پاکستان میں پہلی ملک گیر پولیو مہم کا آغاز
18 ستمبر 2017پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم کے سرکاری رابطہ افسر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے آج بروز پیر بتایا ہے کہ قریب ڈھائی لاکھ پولیو ورکرز آئندہ چار روز میں سینتیس ملین بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کی مہم میں شامل ہوں گے۔ پولیو کی وبا کے شکار ممالک میں پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا شامل ہیں۔
ماضی میں پولیو کی بیماری کے خلاف قطرے پلانے کی مہموں کو اسلامی انتہاپسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان شدت پسندوں کا الزام ہے کہ پولیو ویکسین مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے مغربی منصوبے کا حصہ ہے۔
پاکستان میں پولیو کے خلاف ویکسینیشن کی مختلف اوقات پر مکمل کی جانے والی کئی طبی مہموں کے دوران عسکریت پسندوں نے ایسے کارکنوں پر حملے کرنا اس وقت شروع کیے تھے، جب یہ پتہ چلا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ایک رہائشی کمپاؤنڈ میں موجودگی کی تصدیق کے لیے اس طرح کی ایک جعلی ویکسینیشن مہم کا سہارا لیا تھا۔
تاہم ڈاکٹر صفدر کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی حالیہ کوششیں کامیاب رہی ہیں اور سن دو ہزار چودہ میں پولیو کے تین سو چھ کیسز کے مقابلے میں رواں برس صرف چار کیس سامنے آئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے قواعد کے مطابق جس ملک کا نام پولیو وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست سے خارج کیا جانا ہو، اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہاں کم از کم ایک سال کے عرصے میں اس بیماری کا کوئی نیا کیس سامنے نہ آیا ہو۔
پاکستان اس وقت دنیا کے ان صرف تین ممالک میں سے ایک ہے، جہاں بچوں کو معذور بنا دینے والی اس بیماری کا وائرس ابھی تک پایا جاتا ہے۔