پابندی کے باوجود اسپین میں مظاہرے جاری
22 مئی 2011انتخابات کے موقع پر اسپین میں قانونی طور پر اس وقت ہر قسم کے مظاہرے اور احتجاج سمیت کسی بھی سیاسی اجتماع پر پابندی عائد ہے تاہم ہسپانوی باشندوں کی بڑی تعداد اس قانونی پابندی کی پرواہ کئے بغیر ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافے پر سراپا احتجاج ہے۔
ان مظاہروں میں ابتدا میں زیادہ تر نوجوان شریک تھے، تاہم ہفتے کے روز میڈرڈ میں ہونے والے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں ہرعمر کے لوگ دکھائی دیے۔ ان پرامن مظاہرین نے مالیاتی بحران اور بچتی پیکیج کے حوالے سے حکومت کے خلاف نعروں پر مبنی پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ میڈرڈ میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے، جس میں روز بروز تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق میڈرڈ کے مرکزی حصے میں تقریبا 30 ہزار لوگ ابھی تک سڑکوں اور گلیوں ہی میں براجمان ہیں۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ملکی مالیاتی صورتحال کے تناظر میں حکمران سوشلسٹوں کو انتخابات میں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈرڈ کے علاوہ ہفتے کے روز بارسلونا سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی اسی قسم کے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اسپین میں دونوں ہی بڑی جماعتوں کو ووٹ نہ دیں۔
آج اتوار کے انتخابات کے ذریعے اسپین میں آٹھ ہزار ایک سو سولہ سٹی کونسلز کا قیام عمل میں آنا ہے۔
اسپین بے روزگاری کی شرح کے اعتبار سے یورپی یونین میں سرفہرست ملک ہے، جہاں بے روزگاری کی شرح 21 اعشاریہ تین فیصد ہے جبکہ نوجوانوں میں یہ شرح تقریبا 45 فیصد بنتی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ