پاکستان میں مخلوط حکومت کے اتحاد کی ڈگمگاتی کشتی
12 مئی 2008مسلم لیگ ن کے سربراہ‘ میاں نواز شریف نے اپنی پارٹی کی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پنجاب ہاٴوس میں صحافیوں کو اس فیصلے سے آگاہ کیا۔مسلم لیگ نے تاہم اشوز کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں مخلوط حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
دبئی اور لندن میں مذاکرات کے مختلف اَدوار کے باوجود پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معزول ججوں کی بحالی کے طریقہء کار پر اتفاق نہ ہونے کے باعث اب اس اتحاد میں ٹوٹ پھوٹ کے آثار نمایاں ہوگئے ہیں۔ پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ احتجاج کررہی وکلاء برادری بھی حکومتی اتحاد کے فیصلوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں جاری وکلاء کی موجودہ تحریک کے سرگرم لیڈر اور ممتاز قانون دان حامد خان کا کہنا ہے کہ وکلاء برادری کو روز اوّل سے ہی پیپلز پارٹی کی نیّت پر شک تھا اور معلوم تھا کہ یہ جماعت عدلیہ اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے مخلص نہیں ہے۔