1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی روپیہ ڈالر کے سامنے ڈھیر ہوگیا

27 جنوری 2023

مسلسل سیاسی عدم استحکام اور بدحال معشیت کا شکار پاکستان میں بلاآخر حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی کڑی شرائط پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4MnEH
Symbolbild I Pakistan China
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔  ماہرین معاشیات اور کاروباری دنیا پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق جب تک آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول نہیں ہوتی روپے کی بے قدری جاری رہے گی اور جب قسط مل جائے گی تو ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا۔

نوجوانوں کا ملک پاکستان ’نازک حالات‘ سے کب اور کیسے نکلے گا؟

پی ٹی آئی کے دعوے اور عوامی غصہ

2 روز میں پاکستان کے قرضوں میں 4 ہزار ارب کا اضافہ

انٹر بنک میں دو روز کے دورانپاکستانی روپے کے مقابلےمیں امریکی ڈالر کی قدر تقریباٰﹰ بتیس روپے بڑھی ہے۔ گزشتہ روز 24 روپے کا اضافہ ہوا جبکہ جمعے کو مارکیٹ سات روپے سترہ پیسے اضافے کے ساتھ 262 روپے ساٹھ پیسے پر بند ہوئی۔ یوں پاکستان کے بیرونی دنیا سے لیے گئے قرض میں صرف دو روز میں 4 ہزار ارب روہے کا اضافہ ہوا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر مسلسل بڑھ رہے ہے، اب تک گیارہ روپے اضافے کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 269 تک پہنچ گیا ہے اور پھر بھی دستیاب نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کی شرائط میں تبدیلی سے مہنگائی کا طوفان آئے گا

کاروباری دنیا پر گہری نظر رکھنے والے صحافی اورتجزیہ کار حارث ضمیر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی سے ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ امریکی ڈالرکی قدر بڑھنے سے درآمدات بھی کم ہوں گی، مگر دوسری جانب آئی ایم ایفسے قرضے کی قسط موصول ہونے کے بعد خوردنی تیل، گھی، پیٹرولیم مصنوعات اور ادویات کے لیے خام مال سمیت دیگر تمام اشیا مہنگی ہوجائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''آئی ایم ایف نے اس مرتبہ قرض سے پہلے شرائط پر عمل درآمد کو لازمی کر دیا تھا۔ ورنہ ماضی میں حکومتیں وعدے کرکے شرائط پر عملدرآمد نہیں کیا کرتی تھیں، بجلی، گیس کی قیمتیں اور شرح سود میں اضافے کی پیشگی شرط تو صرف ایک ارب ڈالر کی قسط پاکستان کو مل پائے گی۔ لہذا شہباز شریف حکومت تمام شرائط پوری کرنے کے لیے سرگرم ہے کیونکہ خراب معاشی صورت حال میں اور کوئی راستہ اختیار کرنا ممکن نہیں مگر غریب عوام اور تنخواہ دار طبقے کا اس معاہدے پر عملدرآمد کے بعد زندگی گزارنا محال ہوجائے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ صرف وزیر خزانہ اسحاق ڈالر کی نااہلی اورضد کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی آئی۔ اگر 6 ماہ پہلے آئی ایم ایف کی بات مان لی جاتی تو آج ملک پر بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 4 ہزار ارب کا اضافہ نہ ہوتا۔

معاشی امور کے تجزیہ کار عبدالعظیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ڈالر پر سے موضوع کیپ ہٹنے کے بعد اس کی قدر میں اضافہ غیر متوقع نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت بھی کم ہوگی مگر ڈالر کی اس اونچی اڑان کا سارا بوجھ ملکی معیشت کے ساتھ عام آدمی کو اٹھانا پڑے گا۔درآمد کی جانے والی اشیا خور و نوش کی وجہ سے اس کا براہ راست اثر عام آدمی پر ہو گا۔

ڈالر پر کیپ ہٹانے سے بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ ہوگا؟

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کہتے ہیں کہ لوگ مارکیٹ سے ڈالر خرید کر جمع کر رہے ہیں جس کے باعث ڈالر کی اوپن مارکیٹ میں طلب و رسد کا بڑا فرق پیدا ہوگیا ہے، جب ڈالر فروخت کرنے والوں کو اوپن مارکیٹ سے زیادہ قیمت ملے گی تو گرے مارکیٹ قائم رہے گی، لہذا فاریکس ایسوسی ایشن نے ڈالر پر کیپ ہٹانے کا فیصلہ کیا، اس اقدام سے بلیک مارکیٹنگ اور ہوڈنگ کا خاتمہ ہوگا اور قانونی طریقے سے خرید و فروخت شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا ، ''وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا یہ دعویٰ کہ وہ ڈالر کی قیمت 200 روپے پر لے آئیں گےایک خواب ثابت کیونکہ مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت کو کم رکھا گیا اور اب ڈالر کے جن کو مزید زبردستی بوتل میں بند رکھا جاتا تو ہمارا معاشی نظام ہی ختم ہوجاتا۔  ڈالر کی قیمت بلیک مارکیٹ سے کرنے سے یہ فائدہ ہوگا کہ لوگ حوالہ بندی سے پیسے بھیجنے کی بجائے قانونی طریقے سے رقوم بھیجیں گے اور ترسیلات زر دوبارہ بڑھ جائیں گی۔‘‘

ہائبرڈ منصوبے کی ناکامی سے معیشت زوال پذیر ہوئی، اسحاق ڈار

ماہرین معاشیات اور تجزیہ کاروں کی رائے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کے ذمہ دار ہیں اگر انہوں نے اپنی ہی جماعت کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی بات مانی ہوتی تو آج روپے کی اتنی بے قدری نا ہوتی، مگر حیران کن طور پر اسحاق ڈار اپنی غلطی ماننے کی بجائےموجودہ معاشی بحران کا  عمران خان حکومت کو قرار دیتے ہیں۔

ان کا کا کہنا ہے، ''2018 تک ہماری معیشت ترقی کی شاہراہ پرگامزن تھی اور دنیا ہماری جانب دیکھ رہی تھی مگر پھر چند لوگوں نے ایک ہائبرڈ منصوبہ بنایاجو بری طرح ناکام ہوگیا اور معیشت زوال پزیرہوگئی۔‘‘