1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت کے اعتدال پسند متحد ہوجائیں، پرویز مشرّف

افتخار گیلانی، نئی دہلی7 مارچ 2009

بھارت کے ایک اہم جریدے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے زیرِ اہتمام ایک کانفرنس میں پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرّف نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو انتہاپسندی سے مل کر نمٹنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/H7cV
دونوں ملکوں کے پسماندہ اور کچلے ہوئے عوام کے لیے امن کے علم بردار ہوں، سابق پاکستانی صدر مشرّفتصویر: AP

سابق پاکستانی صدر اور افواجِ پاکستان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرّف نے خود کو امن کا علم بردار قرار دیا اور کہا کہ اپنے دورِ حکومت میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔

Pakistan Ghauri Atom Rakete Parade in Islamabad
پوری دنیاجنوبی ایشیاء کو جوہری جنگ کا ’فلیش پوائنٹ‘ سمجھتی ہے، پرویز مشرّفتصویر: AP


پرویز مشرّف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیاجنوبی ایشیاء کو جوہری جنگ کا ’فلیش پوائنٹ‘ سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء کی ترقّی پاکستان اور بھارت کے درمیان خوش گوار تعلقات سے وابستہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ دونوں ملکوں کے پسماندہ اور کچلے ہوئے عوام کے لیے امن کے علم بردار ہیں۔

سابق پاکستانی صدر نے مشورہ دیا کہ دیر پا امن کے لیے پاکستان اور بھارت کو تمام تنازعات حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے اعتدال پسندوں کا متحد ہونا ضروری ہے تاکہ انتہا پسندوں کے عزائم کو شکست دی جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت کے اعتدال پسندوں کو رہنمائی کرنا چاہیے اور انتہا پسندوں کو امن کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے نہیں دینا چاہیے۔

Krickett sorgt für Entspannung
اپنے دورِ حکومت میں امن کے لیے اقدامات کیے، پرویز مشرّفتصویر: AP


آٹھ سال تک برسرِ اقتدار رہنے والے سابق پاکستانی صدر پرویز مشرّف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام امن چاہتے ہیں مگر سخت گیر عناصر اس راستے میں رخنہ ڈالتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے عوام زبردستی کے زریعے امن نہیں چاہتے ہیں اور ان پر امن مسلّط نہیں کیا جاسکتا۔

Ajmal Qasab Mumbai Terror
ممبئی حملوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ماحول دوبارہ کشیدہ کردیا ہےتصویر: AP

پرویز مشرّف نے کہا کہ بھارت میں سخت گیر عناصر حاوی ہیں اور پاکستانی فوج، آئی ایس آئی اور پاکستانی سوسائٹی کے خلاف زرائع ابلاغ اور دیگر زرائع میں بہتان تراشی کی مہم چلائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کو دشمن سمجھتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پرویز مشرّف نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستانی عوام کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور بھارتی قیادت کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ اسے ’کچھ لو کچھ دو‘ کی پالیسی ہی اختیار کرنا پڑے گی۔