”پاکستان میں تمام اہم پالیسی فیصلے پارلیمان میں ہوں گے“
27 مارچ 2008پالیسی فیصلے ملکی پارلیمان کرے گی۔
پیر 24 مارچ کو نئے پاکستانی وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب کے فوراً بعد امریکی صدر بُش نے اُنہیں فون پر مبارک باد دی، جبکہ اگلے ہی روز یعنی منگل کو نیگروپونٹے اور باؤچر پاکستان پہنچ گئے اور اُنہوں نے مختصر مدت کے اندر اندر حکومت اور اپوزیشن کی کئی شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں کر ڈالیں۔ پاکستان عوام کے کچھ طبقوں نے اِن عہدیداروں کے دَورے کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اِس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
دونوں امریکی عہدیداروں نے درہء خیبر کے قریب پختون قبائلی علاقے کا بھی دَورہ کیا اور قبائلی معززین کے ساتھ ملاقات کی۔ نیگروپونٹے اور باؤچر کے ساتھ ملاقات میں مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے بھی واضح کیا کہ سلامتی کے معاملے میں اب مشرف پہلے کی طرح اکیلے ہی فیصلے نہیں کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ یہ دونوں امریکی عہدیدار یہ یقین دہانی حاصل کرنے کے لئے پاکستان گئے ہیں کہ نئی مخلوط حکومت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں مشرف حکومت کے وعدوں کی پاسداری کرے گی۔
یوں نئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی انپے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے اپنے عہدے سے مخصوص معمول کی سرگرمیوں میں مصروف ہو چکے ہیں۔ ایک طرف وہ ٹیلی فون پر بیرونی دُنیا کے سربراہانِ مملکت و حکومت کی مبارکبادیں وصول کر رہے ہیں تو دوسری جانب اپنی کابینہ کے خدو خال کو بھی حتمی شکل دینے میں لگے ہوئے ہیں۔