پاکستان کا سیاسی بحران: شریف برادران کی نا اہلی کے خلاف نظرثانی کی حکومتی اپیل کا فیصلہ
14 مارچ 2009پاکستان کے سیاسی بحران میں مسلسل صورت حال تبدیلی ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم اور صدر کی تازہ ملاقات کے بعد صدارتی ترجمان نے بتایا ہے کہ شریف ببرادران کی نا اہلی کے خلاف نظر ثانی اپیل حکومت کی جانب سے دائر کی جائے گی۔ معزول ججوں کی بحالی کو میثاق جمہوریت کے ساتھ نتھی کرنے کا بھی عندیہ سامنے آ یا ہے۔ دوسری جانب حکومت مخالف لانگ مارچ کے سلسلے میں ابھی التواء کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں لانگ مارچ میں شرکت کا مصمم ارادہ ظاہر کر رہی ہیں۔
پاکستان میں حکومت اور وکلاء برادری کے مابین تعلقات میں کشیدگی بدستور بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخارچودہری کی بحالی کے مطالبے کے علاوہ وہ باقی مطالبات امننے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستانی صدر نے مسلم لیگ ن پر زور دیا ہے کہ وہ میثاق جمہوریت کے تقاضے پورا کرے اور لانگ مارچ سے علیحدگی اختیارکرے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ ان شرائط پر وہ نواز شریف سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
صدر پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے لئے لانگ مارچ کر کہ پاکستان کی جمہوری حکومت کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ادھر مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اپنے موقف میں کسی قسم کی لچک کا اظہار نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی مفادات کے لئے حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو سیاسی ڈیڈ لاگ ختم کرنا ہوگا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے اس قسم کی خبروں کی تردید کی کہ شہباز شریف خفیہ طور پر اسلام آباد میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شہباز شریف رائیونڈ میں موجود ہیں۔
دریں اثناء مشیر داخلہ رحمان ملک نے یقین دلایا کہ حکومت لانگ مارچ کے چیلنج کا سختی سے مقابلہ کرنے کے لئے ممکنہ اقدامات کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ لانگ مارچ اس وقت کے ملکی حالات کے پیش نظر غیر مناسب طرز عمل ہے۔ مشیر داخلہ نے کہا کہ مختلف حلقوں میں پائی جانے والی تشویش کے پیش نظر انھوں نے تحریری طور پر یقین دہانی کرئی ہے کہ لانگ مارچ سے معمولات زندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ رحمان ملک نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مارچ میں حصہ نہ لیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق لانگ مارچ میں شامل افراد چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بچتے بچاتے، ملک کے مختلف حصوں سے آج لاہور کی طرف رواں ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی حکومت نے ملک کی اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ بحران کے حل کے لیے مزاکرات کی میز پر آئیں۔ عدلیہ کی بحالی کے لئے جاری تحریک اور وکلاء کے لانگ مارچ سے پیدا شدہ سنگین صورتحال پر غور کرنے کے لئے پاکستانی صدر آصف علی زردای اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے آپس میں ملاقاتیں کیں ہیں جبکہ زرداری نے مسئلے کے حل کے لئے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ بھی بات چیت کی۔
وزیر اطلاعات شیری رحمان نے بین الاقوامی میڈیا کو اپنا استعفیٰ دینے کی تصدیق کی ہے۔ امکاناً ایک ٹیلی ویژن چینل کی نشریات پر عائد پابندی سے اتفاق نہ کرتے ہوئے انہوں نےاپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اُن کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے یا نہیں ۔ رپورٹس کے مطابق شیری رحمان نے وزیر اعظم سے باقاعدہ ملاقات کر کے اُنہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ اِس سے قبل ایک اور وفاقی وزیر رضا ربانی بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ ایک اور وزیر قمر الزمان کائرہ کو اطلاعات و نشریات کی وزارت کا اضافی چارج دیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق شیری رحمان نے ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی موجودگی میں اپنے اس فیصلے کا اعلان کیا تاہم ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق رحمان اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوئی ہیں۔
وکلاء کے ’’لانگ مارچ‘‘ کے موقع پر پاکستان میں ایک نجی ٹیلی ویژن نیوز چینل نے بتایا کہ حکومت کی ہدایات پر کیبل آپریٹرز نے کئی علاقوں میں اس کی نشریات پر پابندی لگادی۔ ’جیو‘ ٹیلی ویژن کے مطابق اس کی نشریات صرف اس وجہ سے روک دی گئیں کیوں کہ اس پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت مخالف وکلاء کے لانگ مارچ کی کوریج کی جارہی ہے۔
پاکستان بھر میں کئی سیاسی جماعتوں کے ارکان اور ہزاروں حکومت مخالف وکیل عدلیہ کی بحالی کے لئے لانگ مارچ میں حصّہ لے رہے ہیں۔
دریں اثناء امریکہ اور یورپ نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو داخلی بحران کا فوری طور پر حل نکالنا ہوگا تاکہ القاعدہ اور طالبان کے خلاف جاری جنگ پر پوری طرح سے توجہ مرکوز کی جاسکے۔