمناک بات یہ ہے کہ ملک میں مالیاتی بحران کے بعد نئی جمہوری حکومت کے فرماروا، صدر آصف زرداری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی دونوں عالمی سطح پر بھیک مانگنے بھی نہایت شان شوکت اورکروڑوں روپے کے اخراجات کرکے جاتے ہیں۔

یہاں یہ سوال ہر ٹیکس دینے والا پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ جس ملک کے حکمراں بجلی، پانی، گیس، صحت عامہ جیسی بنیادی سہولیات اپنے شہریوں کوفراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہوں، جس ملک کے ذرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہوں، بازارحصص مسلسل مندی کاشکار ہو، بینکوں میں سرمایہ کابحران ہواور مہنگائی بے روزگاری انتہائی سطح پرپہچ چکی ہو، ایسے ملک کے حکمرانوں کووزیروں ،مشیروں اور سفیروں کی بھاری معاوضوں کے عوض تقرری زیب نہیں دیتی عدم استحکام اوربے یقینی کاشکار، پاکستان کی نئی جمہوری حکومت کی کارکردگی ابھی موضوع بحث تھی کہ ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ میں توسیع کی گئی اوریوں ان مراعات یافتہ وزراء کی تعداد 55ہوگئی اگرایم کیوایم اورجمیعت علماء اسلام کی ناراضگی دورہوگئی تو وزیروں اورمشیروں کی تعداد 60 سے زائد ہوسکتی ہے۔ ان دنوں حکومت میں سفیرعمومی جسے عرف عام میں گشتی سفیر بھی کہا جاتاہے، رکھنے کارجحان بڑھ رہاہے۔

Bilawal Zardari, Sohn von Benazir Bhutto, mit seinem Vater, Asif Ali Zardari
تصویر: AP

صدر اوروزیراعظم اس حوالے سے اپنے دوستوں اوراحباب کونوازرہے ہیں اگران گشتی سفیروں کوبھی مراعات یافتہ وزراء کی فہرست میں شامل کرلیاجائے توشاید یہ تعداد 70تک پہنچ جائے گی ایک محتاط اندازے کے مطابق وفاقی کابینہ کے وزیروں، مشیروں وزرائے مملکت اورگشتی سفیروں پر آنے والے اخراجات کاتخمینہ صرف ایک سال میںسوکروڑ روپے لگایاگیاہےکیونکہ ان وزیروں اورمشیروں کوحاصل مراعات میں ان کی تنخواہ الائونس ، دیگرمالی فوائد اورمراعات یافتہ طبقے کے پورے خاندان کے ہوائی سفرکے اخراجات ، ذاتی ملازمین کی تنخواہیں اور لامحدود طبی سہولیات شامل ہیں

پاکستان جیسے غریب ملک میں بنائی گئی وفاقی کابینہ کئی ترقی یافتہ ممالک سے بڑی ہے کابینہ میں شامل وزراء اورمشیروں کے اخراجات اوراستحقاقی مراعات اتنی زیادہ ہیں کہ چین اورجاپان سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک میں ان مراعات کا حصول بھی محال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غریب اورمتوسط طبقے کی مایوسی میں اضافہ ہورہاہے اورکشکول لے کر گھومنے والے حکمرانوں کی شاہ خرچیوں کے مالی امداد دینے والے ممالک پربھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔