1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور چینی صدور کی ملاقات

7 جولائی 2010

پاکستانی صدر آصف علی زرداری اپنے چھ روزہ دورہ چین کے دوسرے دن اپنے چینی ہم منصب ہوجن تاؤ سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے مختلف چینی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/OCkb
تصویر: AP

اپنے خطاب میں صدر آصف علی زرداری نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی اور ہائیڈرو پاور کے علاوہ توانائی کے متبادل ذرائع پر بھی کام کر رہا ہے۔ پاکستانی صدر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان جو کہ اس وقت توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے، اگلے 25 برسوں کے دوران ہزاروں میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت پیدا کرنے خواہاں ہے۔

اطلاعات کے مطابق چینی کمپنی 'تھری گورجز کارپوریشن' نے پاکستان میں پانی اور ہوا کے ذریعے بجلی بنانے کے منصوبوں پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ کمپنی چین کے جنوب مغرب میں واقع ایک بڑا ہائیڈرو پاور ڈیم چلارہی ہے۔

China Wasser Drei-Schluchten-Staudamm
چین میں ایک بڑا ہائیڈرو پاور ڈیم چلانے والی چینی کمپنی 'تھری گورجز کارپوریشن' نے پاکستان میں پانی اور ہوا کے ذریعے بجلی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔تصویر: AP

ادھر چینی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی صدرآصف علی زرداری اپنے دورے کے دوران چین کے ساتھ معیشت اور تجارت سمیت تعاون کے مختلف سمجھوتوں پر دستخط کریں گے۔ تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چِنگانگ نے پوچھے گئے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جوہری تعاون کے حوالے سے بھی کوئی بات چیت ہوگی یا نہیں؟

چین نے سال 2008ء میں توانائی کے شدید بحران کے شکار اپنے ہمسایا ملک پاکستان میں دو جوہری پاور پلانٹ لگانے کا سمجھوتہ کیا تھا۔ اس سمجھوتے کے مخالفین کا کہنا تھا کہ یہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

تاہم امن کے لئے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار مارک ہبز کا کہنا ہے کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک اس سودے پر تنقید تو کرسکتے ہیں مگر چین کو جوہری ری ایکٹر پاکستان برآمد کرنے سے روک نہیں سکتے۔

پاکستانی صدر کا سال 2008ء میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد بیجنگ کا یہ پانچواں دورہ ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان/خبررساں ادارے

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں